امریکہ اور جنوبی کوریا میں مشترکہ فوجی مشقیں

Spread the love

امریکہ اور جنوبی کوریا نے مشترکہ فوجی مشقیں شروع کی ہیں جس یکم ستمبر تک جاری رہیں گی ۔ان مشقوں میں  جنگی طیارے، بحری جہاز، ٹینک اور ہزاروں فوجی  حصہ لے رہے ہیں۔یہ مشقیں ایسے وقت ہو رہی ہیں جب خطے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔دونوں ممالک شمالی کوریا کے بڑھتے ہوئے جوہری خطرے کے خلاف اپنی دفاعی پوزیشن کو بڑھا رہے ہیں۔

خبرایجنسی کے مطابق حالیہ برسوں میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے یہ مشقیں نہیں ہو پائیں، جبکہ اس سے پہلے شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے پر راضی کرنے کے لیے جو سفارتی کوششیں ہو رہی تھیں اس کی وجہ سے امریکہ-جنوبی کوریا کے مشترکہ مشقیں روک دی گئی تھیں۔اب دونوں ملکوں کے درمیان  گزشتہ پانچ برسوں کے دوران اس بڑے پیمانے پر دونوں کے درمیان پہلی بار فوجی مشقیں ہو رہی ہیں۔ ان مشقوں کے دوران امریکی اور جنوبی کوریا کے فوجی ’الیون‘ فیلڈ ٹریننگ پروگراموں میں ایک ساتھ تربیت حاصل کریں گے، جن میں ایک مشق بریگیڈ سطح کی بھی ہو گی۔

اگرچہ واشنگٹن اور سیول اپنی مشقوں کو دفاعی قرار دیتے ہیں ، تاہم شمالی کوریا انہیں حملے کی ریہرسل کے طور پر پیش کرتا ہے اور وہ انہیں جوہری ہتھیاروں اور میزائلوں کی اپنی تیاری کے جواز کے لیے استعمال کر چکا ہے ۔

رپورٹس کے مطابق یہ مشقیں  سرکاری ملازمین کی زیر قیادت جنوبی کوریا کے چار روزہ سول ڈیفینس پروگرام کے ساتھ شروع ہوئیں، مبینہ طور پر کمپیوٹر ماڈلز کے ذریعے مشترکہ حملوں کی مشقیں، ہتھیاروں اور ایندھن کی فرنٹ لائن کمک اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو ہٹانے کی مشقیں شامل بھی ہوں گی۔

امریکی خبررساں ادارےکے مطابق اتحادی ڈرون حملوں اور یوکرین میں روس کی جنگ کے دوران دکھائی گئی ۔ دوسری نئی تبدیلیوں سے نمٹنے کی تربیت بھی دیں گے اور بندر گاہوں، ہوائی اڈوں اور سیمی کنڈکٹر جیسی بڑی صنعتی تنصیبات پر حملوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ سول اور فوجی جوابی کارروائیوں کی بھی مشق کریں گے ۔

گزشتہ ماہ ایسو سی ایٹڈ پریس کو ایک انٹر ویو میں شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا تھا کہ اگر امریکہ اور جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے خلاف مشترکہ فوجی مشقوں سمیت اپنے فوجی دباو کو ختم نہ کیا تو انہیں سیکیورٹی کے ایسے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑے گا جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ہو گی۔

گزشتہ ہفتے شمالی کوریا کی جانب سے دو  کروز میزائلوں کی لانچنگ نے 2022 میں اس کی میزائل تجربات کی رفتار میں ایک ریکارڈ اضافہ کیا  ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی تجربات کی بڑھی ہوئی سر گرمی اس کی دہری نیت کو اجاگر کرتی ہے ، ایک تو اپنے اسلحے میں اضافہ کرنا اور دوسرا امریکہ کو اس پر مجبور کرنا کہ وہ شمالی کوریا کو ایک جوہری طاقت کے طور پر قبول کر لے۔ تاکہ وہ ایک مضبوط پوزیشن سے اقتصادی اور سیکیورٹی کی مراعات پر بات چیت کر سکے ۔