ہم جنس پرستی منکی پاکس کا باعث،ڈبلیوایچ اوکا بڑا اعلان

Spread the love

اس وائرس سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ دوسروں کو چھونے سے گریز کریں بشمول جنسی تعلقات کے دوران۔ اس کے پھیلنے کے خطرات کم کرنے کے لئے کسی متعدی شخص سے یا اس کے آلودہ سامان سے دور رہیں اور اپنے ہاتھوں کو صاف رکھیں۔ یاد رکھیں کہ قریبی جسمانی رابطہ، آپ کے لئے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے۔

Spread the love

اقوام متحدہ کی صحت کا ادارہ (یو این ہیلتھ ایجنسی) پہلے ہی اعلان کر چکی ہے کہ ہم جنس پرست مردوں میں منکی پاکس کی وبا پھیل رہی ہے۔ اس اعلان کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے بدھ کے روز مردوں سے غیر فطری تعلق رکھنے والے مرد حضرات کو نصیحت کی کہ وہ اس (گھناؤنے) فعل کو ختم کریں۔
انہوں نے ایک بریفنگ کے دوران بتایا کہ ہم جنس پرست مردوں کو فی الحال شراکت داروں کی تعداد کو کم کرنا چاہئیے۔ اس کے ساتھ ساتھ نئے لوگوں کے ساتھ جنسی تعلقات بنانے سے بھی گریز کرنا چاہئیے اور کسی بھی نئے پارٹنر کے ساتھ رابطے کی معلومات شئیر کرنی چاہئیں تاکہ ضرورت پڑنے پر اس کا فالو اپ کیا جا سکے۔
مردوں میں گیبریئس نے مردوں میں کرونا وائرس کے پھیلنے کے اعدادوشمار کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جن ہم جنس پرست مردوں کو کرونا وائرس ہوا تھا ان میں منکی پاکس کے کیسز کی شرح 98 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا "نتیجتاً ڈبلیو ایچ او (بین الاقوامی ادارہ صحت) اقوام عالم کو مشورہ دیتا ہے کہ وہ دوسرے حساس گروہوں، جیسے بچوں، حاملہ خواتین، اور مدافعتی نظام کی کمزوری میں مبتلا افراد میں وائرس کی منتقلی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے اقدامات کریں”۔
ٹیڈروس نے تمام حکومتوں پر زور دیا کہ وہ ان مردوں کی کمیونٹیز پر کام کریں جو مردوں کے ساتھ جنسی تعلق رکھتے ہیں تاکہ انفیکشن اور ٹرانسمیشن کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس دوران انسانی حقوق کے تحفظ کا بھی خیال رکھا جائے۔
اگرچہ منکی پاکس جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری نہیں ہے، لیکن منکی پاکس پر کام کرنے والے یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے اہلکار، ڈاکٹر ڈیمیٹرے ڈسکلاکیس کا دعویٰ ہے کہ امریکہ میں جن لوگوں کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے وہ جنسی سرگرمی میں مصروف رہے ہیں۔ امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق اس میں زبان اور دخول کے تجربات بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
منکی پاکس نامی یہ وائرس بنیادی طور پر جلد سے جلد میں پھیلتا ہے لیکن یہ بوسہ لینے، آمنے سامنے کے قریبی رابطے، اور ایسے کپڑوں یا کمبلوں کو چھونے سے بھی پھیل سکتا ہے جسے منکی پاکس کے حامل کسی شخص نے استعمال کیا ہو۔ سی ڈی سی کے مطابق، ماہرین اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا یہ وائرس زبانی طور پر، منی، اندام نہانی کے سیال یا پاخانے کے ذریعے منتقل ہو سکتا ہے یا نہیں۔ سی ڈی سی کے مطابق مانع حمل ذرائع (کنڈوم) منکی پاکس کو پھیلنے سے نہیں روک سکتے۔
سوال یہ ہے کہ کوئی اپنی حفاظت کیسے کر سکتا ہے۔ اس وائرس سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ دوسروں کو چھونے سے گریز کریں بشمول جنسی تعلقات کے دوران۔ اس کے پھیلنے کے خطرات کم کرنے کے لئے کسی متعدی شخص سے یا اس کے آلودہ سامان سے دور رہیں اور اپنے ہاتھوں کو صاف رکھیں۔ یاد رکھیں کہ قریبی جسمانی رابطہ، آپ کے لئے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے۔ متعدد اور متواتر جنسی رابطے، بشمول گمنام پارٹنرز کے ساتھ، آپ کو منکی پاکس کے انفیکشن کے زیادہ خطرات میں ڈال سکتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اپنے آپ کو بچانے کے لیے محفوظ جنسی عمل کریں ۔
سی این این کے مطابق، امریکہ میں صحت کے ماہرین نے بھی نرم لہجے میں کم جنسی شراکت داروں کی تجویز دی تھی۔ سی ڈی سی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر روچیل والنسکی نے جولائی کے وسط میں کہا کہ "جلد سے جلد کے رابطے سے گریز کریں، بشمول مباشرت کے رابطے سے گریز کریں، خاص طور پر ایسے لوگوں کے ساتھ جن پر منکی پاکس کی طرح دکھائی دینے والے دانے ہوں۔
قارئین کو معلوم ہے کہ اسلامی نظام معاشرت میں ایسی قبیح اور مکروہ برائیوں سے بچانے کے لئے ﷲ پاک نے سخت ترین سزائیں دینے کا حکم صادر فرمایا ہے۔ قرآنِ مجید فرقان حمید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
وَاللَّذَانَ يَأْتِيَانِهَا مِنكُمْ فَآذُوهُمَا فَإِن تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُواْ عَنْهُمَا إِنَّ اللّهَ كَانَ تَوَّابًا رَّحِيمًاo
اور تم میں سے جو بھی کوئی بدکاری کا ارتکاب کریں تو ان دونوں کو ایذا پہنچاؤ، پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور (اپنی) اصلاح کر لیں تو انہیں سزا دینے سے گریز کرو، بیشک اللہ بڑا توبہ قبول فرمانے والا مہربان ہے۔(النساء، 4 :16)
ابومسلم اصفہانی کے مطابق یہ آیت ہم جنس پرستی (جسے لواطت بھی کہا جاتا ہے) کے بارے میں ہے اور یہ آیت اس معاشرتی برائی کی تعزیر بیان کرتی ہے
امام ترمذی نے اپنی شہرہ آفاق تصنیف اور صحاح ستہ میں شامل حدیث کی مستند کتاب "سنن ترمذی” میں رحمۃاللعالمین، ہادی برحق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادِ گرامی کے ساتھ ساتھ آئمہ اور علماء حضرات کی مختلف آراء بھی بیان کر رکھی ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ:
قَالَ رَسُولُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ وَجَدْتُمُوهُ يَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ فَاقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُولَ بِهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنهما قَالَ أَبُو عِيسَی وَإِنَّمَا يُعْرَفُ هَذَا الْحَدِيثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَرَوَی مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو فَقَالَ مَلْعُونٌ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ الْقَتْلَ وَذَکَرَ فِيهِ مَلْعُونٌ مَنْ أَتَی بَهِيمَةً وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ اقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُولَ بِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ فِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ وَلَا نَعْرِفُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ غَيْرَ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ الْعُمَرِيِّ وَعَاصِمُ بْنُ عُمَرَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي حَدِّ اللُّوطِيِّ فَرَأَی بَعْضُهُمْ أَنَّ عَلَيْهِ الرَّجْمَ أَحْصَنَ أَوْ لَمْ يُحْصِنْ وَهَذَا قَوْلُ مَالِکٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ فُقَهَاءِ التَّابِعِينَ مِنْهُمْ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ وَإِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ وَعَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ وَغَيْرُهُمْ قَالُوا حَدُّ اللُّوطِيِّ حَدُّ الزَّانِي وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ.
نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی قدر ہے "جس کو قوم لوط جیسا عمل کرتے پائو تو فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو۔ اس باب میں حضرت جابر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے بھی روایات مذکور ہیں۔ ہم اسے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے صرف اسی طریق سے پہچانتے ہیں۔ محمد بن اسحاق نے اس حدیث کو عمرو بن ابی عمرو سے روایت کیا اور فرمایا قوم لوط کا سا عمل کرنے والا ملعون ہے، قتل کا ذکر نہیں کیا۔ نیز یہ بھی مذکور ہے کہ چوپائے سے بدفعلی کرنے والا بھی ملعون ہے۔ البتہ لوطی کی سزا میں علماء کا اختلاف ہے، بعض کہتے ہیں کہ لوطی شادی شدہ ہو یا کنوارہ اس پر رجم (سنگساری) ہے، بعض فقہاء و تابعین جن میں حضرت حسن بصری، ابراہیم نخعی اور عطاء بن ابی رباح رحمہم اﷲ شامل ہیں، فرماتے ہیں لواطت کرنے والے کی حد وہی ہے جو زانی کی ہے۔
اسلام کو اسی لئے دین فطرت بھی کہا گیا ہےکہ یہ غیر فطری کاموں سے انسان کو روکتا ہے اور جن چیزوں سے اسلام نے رکنے کا حکم دیا ہے یقیناً اسمیں کوئی نہ کوئی حکمت پوشیدہ ہے۔ اللہ رب العزت کی ان حکمتوں میں سے کچھ کا احساس ہمیں ہو پاتا ہے اور کچھ کا پتہ تک نہیں چلتا۔ ہم جنسی بھی فحش عمل اور بدکاری ہے جس سے اسلام نے سختی سے منع فرمایا ہے اور اس کے برے نتائج سامنے آرہے ہیں اور اگر اسے روکا نہ گیا تو اس کریہہ فعل کے مکروہ نتائج سامنے آتے ہی رہیں گے۔ اس سے بچنا خدا کا حکم ہے اور خدا کے حکم کے سامنے سرِتسلیم خم کرنا فرض ہے۔ ورنہ اللہ کی پکڑ میں کسی بھی صورت میں آپ آ سکتے ہیں چاہے وہ منکی پاکس کی صورت میں ہو یا کسی اور بیماری یا ناگہانی آفت کی صورت میں اس لئے توبہ کرنے اور تنبیہہ پکڑنے کا وقت ہے کہ اپنے معمولات کو اللہ کی منشا کے مطابق کریں اور ان تمام حرام کاموں سے بچیں جن سے منع فرمایا گیا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔