وزیراعظم شہبازشریف کا دنیا سے وسائل کی منصفانہ تقسیم پر زور

Spread the love

وزیراعظم شہبازشریف نے پیرس میں نیو گلوبل فنانسنگ پیکٹ  سمٹ کے موقع پر ”نئے زد پذیر چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے دستاویزات اور فنانسنگ کے ساتھ جدت” کے موضوع پر چوتھی گول میز کانفرنس سے خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ اس اہم معاملہ پر سربراہ اجلاس بلانے پر فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کی قیادت قابل تعریف ہے۔ گذشتہ سال پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے باعث سیلاب سے متاثر ہوا۔20 لاکھ گھروں کو جزوی یا مکمل طور پر نقصان پہنچا ،3 کروڑ 3 لاکھ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے۔کئی ملین ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ بچوں سمیت 1700 افراد جاں بحق ہوئے، پانچ لاکھ مویشی بہہ گئے۔اتنے بڑے پیمانے پر نقصان ہونے کے باوجود تمام فریقوں نے جامع حکمت عملی اختیار کی۔ہمیں ملک بھر میں بڑے پیمانے پر بحالی کیلئے اربوں ڈالر کی ضرورت ہے۔ہم بروقت مدد پر دنیا بالخصوص دوست ممالک کے شکرگزار ہیں تاہم ہم نے اپنے وسائل سے بھی سیلاب متاثرین کی مدد کی جبکہ مزید وسائل کیلئے عالمی سطح پر بھی رابطے کئے۔

شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ہمیں قرضے لینے پڑتے جس سے ہمارے ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کے لئے انصاف، شفافیت اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے پالیسی مرتب کرنا ہو گی۔اگر آج عملی اقدامات نہ کئے گئے تو آنے والا وقت خطرناک ہو گا۔ پاکستان کو سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے اربوں ڈالر درکار ہیں۔ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے ہم نے کروڑوں ڈالر خرچ کئے جس سے ملکی معیشت کو مشکلات کا سامنا ہے۔ پاکستانی قوم نے سیلاب جیسی قدرتی آفات کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باعث شہروں کے شہر ملیامیٹ ہو گئے. دور دراز علاقوں میں خوراک، صحت اور تعلیم کی سہولیات کی فراہمی بہت مشکل چیلنج تھا، بعض ممالک کی حفاظت کیلئے بھاری رقوم خرچ کی جاتی ہیں لیکن ہزاروں زندگیوں کو بچانے کیلئے بھاری قیمت ادا کرکے قرضہ لینا پڑتا ہے۔ ہمارے لوگ بہادر ہیں، انہوں نے ماضی میں بھی بڑے چیلنجز کا سامنا کیا ہے اور موجودہ چیلنجز سے بہادری سے نکلیں گے، ہمارے جنوبی علاقے مسائل کا شکار ہیں۔دیکھنا ہوگا کہ جب جنوبی ممالک مصیبت میں ہوں تو شمالی ممالک کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔ جب تک عالمی سطح پر معاشی انصاف نہیں ہوگا تودنیا خطرے سے دوچار ہوگی ۔ ہمیں وسائل کی  منصفانہ تقسیم کے حوالے سے پالیسی مرتب کرنا ہو گی۔