جدہ کانفرنس میں امریکی صدر کیوں شریک ہوئے ؟

Spread the love

سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والے خلیج تعاون کونسل اجلاس میں سعودی عرب کے علاوہ امریکی صدر جوبائیڈن ، عراق کے وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی، اردن کے شاہ عبداللہ دوئم اور مصر کے صدر فتح السیسی ، امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد، اور کویت کے ولی عہد شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح شریک ہوئے۔بحرین کے فرمانروا شاہ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ اور عمانی وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی اسعد بن طارق آل سعید اور نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

جدہ میں منعقدہ ’سلامتی اور ترقی سربراہ اجلاس‘ میں شریک رہ نماؤں نے مشرقِ اوسط کے خطے کی سلامتی اور استحکام کی ضمانت دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور ان تمام سفارتی کوششوں کی حمایت کا اظہارکیا ہےجن کا مقصد علاقائی کشیدگی کو کم کرنا ہے۔

کانفرنس برائے امن و ترقی کے اعلامیے میں توانائی اور اشیائے خوردونوش کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے اور خطے کی سلامتی و استحکام کو برقرار رکھنے کے عزم کی تجدید کی گئی۔

سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق جدہ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے میں کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے فروغ اور اس میدان میں سرمایہ کاری پر زور دیا گیا ہے۔

جی سی سی رہ نماؤں نے امریکا کے ساتھ تاریخی شراکت داری پر روشنی ڈالی اور تمام شعبوں میں تعاون کو مستحکم کرنے کے لیے سابقہ سربراہ اجلاسوں کی کامیابیوں کی بنیاد پر آگے بڑھنے کی خواہش کا اعادہ کیا ہے۔

کانفرنس میں شریک رہنماؤں نے ماضی میں ہونے والے خلیجی و امریکی سربراہی اجلاس کا ذکر کیا جو 14 مئی 2015 میں کیمپ ڈیوڈ، 21 اپریل 2016 کو ریاض، اور 21 مئی 2017 کو ریاض میں منعقد ہوا تھا۔ شرکاء نے اختیار کی جانے والی عالمی اقتصادی بحالی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے مشترکہ تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ خلیج تعاون کونسل کا قیام 25 مئی 1981 میں عمل میں لایا گیا تھا۔اس کا ہیڈ کوارٹر ریاض میں ہے۔ اس کے رکن ممالک میں سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، قطر ، کویت ، بحرین ، اومان شامل ہیں۔

رہنماؤں نے خطے کی سلامتی اور استحام و تحفظ کو یقینی بنانے ۔ علاقائی کشیدگی کو کم کرنے او رسمندری جہاز رانی کے راستوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سفارتی کوششوں کی بھی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔

اجلاس میں شریک رہنماؤں نے خطے کو تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک کرنے اور ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے سفارتی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔

کورونا وائرس کے اثرات اور یوکرین جنگ کے حوالے سے معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے خوراک اور توانائی کی مسلسل بحالی، تحفظ، ضرورت مند ممالک کی مدد اور انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے حوالے سے باہمی تعاون کو فروغ دینے کو سراہا گیا۔

رہنماؤں نے مشرقِ اوسط میں سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کی اہمیت پرزوردیا ۔ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون کرے۔

بیان میں کہاگیا کہ جی سی سی رہ نماؤں نے مشترکہ ٹاسک فورس 153 اورمشترکہ ٹاسک فورس 59 کے قیام کا بھی خیر مقدم کیا جو جی سی سی ممالک اورامریکا کی مرکزی کمان کے درمیان دفاعی ہم آہنگی کو مستحکم کرے گی اور بحری خطرات کا پتالگانے میں مدد دے گی۔

ولی عہد محمد بن سلمان کا کانفرنس سے خطاب

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’وہ امید ظاہر کرتے ہیں کہ کانفرنس سے عرب ممالک اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے فروغ کا نیا باب کھلے گا۔ جدہ کانفرنس برائے امن و ترقی انتہائی اہمیت کی حامل ہے’’۔

العربیہ کی رپورٹ کےمطابق ‘‘کانفرنس کا انعقاد ایسے وقت میں ہو رہا ہے جبکہ دنیا کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔عالمی معیشت کا استحکام تیل کی قیمتوں میں استحکام سے جڑا ہوا ہے ، تیل کی قیمتوں میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے ترسیل کو برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے’’۔

انہوں نے کہا کہ ’تیل منڈی میں استحکام لانے کے لیے سعودی عرب نے اس سے پہلے ہی اپنی پیداوار کو 13 ملین بیرل تک لانے کا اعلان کر رکھا ہے۔‘

ایران خطے کے معاملات میں مداخلت نہ کرے،سعودی عرب

انہوں نے کہا ہے کہ ’تیل منڈی میں استحکام لانے کے لیے سعودی عرب نے اس سے پہلے ہی اپنی پیداوار کو 13 ملین بیرل تک لانے کا اعلان کر رکھا ہے‘۔ انہوں نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خطے کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔ ولی عہد نے کہا ہے کہ ’عراق میں امن واستحکام پورے خطے کے لیے ضروری ہے جبکہ شام اور لیبیا کے مسائل سے پورا خطہ متاثر ہے‘۔ ہم امید ظاہر کرتے ہیں کہ کانفرنس سے عرب ممالک اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے فروغ کا نیا باب کھلے گا۔

امریکہ کے ساتھ وسیع البنیاد تعاون کے خواہاں، مصری صدرکاخطاب

مصری صدر عبد الفتاح السیسی نے خلیج تعاون کونسل سے خطاب میں کہا کہ جدہ کانفرنس عرب خطے کے علاوہ دنیا کے ممالک کے لیے اہمیت کی حامل ہے۔اس کانفرنس سے پوری دنیا کو پیغام دیا جارہا ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ وسیع البنیاد تعاون کے خواہاں ہیں۔دنیا کو درپیش چیلنجز نے پوری انسانیت کو متاثر کیا ہے اور ہمیں اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ہم خانہ جنگی کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں اور کسی ایک شخص کو بھی پناہ گزین نہیں دیکھنا چاہتے ’’۔

انہوں نے کہا کہ ’خواتین سمیت نوجوانوں کو مواقع فراہم کرنا چاہتے ہیں اور دینی قیادت کو رواداری اور باہم برداشت کا پیغام دینے کی تلقین کرتے ہیں’۔

امریکہ کا عرب رابطہ گروپ کے فیصلوں کا خیرمقدم

امریکہ نے عرب رابطہ گروپ کے فیصلوں کا خیرمقدم کیا جس میں مالیاتی و سرمایہ کاری کے 10 قومی ادارے شامل ہیں جن کی جانب سے خطے اور عالمی سطح پر خوراک اور غذائی قلت کو دور کرنے کے لیے 10 ارب ڈالر کی رقم فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

سربراہی اجلاس میں رہنماؤں نے امریکہ کی جانب سے بھی ایک ارب ڈالر کی اضافی مالی امداد کے اعلان کو سراہا ۔ یہ امداد مشرقی وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے مختص کی گئی۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے خلیجی عرب ریاستوں کی جانب سے کیے گئے 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے اعلان کو بھی سراہا جو عالمی شراکت داری برائے انفراسٹرکچر انیشیٹو کے مقاصد کے ہم آہنگ ہیں۔

امریکی صدر نے مشرقی بیت المقدس میں ہسپتال نیٹ ورک کی امداد کے حوالے سے خلیج تعاون کونسل کی جانب سے 100 ارب ڈالر کے عطیے پر تشکر کا اظہار کیا۔ہسپتال نیٹ ورک مغربی کنارے، غزہ اور مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کو صحت کی خدمات فراہم کرے گا۔

ایران کو جوہری توانائی کی اجازت نہیں دیں گے ، امریکی صدر

صدر جو بائیڈن نے جی سی سی سے خطاب میں کہا کہ ‘‘ایران کو جوہری توانائی حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ایران کی جوہری سرگرمیاں خطے کے امن وسلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ ہم اپنے حلیفوں کے ساتھ مل کر خطے کو درپیش خطرات سے نمٹنے کا عزم رکھتے ہیں’’۔‘

سبق ویب سائٹ کے مطابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ‘‘ہم مشرق وسطیٰ میں پائیدار تعلقات قائم کرکے مستحکم معیشت کی بنیاد ڈالیں گے۔ خطے کے امن واستحکام کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی زبردستی سرحدوں میں تبدیلیاں ہونے دیں گے ۔بحری تجارتی گزرگاہوں کو محفوظ رکھنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم بحری راستوں کو محفوظ بنائیں گے’’۔

صدرجو بائیڈن نے عرب رہ نماؤں کو اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکا مشرقِ اوسط میں ایک فعال شراکت دار کی حیثیت سے موجود رہے گا۔

خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل نائف الحجرف نے اجلاس کے انعقاد پر مملکت کے کردار کو سراہا۔نائف الحجرف کا کہنا تھا کہ ‘‘جی سی سی کو اپنے تعمیری اور مرکزی کردار پر یقین ہے جو خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے بنیادی ستون اور ایک جامع نمونہ ہے’’۔

چین کا امریکہ کی مشرق وسطیٰ میں مداخلت پر ردعمل

چینی وزارت خارجہ نے امریکی صدر جو بائیڈن کے مشرق وسطیٰ کے دورے کے پس منظر میں کہا کہ ‘‘مشرق وسطیٰ کسی کے گھر کا پچھواڑا نہیں ہے ، نہ ہی خطے میں ایسا کوئی خلا ہے’ جسے امریکہ بھرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے ملک کی فروغ امن اور مسائل کے منصفانہ حل کے لیے کوششوں کے حوالے سے کہا کہ چین بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے تاکہ امن کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے اپنا مثبت کردار جاری رکھ سکے۔’

چینی ترجمان وانگ نے یہ بھی کہا کہ چین پوری طرح پیسفک آئی لینڈ کے ملکوں کی خواہش کو سنے گا اور ان کی خواہش کا احترام کرے گا۔

6 thoughts on “جدہ کانفرنس میں امریکی صدر کیوں شریک ہوئے ؟

  1. … [Trackback]

    […] Find More on that Topic: daisurdu.com/2022/07/17/جدہ-کانفرنس-میں-امریکی-صدر-کیوں-شریک-ہو/ […]

  2. … [Trackback]

    […] There you can find 49924 more Information on that Topic: daisurdu.com/2022/07/17/جدہ-کانفرنس-میں-امریکی-صدر-کیوں-شریک-ہو/ […]

  3. … [Trackback]

    […] There you will find 62069 more Info to that Topic: daisurdu.com/2022/07/17/جدہ-کانفرنس-میں-امریکی-صدر-کیوں-شریک-ہو/ […]

  4. … [Trackback]

    […] Information to that Topic: daisurdu.com/2022/07/17/جدہ-کانفرنس-میں-امریکی-صدر-کیوں-شریک-ہو/ […]

  5. … [Trackback]

    […] Information to that Topic: daisurdu.com/2022/07/17/جدہ-کانفرنس-میں-امریکی-صدر-کیوں-شریک-ہو/ […]

  6. … [Trackback]

    […] Read More Info here on that Topic: daisurdu.com/2022/07/17/جدہ-کانفرنس-میں-امریکی-صدر-کیوں-شریک-ہو/ […]

Comments are closed.