آسٹریلوی پارلیمنٹ کے قریب روسی سفارتخانے کی تعمیر رکوانے کیلئے قانون سازی

Spread the love

آسٹریلیا کی حکومت نے اپنی قومی سلامتی کے خدشات کے پیش نظر بڑا فیصلہ کر لیا۔ آسٹریلوی پارلیمان کے قریب روسی سفارت خانے کی نئی عمارت کی تعمیر پر پابندی لگانے کا قانون منظورکر لیا گیا۔دونوں ایوانوں سے نئی قانون سازی کا مقصدروس کو کینبرا میں ملکی پارلیمنٹ کے قریب سفارت خانہ بنانے سے روکنا ہے۔

وزیر اعظم انتھونی البانیز نے کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیوں کے مشورے کی بنیاد پر یہ قانون سازی کی گئی ہے، جس یہ بل منظور ہونے کے بعد روس سے کیا گیا معاہدہ ختم ہو گیا ہے۔ یہ فیصلہ ”آسٹریلیا کی قومی سلامتی کے مفادات میں کیا گیا ہے۔آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز کے مطابق حکومت کو پارلیمنٹ ہاؤس کے اتنے قریب ایک نئی روسی موجودگی کے خطرے کے بارے میں بہت واضح حفاظتی مشورے موصول ہوئے ہیں۔ اس سائٹ کے پاس جو حیت ہو گی، اس سے اس پارلیمنٹ میں ہونے والی سرگرمیوں میں مداخلت کا امکان ہے۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق پہلے کینبرا کے مقامی حکام نے عمارتی سرگرمیوں کی کمی کی بنیاد پر روس کی لیز کو منسوخ کر دیا تھا کیونکہ اسے یہ جگہ 2008 میں یرالملا کے سفارتی علاقے میں لیز پر دی گئی تھی۔ لیز کی شرائط کے تحت روس نے تین سال کے اندر تعمیر مکمل کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، لیکن اس مدت میں سفارت خانہ جزوی طور پر ہی تعمیر کیا جا سکا۔ گزشتہ ماہ روس نے اس حوالے سے اپنا مقدمہ وفاقی عدالت میں جیت لیا تھا، جس کے تحت اسے زیر تعمیر جگہ سے بے دخل کرنے سے روک دیا گیا تھا۔

وزیر داخلہ کلیئر اونیل کا کہنا تھا کہ زیر بحث زمین ”حقیقت میں پارلیمنٹ کے بالکل قریب ہے۔” اس مقام پر کسی سفارت خانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

آسٹریلیا میں روس کا موجودہ سفارتخانہ سابق سوویت یونین کے دور والے سفارت خانے میں ہے، جو پارلیمان سے کافی دور اور نئی جگہ سے کافی فاصلے پر گریفتھ کے مضافاتی علاقے میں ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق  روسی فیڈریشن کا پہلے سے ہی آسٹریلیا کے دارالحکومت میں ایک سفارت خانہ موجود ہے لیکن وہ چینی سفارت خانے کے ساتھ دوسری جگہ بنانا چاہتا ہے۔

ماسکو نے روسی سفارت خانے کے لئے لیز معاہدہ کرنے کے فیصلے روس پر حملے کے مترداف قرار دیا ہے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے خبردار کیا کہ اگر کینبرا نے اپنا "غیر دوستانہ مظاہرہ” جاری رکھا تو ماسکو جوابی کارروائی کر سکتا ہے۔

دوسری جانب جرمنی نے بھی اپنی پہلی قومی سلامتی کی حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے روس کو خطرہ قرار دے دیا ہے۔خبرایجنسی کے مطابق اعلامیے میں ملک کی خارجہ پالیسی کا جائزہ پیش کیا گیا ہے جس میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد اقتصادی مفادات پر سیکیورٹی کو زیادہ ترجیح دی گئی ہے۔ جرمنی نے دفاع پر اپنی مجموعی گھریلو پیداوار کا 2 فیصد خرچ کرنے کے لیے نیٹو کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولز نے اس موقع پر کہا کہ یہ جرمنی میں ہماری طرف سے کی جانے والی ایک بڑی تبدیلی ہے جس میں ہم سیکیورٹی پالیسی کے حوالے سے حکمت عملی تبدیل کررہے ہیں۔ اعلامیے میں چین کے ساتھ بڑھتی دشمنی کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ بیجنگ اپنی اقتصادی طاقت کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔