پرویزالہی وزارت اعلی بچانے میں کامیاب، 186ارکان کا اعتماد حاصل کرلیا، اپوزیشن کو شکست تسلیم کرنے کا مشورہ

Spread the love

پنجاب اسمبلی اجلاس کی صدارت سپیکر سبطین خان نے کی۔ 11 جنوری کو شروع ہونے والے ہنگامہ خیز اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے نعرے بازی کی۔ ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا۔ اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کرتے ہوئے اجلاس ملتوی کرنے کی درخواست کی لیکن کورم پورا نکلنے پر اجلاس کی کارروائی جاری رکھی گئی ۔

وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے ایوان پہنچنے پر ارکان اسمبلی سے ملاقات کی۔

وزیراعلی پنجاب کے اعتماد کے ووٹنگ کے لیے ڈرافٹ تیار کیا گیا۔اسپیکر نے اراکین کو ایوان میں بلانے کے لیے گھنٹیاں بجائیں اور پھر اجلاس 12 بج کر 5 منٹ تک ملتوی کر کے قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے دوبارہ اجلاس شروع کیا۔

سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے حکومت کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا اور سینئر وزیر راجہ بشارت اور میاں اسلم اقبال کے نام پکار کر انہیں قرار داد پیش کرنے کی ہدایت کی، اسلم اقبال اور راجہ بشارت نے اعتماد کے ووٹ کیلئے قرارداد سپیکر اسمبلی کو پڑھ کر سنائی، سیکرٹری پنجاب اسمبلی نے اعتماد کے ووٹ سے متعلق ارکان کو طریقہ کار بتایا جس کے بعد حکومتی ارکان نے لابی میں جا کر ووٹ کاسٹ کیا جبکہ اپوزیشن اراکین اجلاس کا واک آؤٹ کر کے ایوان سے باہر چلے گئے۔

اپوزیشن ارکان کی جانب سے ایوان میں ہنگامہ آرائی کی گئی اور ارکان نے کرسیاں اٹھا کر ڈائس پر ماریں، رائے شماری کے مرحلے کے دوران ارکان نے شدید احتجاج اور حکومت کیخلاف نعرے بازی بھی کی۔

اس موقع پر سپیکر سبطین خان نے کہا کہ رولز کے مطابق ایوان کی کارروائی چلا رہا ہوں، کسی کوبھی اندرآنےکی اجازت نہ دی جائے، جوپرویزالہٰی کوووٹ دیناچاہتےہیں وہ ارکان لابی میں چلےجائیں۔

ووٹنگ میں اتحادی حکومت کے 186 اراکین نے پرویز الہیٰ پر اعتماد کا اظہار کیا جبکہ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد گنتی ہوئی اور سپیکر سبطین خان نے چوہدری پرویز الہیٰ کی کامیابی کا اعلان کیا۔

اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد وزیر اعلیٰ پرویز الہیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ن لیگ والو نے پچھلے ایک ماہ سے شور کیا ہوا تھا، یہ بارات لے کر آئے تھے ان کی ڈولی اور جھولی خالی ہو گئی ہے ، اب ن لیگ رائے ونڈ کے ایک کونے کی جماعت رہ گئی ہے۔

وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ انہوں نے اس بے چارے گورنر کو بھی کہیں کا نہیں چھوڑا ، شریف آدمی گورنر کی عزت خاک میں ملا دی ، ان کی اپنی توعزت ہی نہیں ہے دلیر بنو شکست کو تسلیم کرو، انہوں نے یہاں لیٹنا شروع کر دیا ہے۔

وزیر اعلی چوہدری پرویزالہی نے کہا کہ ہماری جو وکلا کی ٹیم ہے ان کا اور  عمران خان کی ٹیم کی قیادت میں اسد عمر ، شاہ محمود قریشی، حماد اظہر ، عمر چیمہ ، حافظ فرحت عباس، زلفی بخاری کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اپنی خواتین کا بھی تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری حکومت میں دین کا کام ہوگا، جو پہلے بھی ہوا ہے ، پہلی سے پانچویں سے ناظرہ اور ایف اے تک قرآن کریم ترجمہ تک پڑھایا جائے گا۔

بعدازاں پنجاب اسمبلی کا اجلاس 23 جنوری دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن نے وزیراعلیٰ پنجاب کے اعتماد کے ووٹ کی کارروائی مسترد کرتے ہوئے کارروائی عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان رات گئے تک ایوان میں موجود رہے۔