آسٹریلوی سینیٹرکاپارلیمنٹ کی طاقتور شخصیت پر جنسی حملے کا الزام

Spread the love

آسٹریلیا کی سینیٹر لیڈیا تھورپ نے پارلیمنٹ کی ایک طاقتور شخصیت نے اُن پر جنسی حملے کا الزام عائد کیا ہے ۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ دوسری بار ہے جب خاتون رکن اسمبلی لیڈیا تھورپ نے قدامت پسند ڈیوڈ وان پر جنسی استحصال کے خلاف اپنے الزامات کو دہرایا ہے۔

آزاد رکن اسمبلی لیڈیا تھورپ نے پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ان پر نامناسب جنسی تبصرے کیے گئے اور سیڑھیوں پر انہیں گھیرلیا گیا۔ جسم کو غلط انداز سے چُھوا گیا اور جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔

لیڈیا تھورپ ایوان میں اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کو بتاتے ہوئے جذباتی ہو گئیں اور رو پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کی پارلیمنٹ خواتین کے کام کرنے کے لیے محفوظ جگہ نہیں۔ اس واقعے کے بعد وہ دفتر کے دروازے سے باہر نکلنے سے ڈرتی تھیں۔ پہلے تھوڑا سا دروازہ کھول کر دیکھتی کہ باہر کوئی ہے تو نہیں۔

خاتون رکن اسمبلی لیڈیا تھورپ  کا کہنا تھا کہ پارلیمان میں اکیلی آنے کے بجائے ہمیشہ کسی کے ساتھ آنے کو ترجیح دیتی ہوں۔انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ میں واحد خاتون نہیں جس کے ساتھ ایسا ہوا۔ البتہ میں چند خواتین میں سے ایک ہوں جس نے اس کے خلاف آواز اُٹھائی۔

اس سے قبل جب پہلی بار خاتون رکن اسمبلی نے جنسی حملے کا الزام عائد کیا تھا تو پارلیمنٹ میں غالب مرد اراکین نے دباؤ ڈال کر اور پارلیمان میں پابندیوں سے ڈرا کر ان کو بیان واپس لینے پر مجبور کردیا تھا۔

تاہم اس بار قدامت پسند ڈیوڈ وان خاتون رکن اسمبلی کے خلاف کچھ نہ کر پائے اور ان کی جماعت بھی اب مزید دفاع کرنے کے قابل نہ رہی۔ ڈیوڈ وان کی رکنیت کو معطل کردیا گیا اور کیس کا فیصلہ آنے تک وہ پارلیمان میں نہیں آسکیں گے۔

دوسری جانب رکن اسمبلی ڈیوڈ وان نے ساتھی خاتون رکن اسمبلی کے الزامات کو جھوٹ اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ ڈیوڈ وان نے کہا کہ وہ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں جو ان کی شہرت اور ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے گھڑے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ 2021 کے بعد سے آسٹریلوی پارلیمنٹ میں خواتین ارکان پر جنسی حملے اور ہراساں کرنے کے ہائی پروفائل الزامات سامنے آئے ہیں۔سب سے پہلے خاتون رکن برٹنی ہگنس نے پارلیمنٹ میں جنسی حملوں کے خلاف اُٹھاتے ہوئے بتایا تھا کہ مارچ 2019 میں بہت زیادہ شراب پینے کے بعد ایک رکن نے کابینہ کے وزیر کے پارلیمانی دفتر میں انھیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

آسٹریلوی پارلیمان میں 63 فیصد خواتین ارکان ہیں لیکن 2021 میں کی گئی حکومتی انکوائری سے پتا چلا کہ آسٹریلیا کی پارلیمنٹ میں جنسی طور پر ہراساں کرنا عام تھا۔ پارلیمنٹ میں کام کرنے والی ہر 3 خواتین میں سے ایک کو جنسی حملے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔