عراق کا ترکیہ پر کردستان میں فضائی حملے کا الزام

Spread the love

عراق نے ترکیہ پر کردستان کے علاقے میں فضائی حملے کرنے کا الزام عائد کیا ہے لیکن ترکیہ  نے اس حملے کی تردید کرتے ہوئےتحقیقات میں ہر ممکن تعاون کا اعادہ کیا ہے۔

عالمی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عراق  کے شمالی علاقے میں ہونے والے حملے میں  8 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جن کی تدفین بھی کر دی گئی ہے۔ زاخو کے ضلعی مئیر مشیر محمد کے مطابق اس وقعے میں کم ازکم توپ خانے سے پھینکے گئے چار گولے باراخ کے علاقے میں گرے۔ گولہ باری سے مرنے والے تمام افراد کا تعلق عراق سے ہے جبکہ 20 افراد زخمی بھی ہوئے۔

عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نےاپنے ٹوئٹ میں حملے میں "عراقی شہریوں کی زندگی اور سلامتی” کو پہنچنے والے نقصان کی مذمت کی۔ الزام عائد کیا کہ "ترکیہ نے ایک بار پھر سے عراقی خود مختاری کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔ عراق جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتاہے۔

ترک وزارت خارجہ نے اس فضائی حملے کو "دہشت گردانہ حملہ” قرار دیتے ہوئے عراق سے ہلاکتوں پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ عراقی حکام پر زور دیا کہ وہ "دہشت گرد تنظیم کے پروپیگنڈے” سے متاثر ہو کر بیانات دینے سے گریز کریں۔ ترکیہ اس حملے کی تحقیقات میں ہرممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق چاوش اولونے واضح کیا کہ شہریوں کو ہدف بنانے والے ہر طرح کے حملے کے خلاف ہیں۔ ہمارا ہدف ہمیشہ سے شام  اورعراق میں موجود دہشت گرد تنظیمیں رہی ہیں ۔ ترکیہ سویلینزکی حفاظت کے ساتھ انفراسٹرکچر، تاریخی و ثقافتی کی جگہوں اور درختوں کے لیے غیر معمولی حساسیت رکھتا ہے۔

دوسری جانب کردستان واقعے کے خلاف بغداد میں سینکڑوں افراد نے ترکیہ سفارت خانے کے سامنے احتجاج کیا ہے۔ اور متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔اُدھراقوام متحدہ اور امریکہ نےعراق کی خود مختاری پر زور دیتے ہوئے  حملے کی "مکمل تحقیقات” کا مطالبہ کیا ہے ۔

عراق کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے اپنے بیان میں کہا کہ دھماکہ خیز ہتھیاروں کی اندھا دھند فائرنگ کے اثرات سے شہری ایک بار پھر شکار ہو رہے ہیں۔جمہوریہ عراق کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا ہر حال میں احترام کیا جانا چاہیے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے بھی اقوام متحدہ کے دفتر کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ "ہم اپنے اس موقف کا اعادہ کرتے ہیں کہ عراق میں فوجی کارروائی کے لیے عراقی خود مختاری اور اس کی علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے۔

رپورٹ کے مطابق ترک افواج اکثر کردستان، عراق میں زمینی کارروائیاں، فضائی حملے اور توپ سے بمباری کرتی ہیں۔ خاص طور پر قندیل پہاڑ پر جو پی کے کے کے باغیوں کا مرکزی بیس کیمپ ہے۔ترکیہ نے گزشتہ اپریل میں شمالی عراق میں پی کے کے نامی تنظیم کے خلاف نئے حملے کیے تھے۔ اس وقت انقرہ نے یہ کہہ کر اس آپریشن کا جواز پیش کیا تھا کہ وہ خود کو دہشت گردانہ حملوں سے بچا رہا ہے اور اسے اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

یورپی یونین اور امریکہ نے بھی پی کے کے کو دہشت گرد تنظیموں کی اپنی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔ ترکیہ، امریکہ اور یورپی یونین کی طرف سے دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج پی کے کے تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ترک حکومت کے خلاف بغاوت کر رہی ہے۔ یہ گروپ 1984 سے ترک ریاست کے خلاف بغاوت کرتا رہا ہے۔ اس تنازعے میں اب تک دسیوں ہزار جانیں بھی جا چکی ہیں۔خطے میں اس تنظیم کی موجودگی کے سبب عراقی کردستان اور ترکی کے درمیان اہم تجارتی تعلقات بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔  انقرہ کی فوجی کارروائیوں نے بغداد کے ساتھ اس کے تعلقات کو بھی پیچیدہ بنا دیا ہے۔

7 thoughts on “عراق کا ترکیہ پر کردستان میں فضائی حملے کا الزام

  1. … [Trackback]

    […] Find More Information here on that Topic: daisurdu.com/2022/07/21/عراق-کا-ترکیہ-پر-کردستان-میں-فضائی-حملے/ […]

  2. … [Trackback]

    […] Find More to that Topic: daisurdu.com/2022/07/21/عراق-کا-ترکیہ-پر-کردستان-میں-فضائی-حملے/ […]

  3. … [Trackback]

    […] Find More on that Topic: daisurdu.com/2022/07/21/عراق-کا-ترکیہ-پر-کردستان-میں-فضائی-حملے/ […]

  4. … [Trackback]

    […] Read More on on that Topic: daisurdu.com/2022/07/21/عراق-کا-ترکیہ-پر-کردستان-میں-فضائی-حملے/ […]

  5. … [Trackback]

    […] Information on that Topic: daisurdu.com/2022/07/21/عراق-کا-ترکیہ-پر-کردستان-میں-فضائی-حملے/ […]

  6. … [Trackback]

    […] Read More Information here on that Topic: daisurdu.com/2022/07/21/عراق-کا-ترکیہ-پر-کردستان-میں-فضائی-حملے/ […]

  7. … [Trackback]

    […] Information to that Topic: daisurdu.com/2022/07/21/عراق-کا-ترکیہ-پر-کردستان-میں-فضائی-حملے/ […]

Comments are closed.