ایل او سی جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات سینیٹ میں پیش

Spread the love

وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے سینٹ میں بتایا کہ بھارت کے ساتھ ایل او سی معاہدہ بھی امن کی ایک کوشش ہے۔ اس وقت بیک ڈور ڈپلومیسی نہیں ہو رہی ۔ جو بھی ہو رہا ہے سب کے سامنے ہو رہا ہے ۔ پاکستان گزشتہ 4 سال سے سیاسی محاز آرائی کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔

وزیرمملکت نے کہا کہ بھارت کے ساتھ نہ کوئی بیک ڈور چینل ڈپلومیسی ہو رہی ہے اور نہ ہی تجارت کے حوالے سے کوئی مذاکرات ہو رہے ہیں۔

ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر بہرہ مند تنگی، سینیٹر مشتاق احمد، سینیٹر فیصل جاوید کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات بھارتی اشتعال انگیز اقدامات کی وجہ سے تعطل کا شکار ہوئے، موجودہ دور حکومت میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات محدود ہیں اور عوام کی سطح پر تبادلہ کم سے کم ہے۔

حنا ربانی کھرکا کہنا تھا کہ تعلقات میں حالیہ مشکلات کے باوجود گزشتہ چار سال کے دوران دو معاہدوں پر دستخط کئے گئے، ان میں 24 اکتوبر 2019ءکو کرتارپور راہداری اور 25 فروری 2021ءکو ایل او سی پر جنگ بندی کا معاہدہ شامل ہے، پاکستان نے کرتار پور راہداری کھولنے کے لئے بھارت کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے، اقوام متحدہ کی جانب سے اس راہداری کو امن کی راہداری کہا گیا، تقریباً پانچ ہزار زائرین اب یومیہ بنیاد پر مقدس مقامات کی زیارت کے لئے بغیر ویزہ فیس کے پاکستان آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایل او سی پر جنگ بندی معاہدہ کے بعد سرحد پار سے اشتعال انگیزی کے واقعات میں کمی آئی ہے، اس سے پہلے دونوں ممالک کے درمیان 2003ءمیں جنگ بندی کے حوالے سے مفاہمت ہوئی تھی جس کی بھارت نے 13 ہزار 500 مرتبہ خلاف ورزی کی جس کے نتیجہ میں 10 شہری شہید اور کم از کم 1600 زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے، دونوں ممالک کے درمیان بیک ڈور چینل ڈپلومیسی نہیں ہو رہی اور نہ ہی بھارت کے ساتھ تجارت کے حوالے سے کوئی بات چیت ہو رہی ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی تسلسل پر مبنی ہے۔

انہوں نے سینیٹر بہرہ مند تنگی اور سینیٹر دنیش کمار کے سوالات کے جواب میں کہا کہ پاکستان مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لئے کوشاں ہے، دوسری جانب بی بی سی کی ڈاکومنٹری نے بھارت کے بڑی جمہوریت ہونے کے دعوے کو بے نقاب کر دیا ہے، پاکستان امن کا علمبردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ چار سال کے دوران تین کثیر الجہتی کنونشنز پر دستخط کئے ہیں جس پر بھارت نے بھی دستخط کئے ہیں، ان میں پاکستان نے 16 جون 2022ءکو ہیگ کنونشن، 4 مارچ 2022ءکو کنونشن آن دی پروٹیکشن اینڈ پروموشن آف دی ڈائیورسٹی آف کلچرل ایکسپریشن 2005 اور آئی ٹی پی پروٹوکول 2000 پر 4 نومبر 2022ءکو دستخط کئے گئے جبکہ بھارت نے بھی ان کنونشنز پر دستخط کئے ہیں۔