بھارت کی مسلم دشمن پالیسیاں، افغان طلباء کے ویزے منسوخ کر دیئے

Spread the love

افغان طلباء کے لئے بھارت کی مسلم  دشمن پالیسیاں، افغان طلباء کے لیے بھارت کی غیر متزلزل حمایت ایک دکھاوے سے زیادہ کچھ نہیں ۔ افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد بھارتی حکومت نے افغان شہریوں کو پہلے سے جاری کیے گئے تمام ویزے منسوخ کر دیئے ۔ بھارت کی جانب سے افغان طلبا کو ویزا جاری کرنے سے انکار کے باعث آن لائن امتحانات ممکن نہیں۔

رپورٹس کے مطابق ہندوستانی یونیورسٹیوں میں 2 ہزار500 سے زیادہ افغان طلباء ویزا مسائل کی وجہ سے افغانستان میں ہی پھنس کر رہ گئے ہیں ۔ افغان طلباء نے ویزا نہ ملنے پر احتجاج کیا تو ہندوستان کے وزیر خارجہ جے شنکر نے سیکورٹی خدشات، غیر اعتمادی اور ویزا سسٹم کی کارکردگی کا حوالہ دے دیا۔افغان طلباء کو انڈین کونسل فار کلچرل ریلیشنز کی طرف سے اسکالرشپ مہیا کی گئی تھی، لیکن ویزا سے انکار کے باعث، یونیورسٹیوں نے کیمپس میں واپس نہ آنے والے اور حاضری کی کمی کی وجہ سے ان کے داخلے کینسل ہو رہے ہیں۔

چندی گڑھ یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کی 22 سالہ طالبہ یاسمین عظیمی بھارت میں اپنی تعلیم دوبارہ شروع کرنے کے لیے ویزا حاصل کرنے کی کوشش کرتی رہی  لیکن اس کی ویزا درخواست تین بار مسترد ہو چکی ہے، 2022 میں صرف 300 ای ویزا جاری کیے گئے تھے، جس کی وجہ سے افغان سٹوڈنٹس ہندوستان میں اپنی تعلیم جاری کرنے سے قاصر ہیں۔

اس دوران، پاکستان نے افغان طلباء کو 4ہزار500 مکمل فنڈڈ وظائف کی پیشکش کی ہے، جو ان کے موجودہ مسائل کو پورا کرتے ہیں ۔ افغان طالب علم کا کہنا تھا کہ "ہم سمجھتے تھے کہ بھارت ہمارا دوسرا گھر ہے لیکن اس نے ہمیں اکیلا چھوڑ دیا”۔

کونسل آن فارن ریلیشنز کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، بی جے پی حکومت میں ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک میں شدت آئی ہے4 ریگولر کلاسز دوبارہ شروع ہونے کے بعد، یونیورسٹیوں کی جانب سےآن لائن کورسزکی سہولت اب میسر نہیں ، ایسے سینکڑوں افغان طلباء جنہوں نے بھارت میں اپنا ڈگری کورس تقریباً مکمل کر لیا ہے لیکن وہ بھارت جانے کا ویزا نہ ہونے کی وجہ سے اپنے آخری امتحان میں شرکت نہیں کر سکتے ۔ ہندوستان میں کئی طلبہ رہنما اپنے معاملات افغان اور ہندوستانی سفارتخانوں میں متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھا رہے ہیں لیکن اس کوشش کاکوئی فائدہ نہیں ہو رہا اس تمام مسئلے میں خواتین طالبات سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں کیونکہ وہ نہ تو کابل کی کسی یونیورسٹی میں داخلہ لے سکتی ہیں اور نہ ہی بیرون ملک کی دوسری یونیورسٹیوں میں نئے داخلوں کے لیے درخواست دے سکتی ہیں ۔