شہباز گل کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

Spread the love

اسلام آباد(عمربرنی سے)شہباز گل کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ۔ جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے محفوظ فیصلہ سنا دیا ۔اسلام آباد کی عدالت نے پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی ہے۔

عدالت کا سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ

شہبازگل کے اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا معاملے پر  ڈیوٹی مجسٹریٹ عمر شبیر نے سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ تحریری حکم نامے کے مطابق تفتیشی افسر نے 12 روزہ مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی  ۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم نے تفتیش کے دوران اپنے جرم کا اعتراف کیا۔ملزم نے اعتراف کیاکہ ڈیٹا ان کے موبائل میں ہے ۔ شہبازگل جان بوجھ کر تفتیش میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔پیمرا سے انٹرویو موصول کرکے ایف ائی اے کو بھیجا گیا۔انٹرویو کے زریعے وائس میچنگ کی مثبت رپورٹ آئی ہے

تفتیشی افسر کے مطابق ملزم مسلسل جھوٹ بول رہاہے، پولی گرافک ٹیسٹ کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ منظور کیاجائے۔

تحریری حکم نامے کے مطابق شہبازگل نے پولیس کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کی۔ شہبازگل نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ صرف تشدد کرنے کے لیے مانگا جارہاہے۔ اپنی پسند کا بیان مانگنے کے لیے جسمانی ریمانڈ مانگا جارہاہے ۔

تحریری فیصلے کے مطابق ملزم بیان دیاکہ انٹرویو کے دوران کوئی موبائل فون استعمال نہیں ہوا ۔ شہبازگل نے دوران سماعت بتایا کہ انٹریو 9 محرم والے دن  ہوا جس دن موبائل نیٹورک کام نہیں کر رہے تھے۔ انٹرویو لینڈ لائن کے زریعے دیاتھا جو بنی گالا آفس میں لگاہواہے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم شہبازگل نے گزشتہ دو روزہ جسمانی ریمانڈ میں اہم انکشافات کیے ہیں۔ عدم تعاون کے باعث پولیس ملزم کا موبائل فون ،لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیوائسز حاصل نہ کر پائی ۔شہبازگل نے انٹرویو سے قبل اہم اجلاس میں شرکت کی ۔مکمل ٹرانسکرپٹ موبائل پر موجود ہے جو حاصل کرنا ضروری ہے۔

ملزم کے وکلاء نے بار بار جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کی ۔وکیل ملزم نے کہا کہ پولیس ٹارچر کرنے کے لیے ملزم کا جسمانی ریمانڈ مانگ رہی ہے۔یہ سیاسی انتقام کا کیس ہے،  اپنی مرضی کا بیان چاہتےہیں۔انٹرویو کے حوالے سے تفتیش مکمل ہے۔

اس سے قبل اسلام آباد پولیس کی جانب سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے چیف آف سٹاف ڈاکٹر شہباز گِل کو جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

سماعت کے آغاز سے قبل کمرہ عدالت کھچا کھچ بھر گیا ، عدالت نے غیر ضروری افراد کو کمرہ عدالت سے باہر نکلنے کی ہدایت کردی ۔ وکلا کی درخواست پر شہباز گل کی ہتھکڑی کھول دی گئی ۔ عدالت نے لیگل ٹیم کو شہباز گل سے ملاقات کی اجازت دی ۔ شہباز گل نے لیگل ٹیم کے ساتھ کمرہ عدالت میں ملاقات کی۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ آڈیو پروگرام کی سی ڈی لی ہے جو میچ کر گئی ہے۔ ایک موبائل ان کی گاڑی میں رہ گیا تھا ، دوسرا ان کے پاس تھا۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ کو کیسے پتہ چلا کہ دوسرا موبائل بھی ان کے پاس ہے ۔ ہمارے سورس نے بتایا ہے دوسرا موبائل بھی تھا ۔ شہباز گل نے بتایا کہ لینڈ لائن نمبر سے بات ہوئی ہے ، موبائل سے ہوئی ہی نہیں۔فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ موبائل لینا چاہتے ہیں جس میں سب سیاسی ایکٹیوٹی ہے ۔

پولیس نے شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ۔ شہباز گل کے وکلا نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون کی عدالت پر موجودگی پر اعتراض کیا گیا۔

شہبازگل نے عدالت میں کیا بیان دیا؟

شہباز گل نے عدالت کو بتایا کہ چار بجے کا وقت تھا اس وقت کوئی موبائل نہیں چل رہا تھا سگنل نہیں تھے ۔ اپنی افواج کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا ایسی بات کروں ۔ مجھ پر تشدد کیا جاتا ہے نشانات موجود ہیں، فزیکل چیک اپ نہیں کیا گیا ۔ وکلا سے ملنے نہیں دیا جا رہا ۔ ساری ساری رات مجھے جگایا جاتا ہے، مجھے بار بار سونے نہیں دیا جاتا، شہباز گل نے قمیض اٹھا کر عدالت کو تشدد کے نشانات دکھائے۔

شہباز گل کا کہنا تھا کہ میرا فرضی میڈیکل اپنی مرضی سے بنایا گیا، جعلی میڈیکل رپورٹ کو دیکھیں، میں پروفیسر ہوں ، کرمنل نہیں ہوں۔شہباز گل نے عدالت میں بیان دیا کہ مجھے تھانہ کوہسار بھی نہیں رکھا گیا ۔میں وفاقی کابینہ کا ممبر رہا ہوں ۔ پوچھا جاتا ہے سابق وزیر اعظم کھاتے کیا ہیں ۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیرجدون کے دلائل

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون نے کہا کہ ٹرانسکرپٹ تھا جو پڑھا گیا ، یہ نہیں بتا رہا کون اس کے پیچھے کون ہے ۔ پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے کہ شہباز گل سچ بول رہا ہے یا جھوٹ ۔ موبائل ، لیب ٹاپ تک رسائی نہیں دی جا رہی۔ ڈرائیور کو انہوں نے بنی گالہ چھپایا ہوا ہے ۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے ملزم کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کردی۔

پراسیکیوٹر کا عدالت میں موقف

شہباز گل کی گفتگو کا ٹرانسکرپٹ عدالت کے سامنے پڑھا گیا۔پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل کی جانب سے فوج کے اندر مختلف رینکس کو بغاوت پر اکسانے کی کوشش کی گئی ۔ تفتیش کا مقصد یہ ہے کہ ہم شواہد اکٹھے کرنا چاہتے ہیں ۔ پہلے ریمانڈ میں ہم کہہ رہے تھے اس کا ٹرانسکرپٹ اصلی ہے یا نہیں ۔ ہم نے ابھی دیکھنا ہے پروگرام کے پیچھے پروڈیوسر کون تھا ۔ پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ ہمیں چار پانچ دن دیں تاکہ پنجاب فرانزک لیب سے پولی گرافک ٹیسٹ کرا سکیں ۔ ہم نے پیمرا کو بھی لکھا ہے ۔ ہو سکتا ہے ملزم کو کراچی لے جانا پڑے۔ ہمیں یہ موبائل کیوں نہیں دے رہے؟ شہباز گل کے ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آئی ہے کہ پروگرام میں یہی بات کر رہا ہے ۔

پراسیکیورٹر جنرل نے بتایا کہ شہںاز گل کی ایف آئی اے فرانزک رپورٹ مثبت آئی ہے ۔ جب موبائل مل جائے گا فرانزک ہو جایے گا تو پتہ چل جائے گا۔

شہبازگل کے وکیل فیصل چوہدری کے دلائل

شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت میں موقف اپنایا کہ یہ میڈیا پر چلوا رہے ہیں شہباز گل دوران تفتیش قومی ترانا پڑھنا شروع ہو گئے۔ میڈیا کو فیڈ کیا جارہا ہے شہباز گل وعدہ معاف گواہ بن گئے ۔ کیا تھانہ ملیر میں نجی چینل کے ہیڈ کو چھوڑ نہیں دیا گیا ۔

فیصل چوہدری نے موقف اپنایا کہ فوجی ادارے یا دیگر اداروں کا سب احترام کرتے ہیں ۔ پولی گرافک ٹیسٹ کے لیے فزیکل ریمانڈ کی ضرورت ہی نہیں وہ ویسے بھی کرا سکتے ہیں ۔ ایف آئی اے ان کے ہاتھ میں ہے یہ میرا اور آپ کا نام بھی ڈال دیں گے ۔

شہبازگل کے وکیل علی بخاری کے دلائل

شہباز گل کے وکیل علی بخاری کے دلائل دیئے کہ ایک کیس میں دو مقدمے نہیں ہو سکتے ۔ایک ہی قسم کے الزامات ایک ہی قسم کے ملزم، کراچی کی عدالت نے ملزم رہا کر دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا ایک ہی معاملے میں مختلف مقدمات کی نظیربھی عدالت میں پیش کی گئی ۔ شہبازگل کے وکیل نے کہا کہ یہ بنانا اسٹیٹ نہیں ہے ہر ملزم کے رائٹس ہیں۔

شہباز گل بات کرنے کے لیے دوبارہ روسٹرم پر آگئے ۔ شہباز گل نے کہا کہ میرے سے بار بار سوال ہوتا ہے کہ عمران خان نے تمہیں کہا تھا؟میں کہتا ہوں میں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا ۔میرے ساتھ جو رہا ہے یہ پولیٹیکل ویکٹیمائزیش ہے ۔

شہبازگل کے وکیل نیازاحمد نیازی کے دلائل

شہباز گل کے وکیل نیاز اللہ نیازی کے دلائل دیئے کہ عمران خان کہتا ہے کہ ملک کے لیے مضبوط فوج ضروری ہے ۔ ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں۔ موکل کو کبھی ایک تھانے کبھی دوسرے تھانے کبھی تیسرے تھانہ رکھا جاتا ہے۔ شہباز گل کا میڈیا ٹرائل نہیں ہو رہا، قانونی کارروائی آگے بڑھا رہے ہیں۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد شہبازگل کے ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔واضح رہے کہ پولیس نے شہباز گل کو 9اگست بروز منگل کو بنی گالہ سے گرفتار کیا تھا ۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی ایف ایٹ کچہری پہنچی اور نعرے بازی کی۔

پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان کی میڈیا سے گفتگو

تحریک انصاف کے رہنما علی نواز اعوان  نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عنقریب شہباز گل ٹھنڈی ہواوں میں ہوں گے ۔ اگر شہباز گل مجرم ہے تو مریم نواز، خواجہ آصف بھی مجرم ہیں ۔جلد ہماری حکومت آئے گی اس کے بعد سب کو دیکھیں گے