بھارت اوربنگلہ دیش میں سیلاب سے تباہی،67افراد ہلاک

Spread the love

بھارت میں پری مون سون بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب اور لینڈ سیلائیڈنگ سے 42 افراد ہلاک جبکہ 30 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔، امدادی کارروائیوں کے لیے فوج کو طلب کر لیا گیا ہے۔سڑکوں پر پانی ہی پانی ہے اور لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق آسام اور میگھالیہ میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 42 افراد ہلاک جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 30 لاکھ تک پہنچ گئی ۔

ریاست آسام میں سیلاب سے صورتحال خراب

ریاست آسام میں سیلاب میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور 20 لاکھ افراد متاثر ہوئے ۔ رپورٹس کے مطابق آسام کے ہوجائی ضلع میں سیلاب سے متاثرہ افراد کو لے جانے والی ایک کشتی ڈوب گئی، جس سے تین بچے لاپتہ ہو گئے جبکہ 21 دیگر کو بچا لیا گیا ہے۔آسام میں4 ہزار سے زیادہ گاؤں سیلاب کی زد میں ہیں، اور ایک لاکھ 56 ہزار افراد کو 514 ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ کئی پشتوں، پلوں اور سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے۔

بھارتی وزیراعظم کا آسام کے وزیراعلیٰ سے رابطہ

وزیر اعظم نریندر مودی نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کو فون کرکے سیلاب کی صورتحال کے بارے میں پوچھا جبکہ مرکز سے ہر طرح کی مدد کا یقین دلایا۔

میگھالیہ کے علاقے ماوسینرام اور چیراپنجی میں 1940 کے بعد ریکارڈ بارش ہوئی جس کے باعث 18 افراد ہلاک جبکہ لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں ۔ میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کونراڈ سنگما نے سیلاب میں مرنے والوں کے لواحقین کو 4 لاکھ روپے کے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔

تریپورہ میں سیلاب 10 ہزار افراد بے گھر

تریپورہ میں جمعہ سے مسلسل بارش کی وجہ سے سیلاب کی وجہ سے 10ہزار سے زیادہ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں لیکن کسی انسانی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ گزشتہ 60 سالوں میں اگرتلہ میں یہ تیسری سب سے زیادہ بارش تھی۔ سیلاب کے باعث تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں۔

بھارت میں ٹرین سروس معطل
بھارت میں گزشتہ پانچ دنوں سے جاری بارش کے باعث کئی ٹرینیں منسوخ کر دی گئیں۔ جنوبی آسام کے ہافلونگ قصبے میں، ریلوے اسٹیشن پانی کے اندر تھا اور سیلابی ندیوں نے ریل کی پٹریوں کے ساتھ کیچڑ جمع کر دیا تھا۔

بنگلہ دیش میں سیلاب سے25ہلاکتیں،لاکھوں بے گھر

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق 160 ملین آبادی پر مشتمل بنگلہ دیش کو بھی قدرتی آفات جیسے سیلاب اور طوفانوں کے خطرات کا سامنا ہے اور ملک میں موسمیاتی تبدیلیوں سے صورتحال بدتر ہو گئی ہے۔سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہلاکتوں کی تعداد 25 تک پہنچ گئی ہے۔

بنگلہ دیش میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جمعہ کی دوپہر سے طوفان کے باعث آسمانی بجلی کڑکنے سے کم از کم 21 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ جن میں 3 بچے بھی شامل ہیں جن کی عمریں 12 سے 14 سال کے درمیان ہیں ۔ پولیس انسپکٹر نور الاسلام نے بتایا کہ دیگر 4 افراد چٹاگانگ میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ہلاک ہوئے ہیں۔

مشرقی بنگال کے کئی علاقے زیرآب

گذشتہ ہفتے سے ہونے والی بارشوں کے باعث شمال مشرقی بنگلہ دیش کے کئی علاقے زیرِ آب ہیں جس کی وجہ سے اسکولوں کو امدادی پناہ گاہوں میں تبدیل کردیا گیا ہے ۔بنگلہ دیش کے ضلع سلہٹ کے چیف ایڈمنسٹریٹر مشرف حسین نے کہا کہ صورتحال بہت خراب ہے ۔ 40 لاکھ سے زیادہ افراد سیلاب کے باعث بے گھر ہیں جبکہ پورے علاقے میں بجلی بھی نہیں۔سیلاب کے باعث سلہٹ میں بنگلہ دیش کے تیسرے بڑے ایئرپورٹ کو بھی جمعہ کو بند کر دیا گیا تھا۔سلہٹ کے عثمانی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے منیجر حافظ احمد کے مطابق سیلاب کا پانی تقریباً رن وے تک پہنچ گیا تھا۔ سلہٹ سنم گنج ہائی وے پر بھی پانی بھر گیا ۔دارالحکومت ڈھاکہ میں سیلاب کی پیش گوئی  کی گئی ہے جبکہ وارننگ سینٹر کے مطابق ملک بھر کے تمام بڑے دریاؤں میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے۔ ملک میں تقریباً 130 دریا ہیں۔

غیرمتوقع بارشیں اور سیلاب گلوبل وارمنگ کا نتیجہ

اقوام متحدہ کے مطابق اگر گلوبل وارمنگ موجودہ شرح پر برقرار رہتی ہے تو بنگلہ دیش میں تقریباً 17 فیصد لوگوں کو اگلی دہائی یا اس کے بعد نقل مکانی کی ضرورت ہوگی۔