امیر ممالک سے کاربن کا اخراج،غریب ملکوں کا اربوں کا نقصان

Spread the love

سائنس دانوں نے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ امیر ممالک کے کاربن اخراج کی وجہ سے غریب ممالک میں کھربوں ڈالر کا  نقصان ہوا ہے۔ کلائیمیٹ چینج نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کا مقصد اس بات کا اندازہ لگاناہے کہ صنعتی ممالک کے گرین ہاوس اخراج کی وجہ سے غریب ممالک کی معیشت پر کیسے اثرات مرتب ہوئے۔

اس تحقیق کے لیے کاربن کے اخراج کو قومی سطح پر کئی دہائیوں  تک ٹریک کیا گیا ہے اور نقصانات کا حساب لگایا گیا ہے،  ریسرچ پر کام کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ اخراج پیدا کرنے والے ممالک اور اس سے متاثر ہونے والے ملکوں کو جوڑنے کا پہلا مطالعہ ہے۔ ریسرچ میں  کاربن اخراج سے حاصل ہونے والے فوائد کا بھی اندازہ لگایا گیا ہے، جو بنیادی طور پر شمالی ممالک  کینیڈا، روس، اور امیر ممالک جیسے امریکہ اور جرمنی میں ہی دیکھے گئے ہیں۔

شائع کردہ ڈیٹا کے مطابق سب سے زیادہ کاربن  اخراج کرنے والے ملک امریکہ کی وجہ سے  1990 سے 2014 کے ٓ دوران  1.9 ٹریلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوچکا ہے۔ اعدادو شمار کے مطابق امریکہ کی وجہ سے ہونے والی ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے  برازیل کو سب سے زیادہ  310 بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے، بھارت کو 257 بلین ڈالر، انڈونیشیا کو 124 بلین ڈالر، وینزویلا کو 104 بلین ڈالر اور نائیجیریا کو 74 بلین ڈالرکا نقصان ہوچکا ہے۔ امریکہ کی کاربن ایمیشن سے دوسرے ممالک کو نقصان جبکہ خود امریکہ کو  183 بلین ڈالر سے زیادہ کا فائدہ ہوا ہے۔

دوسرے نمبر  پر  سب سے زیادہ ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والا ملک چین ہے،جس کی وجہ سے 1990 کے بعد سے غریب ممالک کو   1.8 ٹریلین کا نقصان ہوا ہے۔  روس کی وجہ سے 986 بلین ڈآلر، بھارت میں معدنیاتی  توانائی استعمال کرنے سے پڑوسی ملک پاکستان سمیت دیگر ممالک کو 809 بلین ڈالر ،  اور برازیل میں جنگلات کی بڑی پمیمانے پر کٹائی کی وجہ سے 528 بلین ڈالر کا نقصان پہنچا۔

تحقیق کے مطابق جن پانچ ممالک کو مجموعی طور پر سب سے زیادہ نقصان پہنچا ان میں برازیل، ہندوستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا، موریٹینیا، اومان او مالی  شامل لیکن ، لیکن بھارت اور برازیل خود بھی کاربن کے اخراج میں آگے ہیں اس وجہ سے یہ ملک امیر ممالک سے نہ معاوضے کا مطالبہ کرتے ہیں اور نہ کیس دائر کرتے ہیں۔

گزشتہ سال عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں امیر ممالک کو مستقبل میں  کاربن اخراج کم کرنے میں مالی مدد کرنے کا وعدہ کرنے کے لیے قائل کیا گیا تھا لیکن اس سے پہلے کیے نقصان کا ازالہ نہیں کیا گیا۔ حالیہ ریسرچ یہ ثابت کرتی ہے کہ کس طرح یہ مسلہ ترقی پذیر ممالک کی معشیت کو کمزور سے کمزور تر کرتا چلا جارہا ہے۔  تحقیق کے مصنفین کا کہنا ہے کہ اب امیر ملکوں کے پاس بچنے کا کوئی جواز نہیں۔ جمع کیئے گئے اعدادو شمار عدالت اور عالمی ماحولیاتی کانفرنسوں میں  غریب ممالک کو ماحولیاتی نقصان کی مد میں معاوضے  دلانے کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔