عدالت عظمی میں”پریکٹس اینڈ پروسیجرل قانون” کیخلاف درخواستوں پرسماعت 2اپریل کو ہوگی

Spread the love

چیف جسٹس کے اختیارات کے حوالے سے پارلیمنٹ کی قانون سازی عدالتی اصلاحات بل کے خلاف درخواستیں 2 مئی کو کیس سماعت کیلئے مقرر کر دی گئی ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 8 رکنی لاجر بینچ دو مئی کو سماعت کرے گا۔ بنچ میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں مجوزہ قانون پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف کے خلاف 2 آئینی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں جو چوہدری غلام حسین اور راجا عامر خان نامی شہریوں نے ایڈووکیٹ طارق رحیم اور اظہر صدیق کی وساطت سے دائر کیں ۔ درخواستوں میں وفاقی حکومت، وزارت قانون، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اور صدر عارف علوی کے پرنسپل سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مجوزہ سپریم کورٹ پریکٹس پروسیجر بل بد نیتی پر مبنی ہے، مجوزہ بل آئین کے ساتھ فراڈ ہے۔ درخواستوں میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ مجوزہ بل کو غیر آئینی غیر قانونی قرا دے کر کالعدم کیا جائے، آئینی درخواست پر فیصلہ ہونے تک مجوزہ قانون کو معطل کیا جائے،صدر مملکت کو مجوزہ بل پر دستخط کرنے سے روکا جائے۔

سپریم کورٹ نے 13 اپریل کو پہلی سماعت پر پارلیمنٹ کے منظور کردہ ’سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ‘ پر عمل درآمد سپریم کورٹ نے تا حکم ثانی روک دیا تھا ۔عدالت نے  اٹارنی جنرل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل، مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف سمیت نو سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔