بھارتی فوج میں ڈسپلن کی بگڑتی صورتحال نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

Spread the love

بھارتی فوج میں ڈسپلن کی بگڑتی صورتحال نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، کہیں کرپشن،  کہیں جنسی جرائم  تو  کہیں بدسلوکی کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔ آئے روز ڈسپلن کی بگڑتی صورتحال کی وجہ گرتا مورال، کم تنخواہیں اور افسران کا نوجوانوں کے ساتھ ہتک آمیز رویہ ہے ۔ بھارتی فوج میں بغاوت کے بھی خدشہ ہے۔

رپورٹس کے مطابق بھارتی افواج میں صرف2022 میں 537 کورٹ مارشل اور6 ہزار سے زائد ڈسپلن کے واقعات پیش آئے ۔ 12ہزار410سے زائد فوجی بھگوڑے اور ڈیوٹی سے انکار پر برخاست کئے جا چکے ہیں۔ 2019 میں بی ایس ایف جوان تیج بہادر کو غیر معیاری کھانے پر اعتراض کرنے پر سروس سے برخاست کر دیا گیا تھا۔ اگست2009 میں 8 بِہار رجمنٹ کے سپاہی موہن چن نے چھٹی نہ ملنے پر کمپنی کمانڈر میجر الیگزینڈر کو گولیوں سے بھون دیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق جولائی2017 میں سنتری ڈیوٹی لگانے پر 19مدراس رجمنٹ کے نائیک کاٹھی ریسان نے میجر شیکھر تھاپا کو گولی مار دی تھی۔2016میں سپاہی چندو بابو لال بھارتی فوجی افسران کے ناروا سلوک سے دلبرداشتہ ہو کر بارڈر کراس کر کے پاکستان آگیا تھا۔

ستمبر2022میں میجر جنرل میتھیوز نے فوجی سامان کی خریداری میں کروڑوں کا گھپلہ کیا۔ اگست 2022 میں لیفٹیننٹ کرنل اور صوبیدار میجر نے میس کے ٹھیکوں سے پورا 50فیصد بطورِ رشوت ہی مانگ لیا۔جولائی 2022میں 10بھارتی فوجی لاکھوں روپے مالیت کی سرکاری ادویات  بلیک مارکیٹ میں بیچتے ہوئے پکڑے گئے۔اپریل2021میں فوجی افسر نے پولیس کانسٹیبل کے ساتھ مل کر سرینگر میں کمسن بچی کو جنسی زیادتی کا شکار بناڈالا۔