آل پاکستان ریسٹورنٹ ہوٹلز اینڈ بیکرز ایسوسی ایشن نے کاروبار 10 بجے بند کرنے سے انکار

Spread the love

آل پاکستان ریسٹورنٹ ہوٹلز اینڈ بیکرز ایسوسی ایشن نے توانائی بچت پروگرام کے تحت رات 10 بجے کاروبار بند کرنے کے حکومتی فیصلے کو یکسر مسترد کردیا ۔صدر آل پاکستان ریسٹورنٹ جوائنٹ ایکشن کمیٹی محمد فاروق چوہدری کا چیئرمین حاجی ممتاز ، صدرآل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ و دیگر کور کمیٹی ممبران کے ہمراہ  نیشنل پریس کلب اسلام آباد میںپریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے رات 10 بجے ریسٹورنٹ، ہوٹلز اور بیکرز بند کرنے کا فیصلہ فوڈ انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کے معاشی قتل کے مترادف ہے۔ دکانیں جلد بند کرکے معاشی بہران پر قابو نہیں پایا جاسکتا،دکانیں جلدی بند کرنے سے بہتر ہے صبح 7بجے مارکیٹیں کھلوائی جائیں ۔

تاجر رہنماوں نے کہا کہ دنیا کہ مروجہ اصولوں کے خلاف حکومت کی جانب سے رات دس بجے ریسٹورنٹ، ہوٹلز اور بیکرز بند کرنے کا فیصلہ فوڈ انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کے معاشی قتل کے مترادف ہے۔ حکومت نے ریسٹورنٹ انڈسٹری کے تاجروں سے رابطہ کیے بغیراور ان کی تجاویز لئے بغیر یکطرفہ فیصلہ کیا ہے، حکومت کے یکطرفہ فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے حکومت کو تجاویز پیش کی تھی کہ انٹرنیشنل رولز کے مطابق مارکیٹس کے بند ہونے کے بعد ریسٹورنٹ، ہوٹلز بیکرز کو 4 گھنٹے اضافی دئیے جائیں، کیونکہ ریسٹورنٹ ہی واحد جگہ ہوتی ہے جہاں پر مسافر ، پردیسی ،مزدور ، طالب علم کھانا کھاتے ہیں ۔ اگر ریسٹورنٹ پر مارکیٹوں کے ساتھ پابندی لگادی گئی تو نہ صرف فوڈ انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کا معاشی قتل عام ہوگا بلکہ شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں پہلے سے ہی مہنگائی کا طوفان ہے، آٹا 140 روپے فی کلو تک پہنچ چکا ہے، اسی طرح دیگر اشیاء خوردونوش کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی ہیں، اس طرح کے فیصلوں سے معاشی مسائل مزید بڑھیں گے اور ملک بھر میں بیروزگاری کا طوفان آئے گا۔

تاجروں کی نمائندہ تنظیموں کے عہدیداران کا کہنا تھا کہ ہم توانائی بچت پروگرام میں حکومت کا ساتھ دینے کےلیے پوری طرح تیار ہیں۔ ملکی مسائل اور توانائی بچت کے لیے ہم دن میں بھی سولر سمیت دیگر آپشن پر بھی غور کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم نے ریسٹورنٹ مالکان کو بڑے سائن بورڈز بند کرنے کا کہا ہے اور دیگر لائٹس کا بھی کم سے کم استعمال کرنے کا کہا ہے ۔ انہوں نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواجہ صاحب یہ آپ نے توانائی بچت پروگرام نہیں بلکہ فوڈ انڈسٹری سے منسلک کروڑوں افراد کو بیروزگار کرنے کا پروگرام لایا ہے، خدارا اس طرح کے فیصلے کرنے سے پہلے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرلیا کریں تاکہ ملک میں مزید معاشی مسائل نہ بڑھیں بلکہ گرتی ہوئی معیشت کو بہتر کرنے میں ہم سب اپنا کردار ادا کرسکیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب سے تاجر دوست حکومت آئی ہے ہمیں لگا کہ اب تاجر برادری پر کسی قسم کی قدغن اور پابندیاں نہیں لگیں گی مگر یہاں پر اعلیٰ حکومتی حکام اپنی شہ خرچیوں پہ تو کسی قسم کا کنڑول نہیں کررہے بلکہ ریسٹورنٹ اور فوڈ انڈسٹری جوکہ سب سے زیادہ ریونیو جنریٹ کرتی ہے اس پر پہ بھی وقت کی پابندی کا اطلاق کررہی ہے ۔ اس طرح کے فیصلے ملک و قوم کے مفاد میں ہرگز نہیں ہیں، لہٰذا حکومت وزیراعظم ہاؤس سمیت دیگر سرکاری دفاتر میں لائٹ کا استعمال کم کرکے توانائی بچت پروگرام میں اپنا کردار ادا کرے، ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے کر ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کی تجاویز پر غور کرے اور دنیا کے مروجہ قانون کے مطابق مارکیٹس کے بند ہونے کے بعد 4 گھنٹے ریسٹورنٹ کو اضافی دئیے جائیں۔

تاجروں نے واضح کیا کہ حکومت نے اگر اپنا فیصلہ فوری طور پر واپس نہ لیا تو آل پاکستان ریسٹورنٹ ہوٹلز اینڈ بیکرز ایسوسی ایشن ملک بھر میں شدید احتجاج کرے گی ۔ حکومتی فیصلے پر فوڈ انڈسٹری سے منسلک پوری تاجر برادری متحد ہے ۔ اگر فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو پورے ملک میں احتجاج شٹر ڈاون ہڑتال اور پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے دھرنا دینے کی کال دیں گے۔اس موقع پر اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچ ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ساڑھے 8 بجے مارکیٹیں بند نہیں کریں گےکاروباری طبقے کو پریشان نہ کریںوزیراعظم صاحب جو اقدامات لئے ہیں انہیں واپس لیں،ہمیں دنیا کی مثالیں نہ دیں کیونکہ دنیا میں کہیں بھی پٹرول مفت نہیں ملتا،صوبائی حکومتیں آپکی بات نہیں مان رہی، پہلے صوبوں سے مشاورت کر لیں،مفت پٹرول چھوڑ دیںجب وزیر مفت چیزیں چھوڑیں گے تو ملک ترقی کرے گا، اگر توانائی ختم کرنا چاہتے ہو تو پہلے شروعات اپنے آپ سے کریںکسی بھی طور پر ساڑھے 8 بجے بند نہیں کریں گے۔