پاکستان میں 90 فیصد خواتین تشددکاشکار

Spread the love

پاکستان میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو تحفظ دینے اور گھریلو سطح پر تشدد سے بچانے کےلیے ڈومیسٹک وائلنس بل 2021 بہترین کردار ادا کرے گا۔ان خیالات کا اظہارہیومن رائٹس کمیشن کی ممبر سعدیہ بخاری نے راولپنڈی پریس کلب میں منعقدہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے زیراہتمام سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ مختلف سرویز کے مطابق ملک میں 90 فیصد خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیاجو تشویشناک ہے۔جبکہ50 فیصد خواتین تشدد کو رپورٹ کراتیں ہیں۔50 فیصد کا خیال ہے کہ رپورٹ ہونے کے بعد بھی ان کے حالات نہیں بدلیں گے۔ اس لیے وہ رپورٹ نہیں کرتیں۔سعدیہ بخاری نے مزید بتایا کہ 47 شادی شدہ خواتین کو جنسی حراسگی یا جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ممبران کمیشن کی جانب سے ایچ آر سی پی کے بارے میں تعارف کرایا گیا۔ ممبر ہیومن رائٹس ڈاکٹر بشیر شاہ اور صفدر چوہدری نے کہا کہ سروے کے مطابق 40 فیصد خواتین نے زندگی میں ایک بار ضرور مکے کھائے ہیں ،40 فیصد نے لاتین مکے دونوں کھائے ہیں ۔اسی طرح 49 فیصد خواتین کو صرف دھمکیاں دی گئیں ہیں ۔52 فیصد خواتین نے تھپڑ کھائے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ منشیات کے استعمال کے باعث نور مقدم اور سارہ قتل جیسے کیس سامنے آئے جو معاشرے میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔واضح رہے کہ ڈومیسٹک وائلنس بل 19 اپریل 2021 میں اسمبلی سے پاس ہوا تھا۔