وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ روز مرہ استعمال کی اشیاء مہنگی ہونے سے پاکستان میں مہنگائی کی شرح 22 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، گزرے سال کے آخری ماہ میں مہنگائی کی شرح 12.28فیصد ریکارڈ کی گئی۔
ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2021 کے دوران تسلسل سے مہنگائی کی شدت بڑھتی رہی،دسمبر کے آخری ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.50 فیصد کا اضافہ ہوا جس کے بعد مہنگائی کا مجموعی پارہ 20 فیصد کی سطح عبور کر گیا، کم آمدنی والے افراد کے لیے مہنگائی کی سطح 22 فیصد کے قریب پہنچ گئی۔
نومبر 2021 میں مہنگائی 11.55 فیصد رہی، جب کہ دسمبر 2020 میں افراط زر کی شرح 8 فیصد رہی تھی، اور سال 2020 کے 6ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح 8.63 فیصد رہی۔
ادارہ شماریات کے ماہ دسمبر کے لیے جاری اعدادوشمار کے مطابق مہنگائی کی شرح میں 0.2فیصد کمی ریکارڈ کی گئی،جولائی سے دسمبر کے دوران مہنگائی کی شرح 9.81 فیصد رہی،ایک ماہ میں دال مسور 8.64،دال ماش، 6.58اور خوردنی تیل 6فیصد مہنگا ہوا۔
ایک ماہ میں دال چنا، پھل، دودھ، مسٹرڈ آئل، خوردنی تیل،ویجی ٹیبل گھی، گندم آٹا اور گوشت کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق کوکنگ آئل 59.3 ، گھی 56.3 ،گندم 14.6 اور چینی 13.28 فیصد مہنگی جبکہ بجلی کے چارجز میں 59.3 فیصد اضافہ ہوا،بجلی کی قیمت 58.38 فیصد اور موٹر فیول 39.68فیصد مہنگے ہوئے۔
ایک ماہ میں ٹماٹر، سبزیاں، آلو،چکن،پیاز،چینی، انڈوں اور مصالحہ جات کی قیمتوں میں معمولی کمی ہوئی۔