سینئرصحافی ، تجزیہ کار ارشد شریف کینیا میں قتل

Spread the love

پاکستان کے معروف اینکرپرسن ارشد شریف کو کینیا میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے۔ ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق نے ایک ٹویٹ میں ان کی موت کی تصدیق کی۔انہوں نے کہا کہ ’آج میں نے ایک دوست، شوہر اور اپنا پسندیدہ صحافی کھو دیا ہے۔ پولیس کے مطابق انہیں کینیا میں گولی ماری گئی۔‘

جویریہ صدیق نے درخواست کی ہے کہ ’براہ مہربانی ہماری نجی زندگی کا احترام کریں اور بریکنگ کے نام پر ہمارے خاندان کی تصاویر، ذاتی معلومات اور ان (ارشد شریف) کی ہسپتال سے آخری تصاویر شیئر نہ کریں۔‘

ارشد شریف پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی گرفتاری کے بعد ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ وہ طویل عرصے تک اے آر وائی نیوز سے وابستہ رہے جہاں وہ ’پاور پلے‘ کے نام سے پروگرام کرتے تھے۔

ان کے ملک سے جانے کے بعد ان کے ادارے نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’ارشد شریف کا ادارے سے اب کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

اے آر وائی نیوز کے سی ای او سلمان اقبال نے ایک ٹویٹ میں ارشد شریف کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’مجھے ابھی بھی یقین نہیں آرہا ہے۔ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔‘

ارشد شریف کو 23 مارچ 2019 میں صحافت میں ان کی خدمات کی بنا پر صدر پاکستان سے پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ ملا تھا۔

دوسری جانب سینئرصحافی ، تجزیہ کار ارشد شریف کے کینیا میں قتل کیے جانے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں معاملے کی تحقیقات کے لئے درخواست دائر کر دی گئی ۔بیرسٹر شعیب رزاق نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے درخواست پرسماعت کی۔ اور استفسار کیا کہ ارشد کی باڈی کہاں ہے؟ بیرسٹرشعیب رزاق نے بتایا کہ ارشد شریف کی میت نیروبی میں ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری داخلہ اور سیکرٹری خارجہ کو نوٹس جاری کردیا ، وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے نامزد افسر کو ارشد شریف کی فیملی سے فوری ملاقات کی ہدایت کرتے ہوئے کل تک رپورٹ طلب کر لی۔

درخواست گزار بیرسٹر شعیب رزاق کا موقف تھا کہ کمیشن بنا کر تحقیقات کرائی جائیں ارشد شریف کن حالات میں باہر گئے ۔ ارشد شریف کی میت پاکستان لانے کیلئے اقدامات کا حکم دیا جائے