امریکہ اور تائیوان کا تجارتی مذاکرات کا منصوبہ

Spread the love

امریکی نمائندوں کے تائیوان دوروں کے بعد واشنگٹن نے تائی پے سے باضابطہ تجارتی مذاکرات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔امریکا اور تائیوان نے باضابطہ دو طرفہ تجارتی مذاکرات کا اعلان کیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ تائیوان کے ساتھ باضابطہ تجارتی مذاکرات شروع کرے گا ۔

امریکہ کی نائب تجارتی نمائندہ سارہ بیانچی نے تصدیق کی کہ مذاکرات کا پہلا دور موسم خزاں کے اوائل میں شروع ہونے کی امید ہے جس میں تجارتی سہولت کاری، ڈیجیٹل تجارت اور انسداد بدعنوانی کے معیارات پر بات چیت شامل ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ ہم مذاکرات کو عملی طور پر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو 21ویں صدی کی بہتر، زیادہ خوشحال اور لچکدار معیشت کی تعمیر میں مدد کریں گے۔

رپورٹس کے مطابق 21 ویں صدی کی تجارت پر’’ US-Tiwan Initiative‘‘ کی پہلی بار جون میں نقاب کشائی کی گئی تھی۔ دونوں فریقوں نے اتفاق کیا تھا کہ وہ "مذاکرات کے مینڈیٹ پر اتفاق رائے تک پہنچ چکے ہیں”۔2020 میں امریکہ اور تائیوان کے درمیان تجارت کی مالیت تقریباً 106 بلین ڈالر تھی۔

چین کی وزارت تجارت نے ردعمل دیتے ہوئے اسے ون چائنہ پالیسی کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ   تائیوان کے خطے کے  لیے سمندر پار اقتصادی تعاون میں حصہ لینے کے لیے ون چائنا اصول شرط ہے۔ترجمان نے  امریکہ پر زور دیا کہ وہ تائیوان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مناسب طریقے سے آگے بڑھائے ۔ چین کے بنیادی مفادات کا احترام کرے، ترجمان نے واضح کیا کہ  چین اپنی  قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔

"ایک چائنا پالیسی” کے تحت امریکہ تائیوان کے جزیرے کے بجائے چین کے ساتھ باضابطہ تعلقات کو تسلیم کرتا ہے اوراس کے ساتھ تعلقات ہیں لیکن تائیوان کے ساتھ "مضبوط غیر سرکاری” تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں، جس میں اس جزیرے کو اسلحہ کی فروخت جاری رکھنا بھی شامل ہے تاکہ وہ اپنا دفاع کر سکے۔

مشرقی ایشیا کے لیے اعلیٰ امریکی سفارت کار ڈینیل کرٹن برنک نے چین کو آبنائے تائیوان کے امن اور استحکام کو خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ  "ہم امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے بیجنگ کی جانب سے اسے کمزور کرنے اور تائیوان کی حمایت کرنے کے لیے اپنی دیرینہ پالیسی کے پیش نظر پر عزم اقدامات جاری رکھیں گے۔

رواں ماہ امریکی نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی اور امریکی قانون سازوں کے متنازعہ دورہ تائیوان کے بعد بیجنگ اور واشنگٹن کے تعلقات مزید سرد مہری کا شکار ہو گئے تھے۔چین کا ماننا ہے کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے اور تائیوان اس کا حصہ ہے ۔100 سے زائد ممالک نے ون چائنا پالیسی پر اپنے پختہ عزم کا اظہار کیا ہے۔بیجنگ نے امریکہ سمیت دنیا کے 181 ممالک نے صرف ون چائنا اصول کے تحت چین کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات قائم کیے ہیں۔چین کی جانب سے امریکی اقدامات کے خلاف آبنائے تائیوان جنگی مشقیں کی گئیں۔چین نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگروہ تائیوان کی آزادی سے متعلق ’کسی بھی کوشش کو مکمل طور پر کچل دے گا۔

دوسری جانب چین نے روسی فوجی مشقوں میں حصہ لینے کا باضابطہ اعلان کیا ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق روس میں مشترکہ فوجی مشقیں 20 اگست سے 5 ستمبر تک جاری رہیں گی۔چینی وزارتِ دفاع کے مطابق مشقوں میں شمولیت روس کے ساتھ دو طرفہ تعاون کے معاہدے کا حصہ ہے۔ ان فوجی مشقوں کا مقصد دیگر ممالک کی فوج کے ساتھ تعاون کو گہرا کرنا ہے۔ خبر ایجنسی کےمطابق رواں سال چین اور روسی فوج کے درمیان یہ دوسری بارفوجی مشقیں ہو رہی ہیں۔

اُدھر تائیوان کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ تائیوان کے ارد گرد چینی فوج کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ وزارت دفاع کے مطابق چینی طیاروں نے تائیوان کی فضائی حدود میں بھی پروازیں کیں۔چین کے51 جنگی طیارے اور 6 بحری جہاز تائیوان کے گرد دیکھے گئے ہیں۔ چین کے 25 طیاروں نے آبنائے تائیوان کی درمیانی لائن کو عبور کیا ہے۔

3 thoughts on “امریکہ اور تائیوان کا تجارتی مذاکرات کا منصوبہ

  1. … [Trackback]

    […] Read More to that Topic: daisurdu.com/2022/08/18/امریکہ-اور-تائیوان-کا-تجارتی-مذاکرات-ک/ […]

  2. … [Trackback]

    […] Read More on that Topic: daisurdu.com/2022/08/18/امریکہ-اور-تائیوان-کا-تجارتی-مذاکرات-ک/ […]

  3. … [Trackback]

    […] There you will find 93091 more Information on that Topic: daisurdu.com/2022/08/18/امریکہ-اور-تائیوان-کا-تجارتی-مذاکرات-ک/ […]

Comments are closed.