وزیرخارجہ بلاول بھٹوزراری کا دورہ بھارت

Spread the love

پاکستان کےو زیرخارجہ بھارتی شہر گوا میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لئے بھارت پہنچ گئے۔ یہ کسی بھی پاکستانی وزیرخارجہ کا گزشتہ 12 برس میں انڈیا کا پہلا دورہ ہے۔ اس سے قبل 2011 میں سابق وزیرخارجہ حنا ربانی کھر انڈیا گئی تھیں۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹوزرادری کو بھارتی وزیرخارجہ ایس جے شنکر نے رواں برس جنوری میں پاکستان کے وزیرخارجہ کو ایس سی او کے وزرائے خارجہ اجلاس میں میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ ایس سی او کے وزرائے خارجہ کی کونسل میں شرکت کی وزیرخارجہ بلاول بھٹوزرداری کو دعوت ،، اُن کے بھارتی ہم منصب ایس سی او کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے موجودہ سربراہ ہیں.شنگھائی تعاون تنظیم میں چین، انڈیا، روس، ایران پاکستان سمیت چار وسطی ایشیائی ریاستیں شامل ہیں۔ ایران کو 2022 میں سمرقند میں مستقل رکنیت دی گئی تھی۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹوزرداری نے بھارت روانگی سے قبل جاری ویڈیو بیان میں بتایا کہ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت کے لئے بھارت جا رہا ہوں، وہ پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں جوپاکستان کی ایس سی اواجلاس میں شرکت اس کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے  گوا۔ پہنچنےپر بھارتی وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام نے ائیرپورٹ پر استقبال کیا۔ گوآ پہنچنے پر گفتگو کرتے ہوئے  بلاول بھٹو زرداری نے اس  توقع  کا اظہار کیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم وزراء خارجہ کونسل کا اجلاس کامیاب رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں شرکت اور پاکستانی وفد کی قیادت کرنا ان کیلئے باعث مسرت ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کا شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ تنظیم کے چارٹر کی پاسداری کا عکاس ہے۔۔ انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’ہم خطے میں امن اور استحکام کی مشترکہ اقدار کو آگے بڑھانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہیں، ہم سب تعلق، تجارت اور باہمی طور پر مفید تعاون کی بنیاد پر یکساں فائدے پر یقین رکھتے ہیں‘

واضح رہے کہ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کی گوا میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت سے قبل سیاسی رہنماؤں سے مشاورت وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری رابطے کیے۔ انہوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما خالد مگسی، نیشنل پارٹی کے رہنما طاہر بزنجو، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل، امیرجماعت اسلامی سراج الحق۔ ایم کیوایم پاکستان کے کنونئیر خالد مقبول صدیقی، جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر رہنماوں کو ٹیلی فون کیا۔ بلاول بھٹو زرداری میں گوا میں ہونے والے ایس سی او اجلاس میں اپنی شرکت سے متعلق گفتگو کی۔ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سیاسی رہنماوں سے اس اجلاس میں اپنی شرکت کے حوالے سے مشورہ کیا ۔ اوراپنی رائے سے آگاہ کیا۔

انڈیا اور پاکستان کے درمیان 5 اگست 2019 کے بعد سے تجارتی اور سفارتی تعلقات سردمہری کا شکار ہیں جب انڈیا کی حکومت نے اپنے زیرانتظام جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کر کے اسے یونین ٹیریٹریز میں بدل دیا تھا۔

پاکستان نے اس اقدام کو یکطرفہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے اسے تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کشمیریوں کی حق رائے شماری کے اپنے موقف کو دہرایا تھا۔

پانچ اگست 2019 کے بعد انڈیا اور پاکستان کے درمیان سیاسی تعلقات میں تناؤ دیکھنے میں آتا رہا اور سابق وزیراعظم عمران خان اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی فورمز پر انڈیا کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔

اس دوران انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں پلوامہ حملہ، انڈیا کی جانب سے پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک اور انڈین پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن کی پاکستانی حدود میں گرفتاری اور پھر رہائی جیسے واقعات پر دونوں ممالک کے درمیان گرم سرد بیانات کا تبادلہ جاری رہا۔ اب پاکستان میں قائم اتحادی حکومت کے دور میں پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد کا انڈیا جانا ایک بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔