وزارت خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے بیان میں کہا کہ نے افغانستان سے پاکستانی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان نے بارہا افغان حکومت سے سرحدی علاقہ محفوظ بنانے کی درخواست کی ہے ۔ اس کے باوجود دہشتگرد افغان سرزمین کو پاکستان کے اندر کارروائیوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق گزشتہ چنددنوں میں افغانستان سے پاکستانی سرحدی علاقے میں سکیورٹی فورسزکو نشانہ بنانےکے واقعات بڑھےہیں ۔ کالعدم ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گردگروہ پاکستان کی حفاظتی چوکیوں پر حملےکر رہےہیں، ان حملوں میں متعدد پاکستانی فوجیوں کی شہادت بھی ہوئی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے جاری بیان میں بتایا کہ 14اپریل کوبھی شمالی وزیرستان میں افغانستان سے دہشتگردوں نے پاک فوج کے7 جوانوں کو شہید کیا ۔ پاکستان، دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین استعمال ہونے کی شدید مذمت کرتا ہے ۔ یہ دہشت گردی پاک افغان سرحد پر امن واستحکام برقراررکھنےکی ہماری کوششوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے مطالبہ کیا کہ افغانستان پاکستان میں دہشتگرد سرگرمیوں میں ملوث افرادکے خلاف سخت کارروائی کرے۔ اور پاک افغان سرحدی علاقے کو محفوظ بنائے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ افغانستان کی آزادی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کےاحترام کا اعادہ کرتے ہیں ۔پاکستان تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے کے لیے افغان حکومت کے ساتھ کام کرتا رہےگا۔
واضح رہے کہ 14اپریل کو پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں نے پاکستانی فوجی کے قافلے پر حملہ کیا تھا۔ دہشت گردوں کے فوجی قافلے پر حملے میں 7 فوجی جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ۔ سیکیورٹی فورسز کی جوابی فائرنگ میں 4 دہشت گرد مارے گئے تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق شہید ہونے والوں میں حوالدار طارق یوسف، سپاہی سلیمان وقاص، سپاہی جنید علی، سپاہی اعجاز حسین، سپاہی وقار احمد، سپاہی محمد جواد امیر اور سپاہی ارشد علی شامل ہیں۔