یونیورسٹیز کے اساتذہ کی احتجاج کی دھمکی

Spread the love

آل پاکستان یونیورسٹیزبی پی ایس ٹیچرز ایسوسی ایشن (اپوبٹا) کے صدرڈاکٹر سمیع الرحمان نے وزیراعظم پاکستان میاں محمدشہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسٹیزمیں کام کرنے بی پی ایس فیکلٹی کے مسائل جلد از جلد حل کئے جائیں ۔ وہ 05 اکتوبر یوم اساتذہ کے موقع پر یونیورسٹی کی فکیلٹی کے لئے پروموشن پالیسی کی منظوری دے کر علم،تعلیم اور اساتذہ دوست ہونے کا ثبوت دیں تاکہ اساتذہ کلاسز کا بائیکاٹ کرکے سڑکوں پر احتجاج پر مجبور نہ ہوں ۔ ہمارے جائز مطالبات نہ مانے گئے تو مجبورا” سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوں گے ۔ انہوں نے یہ باتیں نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں تنظیم کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر امتیاز احمد، ڈاکٹر امتیاز شفیق، ڈاکٹر آصف جان، ڈاکٹر حفصہ، ڈاکٹر منظور ناظر،ڈاکٹر ہدایت اللہ و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہیں۔

ڈاکٹر سمیع الرحمان کا مزید کہناتھا کہ ایچ ای سی کا قیام 2002ء میں ایک آرڈیننس کے ذریعے عمل میں آیا جس کے دفعہ 10 کیو کے تحت ایچ ای سی نے یونیورسٹی اساتذہ کی تقرری اور ترقی کے لئے کم ازکم اہلیت کا تعین کرنا تھا ۔ 2008ء تک ایچ ای سی نے ترقی کی کوئی ہدایات فراہم نہیں کی بلکہ اس کے بجائےایک نیا تجربہ کرتے ہوئے ایک نیا نظام متعارف کروا دیاجسے ٹنیور ٹریک سسٹم (ٹی ٹی ایس) کا نام دیا گیا۔ اس نظام کے لئے واضح پالیسی بنائی گئی جس کے تحت مطلوبہ اہلیت رکھنے والا فیکلٹی ممبر بغیر کسی پوسٹ کی تشہیر اور بغیر کسی ٹیسٹ انٹرویو کے اگلے گریڈ میں ترقی کرجاتا ہے، تاہم اس کے برعکس بی پی ایس فیکلٹی کیلئے نئی پوسٹ کی تخلیق ، تشہیر،اورٹیسٹ انٹرویوجیسے مراحل کے ذریعے ڈائریکٹ تقرری کے علاوہ ترقی کا کوئی راستہ نہیں رکھا گیا ۔ اس سارے عمل میں بھی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو صوابدیدی اختیارات حاصل ہیں کہ وہ کون سی پوسٹ کب تخلیق، مشتہراور انٹرویو کرتا ہے،جس کا یہ نقصان ہوا کہ کم تجربہ کار فیکلٹی ممبران ٹی ٹی ایس کےذریعےترقیاں کرکے اعلیٰ عہدوں پر براجمان ہو گئے جبکہ زیادہ تجربہ والے لوگوں کی ترقی کو منجمند کر دیا گیا،اس امتیازی سلوک سے تعلیمی اداروں میں بدانتظامی، غیر معیاری تعلیم و تحقیق ، تحقیقی بدعنوانی،ناساز گار ماحول، ذاتی پسند و نا پسند کے استعمال سمیت کئی مسائل نے جنم لیا،ملک بھر کی یونیورسٹیز کی 88 فیصد فیکلٹی(تقریبا” 40 ہزار ملازمین) کے کیریئر کو ترقی سے محروم رکھا گیا ہےجبکہ 12 فیصد فیکلٹی کو بھاری تنخواہ کیساترقی کے مواقع بھی فراہم کئے جارہے ہیں ۔ اس حق تلفی اور نا انصافی پر 88 فیصد فیکلٹی شدید ذہنی کرب، احساس محرومی، اور دیگر سنگین مسائل کا شکار ہے ۔ اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے تین برس قبل ایچ ای سی سے رابطہ کیا گیااور انہیں پروموشن پالیسی کا مسودہ بنا کر پیش کیا گیا ۔ جسے ایچ ای سی نے تمام یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو بھیجا جس پر کسی نے بھی کوئی اعتراض نہیں کیا۔ایچ ای سی انتظامیہ نے اپوبٹا سے کئی بار اس مسئلے کو حل کرنے کا وعدہ کیا مگر تاحال یہ وعدہ پورا نہ ہو سکا ہے ۔10 مارچ 2022ء کو احتجاج کے نتیجہ میں ایچ ای سی کیساتھ ایک تحریری معاہدہ طے پایا جس کے مطابق یہ معاملہ وسط مئی تک حل کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی مگر پھر بھی معاملہ زیر التواء ہی رہا،پروموشن پالیسی کا یہ مسئلہ قومی اسمبلی اور سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم میں بھی زیر بحث لایا جا چکا ہے جس میں ایچ ای سی کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ اس معاملے کو فوری حل کیا جائے ۔ تاحال اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے،انہوں نے مزید کہا کہ ہم پڑھے لکھے لوگ ہیں اور سڑکوں پرنہیں آنا چاہتے تاہم اگر ان کے جائز مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا تو وہ کلاسز اور تعلیمی سرگرمیوں کے بائیکاٹ اور سڑکوں پر آکر احتجاج پر مجبور ہوں گے۔

6 thoughts on “یونیورسٹیز کے اساتذہ کی احتجاج کی دھمکی

  1. … [Trackback]

    […] Read More on on that Topic: daisurdu.com/2022/10/04/یورنیورسٹیز-کے-اساتذہ-کی-احتجاج-کی-دھم/ […]

  2. … [Trackback]

    […] Find More on that Topic: daisurdu.com/2022/10/04/یورنیورسٹیز-کے-اساتذہ-کی-احتجاج-کی-دھم/ […]

  3. … [Trackback]

    […] Find More on that Topic: daisurdu.com/2022/10/04/یورنیورسٹیز-کے-اساتذہ-کی-احتجاج-کی-دھم/ […]

  4. … [Trackback]

    […] There you will find 77690 additional Info on that Topic: daisurdu.com/2022/10/04/یورنیورسٹیز-کے-اساتذہ-کی-احتجاج-کی-دھم/ […]

  5. … [Trackback]

    […] There you will find 87100 additional Information on that Topic: daisurdu.com/2022/10/04/یورنیورسٹیز-کے-اساتذہ-کی-احتجاج-کی-دھم/ […]

  6. … [Trackback]

    […] Read More here to that Topic: daisurdu.com/2022/10/04/یورنیورسٹیز-کے-اساتذہ-کی-احتجاج-کی-دھم/ […]

Comments are closed.