دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہو گی،قومی سلامتی کمیٹی

Spread the love

قومی سلامتی کمیٹی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہو گی ۔ دہشت گردی سے پوری ریاستی قوت کے ساتھ نمٹا جائے گا۔ پاک سرزمین کے ایک ایک انچ پر ریاست کی رٹ برقرار رکھی جائے گی۔ سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیرنو کیلئے تمام وسائل کو متحرک کیا جائے گا۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا 40واں اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزرا، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، تینوں سروسز چیفس اورانٹیلی جنس اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔

تین گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والے اجلاس میں دہشت گردی سے متعلق کارروائیوں کے حوالے سے مختلف فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں بلوچستان اور کے پی میں دہشت گردی کے واقعات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی جس کے بعد دہشت گردوں کے خلاف مزید آپریشن کرنے کے فیصلوں کی منظوری دی گئی۔

وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت وفاقی اور صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان کے مطابق کریں گی ۔ مسلح افواج پرعزم ڈیٹرنس اور محفوظ اور سازگار ماحول فراہم کریں گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ صوبائی ایپکس کمیٹیوں کو بحال کیا جا رہا ہے ۔ سی ٹی ڈی سمیت دیگر سکیورٹی اداروں کی استعداد کار کو مطلوبہ معیار تک لایا جائے گا۔

وزیراعظم ہاوس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس نے قرار دیا کہ ’’قومی سلامتی‘‘ کا تصور معاشی سلامتی کے گردگھومتا ہے اور یہ کہ معاشی خودانحصاری اور خودمختاری کے بغیر قومی خودمختاری اور وقارپر دباؤ آتا ہے۔

اجلاس نے جاری معاشی صورتحال کا جامع جائزہ لیا جس کے نتیجہ میں پاکستان کے عام آدمی خاص طور پر لوئر اور مڈل کلاس طبقات کو چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے اجلاس کو معاشی استحکام کے لئے حکومتی روڈ میپ پر بریف کیا جس میں عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ ہونے والی بات چیت ، باہمی مفاد پر مبنی دیگراقتصادی ذرائع کی تلاش کے ساتھ ساتھ عام آدمی کے ریلیف کے جامع اقدامات شامل ہیں۔ معیشت کی مضبوطی کے لئے کمیٹی نے ٹھوس اقدامات پر اتفاق کیا جن میں درآمدات میں توازن لانے اور کرنسی کی بیرون ملک غیرقانونی منتقلی کا سدباب شامل ہیں۔ زراعت کی پیداواراورمینوفیکچرنگ شعبے میں اضافہ کے لئے خاص طورپر توجہ مرکوز کی جائے گی تاکہ فوڈ سکیورٹی، درآمدات کے متبادل اور روزگار کے مواقع کو یقینی بنایاجاسکے۔ عزم ظاہر کیا گیا کہ عوامی مفاداور فلاح پر مبنی معاشی پالیسیاں اولین ترجیح رہیں گی جس کے ثمرات سے عام آدمی مستفید ہو۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اتفاق کیاگیا کہ تمام متعلقہ فریقین کی مشاورت سے تیز رفتار معاشی بحالی اور روڈ میپ پر اتفاق رائے پیدا کیاجائے۔ 3 کروڑ 30 لاکھ سیلاب متاثرین کی مشکلات پر غور کرتے ہوئے اجلاس نے عزم ظاہر کیا کہ صوبائی حکومتوں ا ور کثیر الجہتی مالیاتی اداروں کے تعاون سے سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

اجلاس نے وزیراعظم کی قیادت میں تمام وفاقی اکائیوں کے ساتھ مل کر سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کے لئے کوششوں کو سراہا۔ کمیٹی کو ملک بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سکیورٹی کی صورتحال سے بھی آگاہ کیاگیا ۔ وزیراعظم نے زور دیا کہ نیشنل ایکشن پلان اور قومی سکیورٹی پالیسی کے مطابق وفاق اور صوبائی حکومتیں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت کریں گی جس میں عوام کی سماجی ومعاشی ترقی کو مرکزیت حاصل ہے۔ سازگارو موزوں محفوظ ماحول کو یقینی بنانے میں مسلح افواج ایک ٹھوس ڈیٹرنس فراہم کریں گی۔ صوبائی ایپکس کمیٹیاں بحال کی جارہی ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے خاص طورپر انسداد دہشت گردی کے محکموں کی صلاحیتوں اور استعداد کار کو مطلوبہ معیار پر لایاجائے گا۔

One thought on “دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہو گی،قومی سلامتی کمیٹی

  1. … [Trackback]

    […] Information to that Topic: daisurdu.com/2023/01/02/دہشت-گردی-کے-خلاف-زیرو-ٹالرنس-پالیسی-ہو/ […]

Comments are closed.