ٹائی ٹینک کی باقیات دیکھنے کیلئے جانے والے باپ بیٹے سمیت پانچوں افراد کی موت کی تصدیق

Spread the love

بحراوقیانوس میں ٹائی ٹینک کی باقیات دیکھنے کیلئے جانے والے سیاحوں کی لاپتہ آبدوز ٹائٹن کا ملبہ ملنے کے بعد اوشین گیٹ نے اس میں سوار پانچوں افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔ کمپنی اوشین گیٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "اب ہمیں یقین ہے کہ  ہم ہمارے سی ای او اسٹاکٹن رش، شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد، ہیمش ہارڈنگ  اور پال ہنری نارجیولیٹ  کو کھو چکے ہیں۔یہ تمام لوگ سچے ایکسپلورر تھے جنہوں نے مہم جوئی کا ایک الگ جذبہ دکھایا۔ اس المناک وقت میں ہمارے دل ان پانچوں روحوں اور ان کے خاندان کے ہر فرد کے ساتھ ہیں۔ ہمیں جانی نقصان کا غم ہے۔

امریکی کوسٹ گارڈ نے بھی آبدوز میں موجود مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ امریکی کوسٹ گارڈ نے یہ نتیجہ ایک ریموٹ کنٹرول والے آلے کے ذریعہ زیر سمندر حاصل کردہ ملبے کی جانچ کے بعد اخذ کیا ہے۔ یہ ملبہ ٹائٹینک جہاز کے ملبے سے تقریباً 488 میٹر دور ملا۔

امریکی کوسٹ گارڈ کے ریئر ایڈمرل جان ماوگر نے بوسٹن میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ نہوں نے ٹائٹن پر سوار تمام پانچوں افراد کے اہل خانہ کو مطلع کر دیا ہے۔ امریکی کوسٹ گارڈ اور تمام متحدہ کمان کی طرف سے میں متاثرہ کنبوں کے ساتھ دلی تعزیت پیش کرتا ہوں۔ ٹائٹینک کی باقیات کے قریب ملنے والا ملبہ آبدوز کے پھٹنے سے مطابقت رکھتا ہے۔ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ یہ سمجھ سکیں کہ آبدوز کے ساتھ کیا ہوا ہوگا اور کس طرح ہم اس سرچ آپریشن کو منطقی انجام تک بہترین طریقے سے پہنچا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وسیع عمل کے لحاظ سے ملبے کے مقام کی تحقیقات جاری رکھیں گے، یہ کیسے، کیوں اور کب ہوا اس کے بارے میں بہت سارے سوالات ہیں۔ یہ وہ سوالات ہیں جو ہم اب جمع کریں گے جبکہ واقعے کی تحقیقات کیلئے حکومتیں آپس میں بات چیت کریں گی۔امریکی کوسٹ گارڈ کے ایڈمرل ماگر نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ بتانا قبل از وقت ہے کہ آبدوز دھماکے سے کس وقت تباہ ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ 1912 میں تباہ ہونے والے مسافر بردار بحری جہاز ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے جانے والی آبدوز ٹائٹن 18 جون کو بحر اوقیانوس میں لاپتہ ہوئی گئی تھی۔لاپتہ ہونے والی آبدوز میں 2 پاکستانیوں سمیت 5 مسافر سوار تھے اور امریکی کوسٹ گارڈ کے تخمینے کے مطابق ٹائٹن آبدوز میں سوار 5 مسافروں کو دستیاب آکسیجن کی سپلائی پاکستانی وقت کے مطابق 22 جون کی سہ پہر 4 بج کر 18 منٹ پر ختم ہو چکی تھی۔

خیال رہےکہ شہزادہ داؤد پاکستان کی ایک نجی کمپنی کے نائب چیئرمین ہیں، نجی کمپنی کی جانب سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر واقعے کی تصدیق کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہےکہ شہزادہ داؤد اور اُن کے بیٹے سلیمان نے بحر اوقیانوس میں ٹائی ٹینک کی باقیات کو دیکھنے کے لیے سفر کا آغاز کیا تھا، فی الحال آبدوز سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے، ان کی تلاش کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔

برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آبدوز کا 8 دن کے سفرکا کرایہ ڈھائی لاکھ ڈالر ہوتا ہے جس میں بیٹھ کر بحر اوقیانوس کی تہہ میں 3800 میٹر کی گہرائی میں اتر کر ٹائی ٹینک جہاز کا ملبہ دیکھا جاتا ہے، آبدوز میں چار دن کی ایمرجنسی آکسیجن سپلائی موجود ہوتی ہے، یہ آبدوز 13100 فٹ کی گہرائی تک جاسکتی ہے۔

آبدوز 5 سیاحوں کو لیکر 18 جون اتوار کے روز یو فاؤنڈلینڈ کے ساحل سے تقریباً 600 کلومیٹر دور 111 سال قبل غرقاب ہونے والے عظیم جہاز ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے روانہ ہوئی تھی لیکن پونے دو گھنٹے بعد ہی آبدوز کا رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔

ئٹینک کا ملبہ دکھانے کے لیے یہ ٹائیٹن کا تیسرا سفر تھا۔ جس کے مسافروں میں دو ارب پتی پاکستانی48 سالہ شہزادہ داؤد اور ان کا بیٹا 19 سالہ سلمان داؤد، دبئی میں کاروبار کرنے والا ایک برطانوی بزنس مین ہیمش ہارڈنگ، ٹائٹینک پر تحقیق کرنے والے ایک فرانسیسی ماہر پال ہنری نارگیولٹ اور آبدوز کے پائلٹ اسٹاکن رش شامل تھے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے آبدوز سانحے میں ہلاک ہونے والے پاکستانی شہریوں کے خاندان سے تعزیت کرتے ہوئے سرچ مشن میں شریک ممالک کا شکریہ ادا کیا ہے۔پاکستان دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ "ہم داؤد خاندان اور دیگر مسافروں کے اہل خانہ سے بحراوقیانوس میں ٹائٹینک کے حوالے سے آنے والی افسوس ناک خبروں پر اظہار تعزیت کرتے ہیں۔”بیان میں مزید کہا گیا کہ "ہم اس آبدوز کی تلاش کے لیے گذشتہ کئی روز سے جاری کثیرالملکی سرچ مشن کی تعریف کرتے ہیں۔”