نواز سے ڈیل بے بنیاد بات، ڈی جی آئی ایس پی آر

major general babar ifthaqar
Spread the love

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے سابق وزیراعظم نوازشریف سے ڈیل کی باتوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب قیاس آرائیاں ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اس طرح کی ڈیل کی بات کرتا ہے تو اسی سے بات کریں کہ کون ڈیل کررہا ہے ؟ اس کے محرکات کیا ہیں؟ ایسی کوئی چیز نہیں، کوئی ایسی بات کرتا ہے تو اس کی تفصیلات اس سے ہی پوچھیں، ڈیل کی باتیں بے بنیاد ہیں، اس پر جتنی کم بحث کی جائے اتنا ملک کے مفاد میں اچھا ہے، سول ملٹری تعلقات میں الحمدللہ کوئی مسئلہ نہیں ہے، شام کو ٹی وی پروگرام میں باتیں ہوتی ہیں، اسٹیبلشمنٹ نے یہ کردیا وہ کردیا، گزارش ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو اس بحث سے باہر رکھیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قیاس آرائی بھی نہ کی جائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کچھ عرصے سے پاکستان کے مختلف اداروں کے خلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے جس کا مقصد حکومت، عوام اور اداروں کےدرمیان خلیج پیدا کرنا اور اداروں پر عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانا ہے، ایسی تمام سرگرمیوں سے نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ ان کے لنکس سے بھی آگاہ ہیں، یہ لوگ پہلے بھی ناکام ہوئے اب بھی ناکام ہوں گے۔

پاک افغان بارڈر پرباڑ لگانے کا کام جاری، ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے 2021 کی صورتحال کا جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مغربی بارڈر پر 2021 میں صورتحال تشویشناک رہی، افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے اثرات پاکستان کی سیکیورٹی پر پڑے، بارڈر مینجمنٹ کے تحت پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا کام 94 فیصد مکمل ہوچکا ہے، یہ امن کی باڑ ہے اور یہ ضرور مکمل ہوگی، اس باڑ کو لگانے میں ہمارے شہدا کا خون شامل ہے، باڑ کا مقصد دونوں اطراف کے لوگوں کو تقسیم کرنانہیں بلکہ محفوظ بنانا ہے، پاک ایران بارڈرپرباڑلگانےکاکام بھی 71فیصدمکمل ہوچکا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کا اثر پاکستان پر بھی پڑسکتا ہے، موجودہ صورتحال سنگین انسانی المیہ کو جنم دے سکتی ہے، پاکستان افغانستان حکومتی سطح پر دونوں طرف ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2021 میں پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے دہشت گرد تنظیموں کا صفایا کیا، انٹیلی جنس ایجنسیوں نے 890تھریٹ الرٹ جاری کیے، 70فیصد ممکنہ دہشتگردی کے واقعات کو روکنے میں مدد حاصل ہوئی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے سیز فائر 9 دسمبرکوختم ہوگیاتھا، ٹی ٹی پی کےخلاف آپریشن جاری ہے، ابھی مذاکرات نہیں ہورہے، ٹی ٹی پی سےمذاکرات موجودہ افغان حکومت کی درخواست پرشروع کئےگئے، پاکستان میں آئی ایس آئی ایس (داعش) کی موجودگی نہیں ہے۔

بھارت کا جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے بھارتی فوجی قیادت کا جھوٹا اور منفی پراپیگنڈا بے نقاب کرتے ہوئے بتایا کہ ڈی جی ایم اوز کے درمیان رابطے کے بعد 2021 میں ایل او سی پورا سال پرامن رہا، بھارتی الزامات ایک پولیٹیکل ایجنڈے کی نشاندہی کرتے ہیں،بھارت مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی مظالم سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے، بھارتی فوج دہشت گردی کے نام پر مظلوم کشمیریوں کو شہید کررہی ہے، بھارت ایل او سی کے اردگرد بسنے والے لوگوں کو شہید کرچکا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی مظالم سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے، بھارت اندرونی طور پر مذہبی انتہا پسندی کا شکار ہے، بھارتی فوجی قیادت کی جانب سے منفی اور جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا ہے۔

کسی گروہ کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی بھی مسلح فرد یا گروہ کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، طاقت کا استعمال صرف ریاست کا استحقاق ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کی گئی، جن علاقوں میں آپریشنز کیے گئے وہاں حالات نارمل ہورہے ہیں۔

پاکستانی اداروں کے خلاف ہرسازش کا علم، ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ کچھ عرصے سے پاکستان کے مختلف اداروں اور شخصیات کیخلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے جس کا مقصد حکومت، عوام، اداروں اور افواج کے درمیان خلیج پیدا کرنا اور اداروں پر عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانا ہے، ہم ایسی تمام سرگرمیوں کے حوالے سے آگاہ ہیں بلکہ انکے لنکس کو بھی جانتے ہیں جو ملک میں اور بیرون ملک بیٹھے یہ کام کر رہے ہیں، پاکستان اور پاکستان سے باہر بیٹھے یہ عناصر فیک نیوز اور من گھڑت باتوں سے اداروں کے بیچ جو دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں اس میں پہلے بھی ناکام ہوئے اب بھی ہوں گے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اس پروپیگنڈے کا سدباب کرنے اور اس میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کےلیے اجتماعی سطح پر اقدامات کرنے اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے قوانین کی ضرورت ہے، حکومت اس سلسلے میں اقدامات کررہی ہے، جھوٹی خبروں کو انفرادی سطح پر بھی روکنے کی ضرورت ہے اور قانون سازی بھی کرنی ہوگی۔

کراچی میں کارروائیاں،جرائم میں کمی، ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ کراچی میں بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ اور اسٹریٹ کرائمز کی شرح میں واضح کمی آئی ہے، نیشنل ایکشن پلان کےتحت کراچی میں78کارروائیاں کی گئیں۔