سینیٹ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس

Spread the love

سینیٹر سیف اللہ ابڑوکی زیرصدارت سینیٹ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس ، ایڈیشنل سیکرٹری توانائی نے پی پی ایم سی میں اصلاحات پر بریفنگ دی، کمیٹی کو بتایا گیا کہ این ٹی ڈی سی، ڈسکوز اور جنکوز کو پی پی ایم سی میں شامل کیا گیا ہے، پی پی ایم سی کا کام پلاننگ اور اکنامک تجزیہ ہو گا،توانائی کی طلب، پیداوار اور ترسیل کی پلاننگ پی پی ایم سی کرے گی۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایسے بابے نہ بھرتی کیئے جائیں جنہیں ایمبولینس لایا کرے۔

توانائی کمپنیز کے بی او ڈیز کے ممبران کی میٹنگ فیس 35 ہزار سے بڑھ کر 60 ہزار مقرر کرنے کا انکشاف سامنے آیا ، چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ اس فیس کے علاوہ دیگر مراعات بھی دی جاتی ہیں، فیس میں اتنا اضافہ کیوں کیا گیا، بورڈ ممبررن ایسا کیا کام کرتے ہیں، کون یہ مانیٹر کرتا ہے کہ بورڈ ممبران اس فیس جتنا کام کرتے ہیں۔

ایڈیشنل سیکرٹری توانائی نے بتایا کہ پی پی ایم سی بی اور ڈیز کی کارکردگی کا جائزہ بھی لے گی، بی او ڈیز کے ایجنڈا منگوا کر کمیٹی دیکھے کہ وہ کیا کام کرتے ہیں۔

چیئیرمین کمیٹی نے کہا کہ فیس بڑھا کر رولز کی خلاف ورزی کی گئی ہے، 35 ہزار ایک میٹنگ کی کم فیس نہیں تھی،بی او ڈیز کی اجارہ داری نہیں چلنے دیں گے، وزارت انکے خلاف ایکشن لے ۔

سینیٹ توانائی کمیٹی میں این ٹی ڈی سی کے نئے ایم ڈی کی تعیناتی کا معاملہ زیر بحث آیا، چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے نئے ایم ڈی کی تعیناتی کا اشتہار دینے سے قبل ان پر نیب کیسز چیک کیے تھے؟ ایڈیشنل سیکرٹری توانائی نے بتایا کہ ہمارے نوٹس میں ایسے کوئی کیسز نہیں، کابینہ کا فیصلہ ہے اگر موجودہ ایم ڈی کی ریٹائرمنٹ سے قبل نیا ایم ڈی تعینات ہو گیا تو ٹھیک ورنہ یہی ایم ڈی کام جاری رکھیں گے۔

چیئیرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ ایک ریٹائرڈ آدمی دوبارہ کیسے عہدہ سنبھال سکتا ہے،کسی دوسرے سینیئر آفیسر کو ذمہ داری دے دینی چاہیے،ریٹائرڈ افسر کو دوبارہ عہدہ نہیں دیا جا سکتا،یہ ملک کے ساتھ زیادتی ہے۔

سیف اللہ ابڑو کا کہنا تھا کہ پاور ڈویژن نے کیسے یہ تجویز کابینہ کو پیش کی، یہ سب وزیراعظم کے ویژن کے خلاف ہے، وزیر اعظم کو غلط معلومات دی گئی ہیں،ہم پی ایم صاحب کے سامنے اس پر احتجاج کریں گے۔