معروف قانون دان لطیف آفریدی قاتلانہ حملے میں جاں بجق

Spread the love

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر لطیف آفریدی قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے۔لطیف آفریدی پر فائرنگ کا واقعہ پشاور ہائیکورٹ کے بار روم میں پیش آیا جس میں سینئر وکیل لطیف آفریدی شدید زخمی ہوئے جنہیں تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا لیکن جانبر نہ ہوسکے۔

ترجمان لیڈی ریڈنگ ہسپتال نے لطیف آفریدی کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی۔

پولیس کے مطابق سینئر وکیل پر 9 گولیاں فائر کی گئیں جن میں سے سینئر قانون دان کو 6 گولیاں لگیں، فائرنگ کرنے والے شخص کو موقع پر گرفتار کر لیا گیا۔ واضح رہے کہ معروف قانون دان لطیف آفریدی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہ چکے تھے۔دوسری جانب عبدالطیف آفریدی کے جسد خاکی کو ایمبولینس کے ذریعے آبائی گاؤں روانہ کردیا گیا ہے۔

لطیف آفریدی 14 نومبر 1943 کو پشاور میں پیدا ہوئے ۔ وہ 1964 کے صدارتی انتخابات میں آمر ایوب خان کے خلاف الیکشن لڑنے والی بہاد خاتون فاطمہ جناح کی حمایت میں سڑکوں پر نکلے۔ پشاور یونیورسٹی میں انہوں نے اپنے ساتھیوں سمیت  ان کی حمایت میں ریلیاں بھی نکالیں اور یہی وجہ تھی کہ یونیورسٹی ماحول کو خراب کرنے کی پاداش میں اس وقت کے وائس چانسلر نے یونیورسٹی سے دو سال کے لیے انہیں نکال دیا۔

انہوں نے 1966 میں پشاور یونیورسٹی سے اکنامکس کی ڈگری حاصل کی۔ خیبر لا کالج سے وکالت کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد1969سے باقاعدہ وکالت کی پریکٹس شروع کی۔

لطیف آفریدی کو ضیاالحق کے مارشل لا دور میں 1979 میں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ انہوں نے پورا سال جیل میں گزارا ۔ اس کے بعد 1981  میں ان کو دوبارہ گرفتار کیا گیا۔

 

سینئر قانون دان لطیف آفریدی نے ضیا کے خلاف موومنٹ آف رسٹوریشن فار  ڈیموکریسی تحریک میں  پاکستان نیشل پارٹی کے پلیٹ فارم سے  پیش پیش تھے  اور ضیا کی مارشل لا حکومت کے خلاف  مخلتف مظاہروں اور ریلیوں  میں شرکت کرتے تھے۔ انہیں1983 میں دوبارہ گرفتار کیا گیا اور ان کو ڈیرہ اسماعیل خان جیل منتقل کیا گیا۔

ضیا کے دور میں لطیف آفریدی  پاکستان  نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر منتخب ہوگئے اور جب 1986 میں پی این پی کا عوامی نیشنل پارٹی میں انضمام ہوگیا تو آپ اس کے صوبائی صدر کے عہدے پر فائز ہوگئے  اور 1997 میں اس وقت کے این اے 46 قبائلی حلقے سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔

این اے پی میں تقریبا ایک دہائی گزارنے کے بعد آپ نے اے این پی چھوڑ کر نیشنل عوامی پارٹی جوائن کی۔ نیشنل عوامی پارٹی پشتو شاعر اور  قوم پرست رہنما اجمل خٹک نے عوامی نیشنل پارٹی سے اختلاف پیدا ہونے کے بعد بنائی تھی اور  2002 انتخابات میں اسی پارٹی کے پلیٹ فارم سے حصہ بھی لیا تھا تاہم بعد میں اجمل خٹک نے دوبارہ عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

لطیف آفریدی بھی 2003 میں دوبارہ عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کی وہ ے این پی کے پہلے صوبائی صدر تھے اور بعد میں پارٹی کا مرکزی رہنماؤں میں ان کا شمار ہوتا تھا ۔ 2019 کے اواخر میں پارٹی نے ان کی ممبرشپ کچھ اختلافات کی بنیاد پر معطل کی تھی لیکن بعد میں ان کی رکنیت بحال کردی گئی۔

لطیف آفریدی اکتوبر 2020 میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ہونے والے انتخابات میں صدر منتخب ہوئےتھے۔ان کا شمار سینئر قانون دانوں میں ہوتا تھا۔