امریکی وفد کا پھر دورہ تائیوان،چین متحرک

Spread the love

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکرنینسی پلوسی کے دورے کے 12 روز بعد کانگریس کا ایک اور وفد غیر اعلانیہ دورے پر اتوار کو تائیوان پہنچا۔تائی پے میں امریکی سفارت خانے کے مطابق وفد کی قیادت سینیٹر ایڈوارڈ جان مارکی نے کی جو امریکی سینیٹ میں مشرقی ایشیا، بحرالکاہل کے خارجی تعلقات اور بین الاقوامی سائبر سکیورٹی جیسی ذیلی کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں۔دیگر ارکان میں ڈیموکریٹس جان گارامینڈی ، کیلیفورنیا کے ایلن لوونتھل ، ورجینیا کے ڈان بیئر  اور امریکن ساموا سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن اوما اماتا کولمین رادیوگن شامل ہیں۔
جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی وفد نے پیر کی صبح تائیوان کی صدر سے ملاقات میں اہم امور پر بات چیت کی ہے۔ تاہم اس حوالے سے تفصیلات میڈیا پر شیئر نہیں گئیں۔ امریکا کی جانب سے حالیہ دورے کو تائیوان کے لیے اپنی حمایت کی مزید توثیق قرار دیا گیا ہے جب کہ تائیوان کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وفد کا دورہ ، تائی پے اور واشنگٹن کے مابین گرم جوش تعلقات کی نئی علامت ہے۔
خبرایجنسی نے رپورٹ کیا کہ تائیوان کی صدر سائی انگ وین اور وزیر خارجہ جوزف وو نے امریکی ایوان کانگریس کے وفد کو دورے کی دعوت دی تھی۔
دوسری جانب چین نے امریکی کانگریس کے وفد کے دورے پر سخت ردعمل دیتے ہوئےجنگی مشقیں شروع کر دی ہیں۔ان میں زمینی، سمندری اور فضائی مشقیں شامل ہیں جو تائیوان کی سرحد کے قریبی علاقوں میں کی جا رہی ہیں۔چینی وزارت دفاع کے ترجمان نے بیان میں کہاکہ امریکی سیاست دانوں کو تائیوان کے معاملے میں آگ سے کھیلنا بند کر دینا چاہیے۔حالیہ دورے نے امریکی تخریب کاری کو بے نقاب کر دیا ہے۔یہ علاقہ چین کا ہے اس میں کسی دوسرے کو مداخلت نہیں دی جا سکتی۔
ترجمان وزارت دفاع کے مطابق پیپلز لبریشن آرمی اپنی جنگی مشقیں جاری رکھے گی اور کسی بھی قسم کی غیر ملکی مداخلت کی کوششوں کو کچل دیا جائے گا۔
امریکہ میں چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں واشنگٹن اور تائیوان کے درمیان کسی بھی قسم کے سرکاری تعلقات کی مخالفت کی گئی۔ ترجمان نے کہا کہ امریکی حکومت کی ون چائنا پالیسی کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔ چین امریکی اشتعال انگیزیوں کے جواب میں ٹھوس جوابی اقدامات کرے گا۔
عالمی خبررساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ چین کی حکومت تائیوان کو اپنا ہی ایک حصہ مانتی ہے ۔ تائی پے کے ساتھ غیر ملکی حکومتوں کی جانب سے کسی بھی سرکاری رابطے پر اعتراض کرتی ہے۔ اس سے قبل بھی امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی کے دورہ تائیوان پر امریکہ کو سخت احتجاج ریکارڈ کیا اور بیجنگ نے تائیوان کے علاقے میں جنگی مشقیں کین۔
تائیوان کے ایشو پر چین کے تائیوانی امور کے دفتر کی جانب سے چند روز قبل وائٹ پیپر جاری کیا گیا تھا۔اس وائٹ پیپر میں واضح کیا گیا کہ چین دوبارہ پر امن الحاق کیلئے وسیع جگہ بنانے پر تیار ہے لیکن کسی بھی صورت میں علیحدگی پسند سرگرمیوں کیلئے کوئی جگہ نہیں چھوڑی جائے گی۔
وائٹ پیپر کے مطابق چین طاقت کے استعمال کو ترک نہیں کرے گا اور تمام ضروری اقدامات کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ علیحدگی پسندوں یا بیرونی قوتوں نے چین کی سرخ لکیریں عبور کی تو اس اشتعال انگیزی پر چین سخت اقدامات کیلئے مجبور ہوگا۔اس سے قبل چین کی جانب سے تائیوان پر اپنے مؤقف سے متعلق وائٹ پیپر 21 سال قبل جاری کیا گیا تھا۔ امریکی وفد کے حالیہ دورے سے ایک مرتبہ پھرچین اور امریکہ میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔