برطانوی اخبار ڈیلی میل کا شہبازشریف معافی نامے پر مبنی بیان جاری

Spread the love

برطانیہ ‘ایسوسی ایٹڈ نیوزپیپرز’ کے شائع کردہ اخبار ‘میل آن لائن’ اور ‘میل آن سنڈے’ نے برطانوی عوام کے پیسے اور برطانوی سرکاری ادارے ‘ڈیفیڈ’ کی امداد میں غبن کی اپنی خبروں سے دستبردای کا اعلان کرتے ہوئے عوامی سطح پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے معافی مانگی ہے۔

اخبار کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جھوٹے اور انتہائی سنگین نوعیت کی ہتک عزت کرنے پر میل آن لائن اور میل آن سنڈے نے اپنی ان خبروں کی اشاعت پر وزیراعظم شہباز شریف سےمعافی مانگی ہے جو 14 جولائی 2019 کو "پاکستانی سیاست دان کے خاندان نے زلزلہ متاثرین کے لئے برطانوی عوام کی طرف سے دئیے گئے بیرون ملک امداد کے پیسے کو چرالیا” کی شہہ سرخی کے ساتھ شائع کی گئی تھی۔

برطانوی اخبار کے جاری کردہ "معافی نامے” کے مطابق شائع ہونے والی خبروں (جو مکمل طور پر جھوٹ تھیں) میں یہ الزامات شامل تھے کہ بطور قائم مقام وزیر اعلی پنجاب، وزیراعظم شہباز شریف نے برطانوی عوام کے سرمائے سے بھجوائی جانے والی امدادی رقوم میں غبن کیا۔ یہ پیسہ پنجاب کو "ڈیفیڈ” گرانٹ کے تحت دیا گیا تھا جس کا مقصد 2005 کے پاکستانی زلزلہ متاثرین کی مدد کرنا تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ہمیشہ دوٹوک انداز میں ان الزامات کی تردید کی جو ان کے مطابق سیاسی مقصد کے تحت ان پر لگائے گئے تھے۔

ڈیلی میل اور میل "آن لائن” کے ان الزامات پر مبنی خبر سے دستبردار ہونے اور معافی مانگنے سے انکار کرنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے جنوری 2022 میں قانونی کارروائی کا آغاز کیا۔ فروری 2022 میں بالآخر ڈیلی میل نے مقدمے میں اپنے دفاع کے حق سے دستبردار ہوتے ہوئے تسلیم کر لیاکہ برطانوی عوام کے عطیہ کردہ پیسے اور ‘ڈیفیڈ’ کی امداد کے غلط استعمال سے متعلق اپنی خبر میں شائع کردہ الزامات کا دفاع نہیں کرنا چاہتی۔

آخرکار ڈیلی میل نے اب وزیراعظم شہباز شریف سے معافی مانگ لی ہے اور ہمیشہ کے لئے الزامات پر مبنی یہ تمام خبریں ہٹانے کا فیصلہ کیا۔خبریں’الاسدیر پیپر’، ‘انتونیا فوسٹر’، اور ‘کیتھرائین ہوولی’ نے مقدمے میں وزیراعظم شہباز شریف کی پیروی کی۔