مودی کا ہندوستان ،اقلیتوں پر تشدد کی آماجگاہ بن گیا

Spread the love

آج دنیا بھر میں تشدد کے شکار افراد سے یکجہتی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے لیکن مودی کا ہندوستان ،اقلیتوں پر تشدد کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود تشدد کا شکار اقلیتیں بھارت میں انصاف کی منتظرہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق1989 سے اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری مسلمان شہید کیے جا چکے ہیں ، 7ہزار296 ماورائے عدالت قتل اور 12 ہزار سے زائد خواتین اجتماعی زیادتی کا شکار ہو چکی ہیں ۔ آرٹیکل 370 تنسیخ کے بعد 2500 سے زائد کشمیری بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہوئے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بیلٹ گنز کے استعمال سے 300 سے زائد کشمیری بینائی سے محروم ہو چکے ہیں ، شوپیاں،کنن پوش پورہ،سوپور، کپواڑہ اور ہندواڑا کے ہزاروں متاثرین نام نہاد بھارتی انصاف کے منتظر ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ  کا کہنا ہے کہ1984 میں آپریشن بلیو سٹار کے دوران 20 ہزار سے زائد سکھوں کو بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جبکہ 50 ہزار سے زائد تشدد کا شکار ہوئے ، ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق منی پور میں اب تک ہزاروں افراد ُپرتشدد واقعات کے باعث نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کی عالمی تنظیموں کی جانب سے بھارت میں اقلیتوں پر بڑھتے تشدد کے واقعات کی شدید مذمت کی گئی ۔

مودی کے دورہ امریکہ کے دوران انڈین امریکن کونسل ،ویٹرنس فار پیس ،سکھ فار جسٹس ،امریکہ ادارہ براۓ مذہبی آزادی ،ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی امریکہ سے بھارت میں انسانی حقوق کی بڑھتی خلاف ورزیوں پر باز پرس پر مطالبہ کیا تھا۔مودی کے دورہ امریکہ کے دوران سابق امریکی صدر براک اوباما نے بھی بھارت میں بڑھتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔