عمران خان کے الزامات، پاک فوج کا سخت ردعمل

Spread the love

پاک آرمی نے فیصل آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان  کی جانب سے پاک فوج کی سینئر قیادت کے بارے میں توہین آمیز اور غیر ضروری بیان پر  شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ   با ت قابل افسوس ہے کہ فوج کی اعلیٰ قیادت کو ایک ایسے وقت میں بدنام اور کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ہے جب یہ ادارہ آئے روز پاکستانی عوام کی سلامتی اور تحفظ کے لیے جانیں قربان کر رہا ہے۔

آرمی چیف کی تقرری کا طریقہ آئین میں واضح

بیان کے مطابق پاکستان آرمی کے چیف کی تقرری، جس کے لیے آئین میں طریقہ کار واضح طور پر بیان کیا گیا ہے، پر تنازعات کو ہوا دینے کی کوشش کرنے والے سینئیر سیاستدانوں کا یہ طرز عمل انتہائی افسوس ناک اور مایوس کن ہے۔آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا کہ  فوج کی اعلیٰ قیادت حب الوطنی اور پیشہ ورانہ صلاحیتیں کسی  بھی شک و شبہ سے بالاتر ثابت  ہوئی ہیں ۔ عسکری قیادت نے  دہائیوں پر محیط شاندار خدمات انجام دیں۔ پاک فوج کی سینئر قیادت پر سیاست کرنا اور  چیف آف آرمی سٹاف  کے انتخاب کے عمل کو سکینڈلائز  کرنا۔ نہ تو ریاست پاکستان کے مفاد میں ہے اور نہ ہی ادارے کے۔ پاک فوج اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی پاسداری کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔

عمران نے فیصل آباد جلسے سے خطاب میں کیا کہا؟

واضح رہے کہ اتوار کے روز  عمران خان نے فیصل آباد کے جلسے میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آصف زرداری اور نواز شریف اپنا فیورٹ آرمی چیف لے کر آنا چاہتے ہیں کیونکہ انھوں نے پیسا چوری کیا ہوا ہے۔ یہ ڈرتے ہیں کہ یہاں کوئی تگڑا اور محب وطن آرمی چیف آگیا تو وہ ان سے پوچھے گا۔ اس ڈر سے یہ حکومت میں بیٹھے ہیں کہ اپنے فیورٹ آرمی چیف کا تقرر کریں گے۔

سابق وزیراعطم نے کہا تھا کہ کیا آرمی چیف ان سے این او سی لے کر بنائیں گے۔ یہ لوگ سیکیورٹی رسک ہیں۔ یہ دو لوگ ملک کے غدار ہیں، کسی صورت ملک کی تقدیر ان کے ہاتھ میں نہیں ہونی چاہیے۔ اس ملک کا آرمی چیف میرٹ پر ہونا چاہیے۔ جو میرٹ پر ہو اس کو آرمی چیف بننا چاہیے، کسی کی پسند کا آرمی چیف نہیں ہونا چاہیے۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں کا آئی ایس پی آر کے بیا پر ردعمل

دوسری جانب فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے عمران خان کے گذشتہ روز کے بیان پر ردعمل کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کہا ہے عمران خان کے فیصل آباد جلسے میں آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق دیے گئے بیان کی پہلے ہی وضاحت دی جا چکی ہے۔اسد عمر نے کہا کہ اس بیان کا مقصد ادارے کی ساکھ اور اس کی اعلیٰ قیادت کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچانا نہیں تھا۔

تحریک انصاف کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے اپنے ردعمل میں کہا کہ عمران خان کے بیان کی وضاحت متعدد ٹویٹس کے علاوہ پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں بھی دی۔ ان کے مطابق تحریک انصاف کی قیدات یہ پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ عمران خان آرمی چیف سے متعلق بیان صرف اور صرف بدعنوان پاکستان مسلم لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی کی تاریخ کے تناظر میں دیا گیا تھا، جو فوج سے سیاست سیاست کھیلتے ہیں۔

اپنے بیان کی حمایت میں انہوں نے میموگیٹ اور ڈان لیکس کا بھی حوالہ دیا۔ شیریں مزاری کے مطابق ایسے میں آئی ایس پی آر کا بیان انتہائی غیر ضروری تھا۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ میڈیا پر بیان تشویش کا باعث ہے کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ عمران خان نے جو کہا اس کی وضاحت کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ اسے غلط سمجھا گیا ہے۔ اور ایسے وقت میں جب پی ڈی ایم جان بوجھ کر عمران خان کے بیان کو توڑ مروڑ کر انھیں ہدف بنا رہی ہے۔

فیصل آباد کے جلسے میں عمران خان نے کہیں بھی فوج یا اس کی قیادت پر تنقید نہیں کی ہے۔