روس اوریوکرین میں جاری جنگ کا ایک ہفتہ

Spread the love

روس کا یوکرین پرحملے کا آٹھواں روز

RUSSIA ATTACK UKRINE ONE WEEK
Spread the love

روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے آٹھویں روز بھی شدید جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ خیرسون Kherson وہ شہر ہے جس پر روس کے کنٹرول میں آ گیا ۔ اس شہر کے مکین خوراک ، پانی اور ادویات کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔شمالی علاقے چرنیہیو میں دو اسکولوں اور نجی مکانات پر روسی فضائی حملے کے نتیجے میں کم از کم نو افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے ۔خارخیو کے جنوب مشرق میں روسی فضائی حملے میں 2 بچوں سمیت 8 شہری مارے گئے ۔درالحکومت کئیو Kyiv میں بھی روسی فوج کے حملے جاری ہیں۔ماریوپل پر شدید شیلنگ کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات درپیش ہیں۔ صدرزیلنسی کا کہنا ہے کہ شہروں پر روسی بمباری میں کوئی تعطل نہیں آیا۔رپورٹس کے مطابق اگر روسی دستے مزید جنوبی شہروں پر قبضہ کر لیتے ہیں تو یوکرینی افواج کے لیے سمندری راستہ بند ہوسکتا ہے۔

روسی فورسز کا خیرسن پر قبضہ

روسی وزارت دفاع نے یوکرین کے جنوب میں واقع خیرسن پر قبضہ کا دعویٰ  کیا ہے کہ مقامی انتظامیہ اس تسلیم کرنے سے انکار کر رہی ہیں ۔ خرسون کے میئر ایگور کولیخائیف نے کہا ہے کہ روسی افواج شہر کی کونسل بلڈنگ میں داخل ہو چکی ہیں۔ شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

روسی حملوں کے نتیجے میں دارالحکومت کیف اور شمال مشرقی شہر خارکیف سمیت کئی شہروں میں ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں ۔ میلوں لمبا روسی فوجی قافلہ کیف کی جانب اپنی پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہے۔

روسی سرحد کے قریب واقع یوکرین کے جنوب مشرقی شہر ماریوپل کے حکام کا کہنا ہے کہ شہر پر گھنٹوں تک شیلنگ کے بعد بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

شہر کے ڈپٹی میئر کہتے ہیں کہ دریا کے کنارے واقع اس شہر میں ایک لاکھ 30ہزار افراد مقیم ہیں ۔ اب یہ ’قریب مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے۔‘

یوکرین میں تباہ شدہ فوجی تنصیبات

روس نے یوکرین کی ‘‘تباہ شدہ’’ فوجی تنصیبات سے متعلق اعدادوشمار جارے کر دیے ہیں ۔ جن کے مطابق حملے کے بعد سے اب تک یوکرین اپنے ایک ہزار 533  ‘‘اثاثوں ’’ سے محروم ہو گیا ہے۔ 54 کمانڈ اینڈ کنٹرول پوسٹس، 39 ایس 300 اور بک ایم ون میزائلوں کے علاوہ 52 رڈار، فضا میں گردش کرتے 47 ایئر کرافٹ تباہ کیے گئے ۔ زمین پر موجود 13 طیاروں کو تباہ کیا گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق روس نے یوکرین کے 484 ٹینک، 63 لانچ راکٹ سسٹم، 217 آرٹلری بندوقیں، 226 فوجی گاڑیاں اور 47 ڈرون بھی تباہ کیے ہیں۔ر پورٹ میں روس کو ہونے والے نقصان سے متعلق اعدادوشمار جاری نہیں کیے گئے۔

روس کے اپنے نقصان کے اعدادوشمار

روس کی وزارت دفاع نے یوکرین میں حملے کے بعد پہلی مرتبہ اپنے فوجیوں کی ہلاکت سے متعلق اعداد و شمار دیے ہیں۔ جس کے مطابق اب تک 498 روسی فوجی مارے گئے ہیں اور ایک ہزار597 زخمی ہوئے ہیں۔ یہ دعویٰ یوکرینی جائزے سے بہت کم ہے۔ کیئو کا دعویٰ ہے کہ اس نے 5940 روسی فوجی ہلاک کیے ہیں

یوکرین کا روسی فوجیوں کومارنےکا دعویٰ

یوکرینی فوج نے روس کے اب تک 9 ہزار فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل سٹاف نے روس کے 217 ٹینکس ، 30 جنگی جہازوں اور 31 ہیلی کاپٹرز کو بھی تباہ کرنے کی تصدیق کی۔روس کی 374 فوجی گاڑیوں، دو سپیڈ بوٹس اور 60 فیول ٹینک بھی تباہ کیا گیا ہے۔

یوکرین میں 2ہزار سے زائد شہری ہلاک ہوئے

یوکرینی حکام نے جنگ کے دوران 2ہزار سے زائد شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ جنگ کے دوران روس نے سینکڑوں ٹرانسپورٹ مراکز، رہائشی عمارتوں، ہسپتالوں اور بچوں کے سکولوں کو تباہ کیا ہے ۔ ریسکیو سروسز کے مطابق  416 مقامات پر دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنایا ہے۔

یوکرینی عوام کی مشکلات

کئی روز جاری جنگ کے دوران یوکرینی عوام شدید مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں۔ سپلائی چین متاثر ہونے سے اشیائے خورونوش کی قلت پیدا ہو گئی ۔ اسٹورز بھی خالی ہو چکے ہیں۔ عوام نکل مکانی پر مجبور ہیں ۔

9 لاکھ کے قریب یوکرینی شہری ملک چھوڑ چکے

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ روسی حملے کے آغاز سے اب تک یوکرین کے 8لاکھ 75 ہزار سے زائد یوکرینی شہری ملک چھوڑ چکے ہیں۔ ساڑھے 4 لاکھ سے  زیادہ لوگوں نے پولینڈ کا رُخ کیا ہے۔

اقوام متحدہ نے ریلیف آپریشن کے لیے 2 ارب ڈالر امدادی رقم کا مطالبہ کیا ہے۔

روس کی مغرب پرمزید پابندیاں

روس پر مغرب کی پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے۔یورپی یونین نے SWIFT نظام سے روسی بینکوں کو خارج کر دیا ہے۔ ٹویٹرانتظامیہ نے کہا کہ  روسی سرکاری میڈیا پر یورپی یونین کی پابندیوں پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ گوگل نے یورپ میں پلے ایپ اسٹور سے RT، Sputnik کو بلاک کر دیا۔یوکرینی عوام سے یکجہتی  کرتے ہوئے امریکی کمپنی ایپل نے روس میں اپنی مصنوعات روک دی ہیں۔

امریکی صددر جوبائیڈن کا اسٹیٹ آف دی یونین خطاب

امریکا کا رُخ کرتے ہیں جہاں کیپٹل ہل میں صدر جوبائیڈن نے ےاپنا پہلا اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کیا۔اس خطاب کا مرکز بھی روس ہی رہا ۔ پیوٹن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے آمر قرار دےدیا۔ ماسکو کے خلاف سخت پابندیوں کا دفاع بھی کیا ۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یورپی یونین اور کینیڈا کی طرح روسی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان اور نیٹو کے رکن ممالک کے مکمل تحفظ کا بھی یقین دلایا۔

واضح رہے کہ امریکی آئین میں صدر کو "وقتاً فوقتاً کانگریس کو وفاق کی صورتِ حال کے متعلق اقدامات فراہم کرنا ہوتی ہیں۔ انہیں کانگریس کو ایسے اقدامات تجویز کرنا ہو تے ہیں جو ان کے خیال میں ضروری اور مناسب ہوں۔ پہلا اسٹیٹ آف دی یونین خطاب 8 جنوری 1790 میں جارج واشنگٹن نے کیا تھا ۔ اُن کا یہ خطاب صرف 1089 الفاظ پر مشتمل تھا۔ یہ اب تک امریکی تاریخ کا سب سے مختصر’ اسٹیٹ آف دی یونین’ خطاب ہے۔1934 تک ’اسٹیٹ آف دی یونین ‘ کہلانے والا یہ خطاب ہر سال دسمبر میں کیا جاتا تھا۔ اس کے بعد سے یہ خطاب جنوری یا فروری میں ہو رہا ہے۔ اس کی تاریخ دونوں ایوانوں سے منظور شدہ ایک قرارداد کے ذریعے طے کی جاتی ہے۔

عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اضافہ

روس یوکرین کشیدگی کے باعث دنیا میں خام تیل کی قیمت نئی بلندی پر پہنچ گئی ہے۔ ٹریڈنگ کے دوران برینٹ خام تیل 117 ڈالر فی بیرل کی سطح عبور کر گیا ۔ ڈبلیو ٹی آئی خام تیل 114 ڈالر فی بیرل سے اوپر پہنچ گیا ہے۔

عالمی منڈی میں گیس کی قیمت بھی 5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی سطح کے قریب آگئی ہے ۔ دوران ٹریڈنگ گندم کی قیمت میں ایک بار پھر 5 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔

اقوام متحدہ میں روس کےخلاف قرارداد منظور

اقوام متحدہ (یو این) کی جنرل اسمبلی سے یوکرین پر روسی حملے کے خلاف قرار داد منظور ہوگئی ۔ چین سمتی 35 ملکوں کےنمائندے اجلاس سے غیر حاضر رہے۔

روس یوکرین جنگ کے معاملے پر 40 برس میں پہلی بار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس کا انعقاد کیا گیا ۔193 رکنی ایوان میں 141 ممالک نے قرار داد کے حق میں ووٹ دیا ۔ روس، شام، بیلا روس سمیت 5 ممالک نے قرار داد کو مسترد کر دیا ۔ جبکہ 35 غیر حاضر رہے۔

قرارداد میں روس کے حملے کی شدید مذمت کی گئی اور روس سے یوکرین سے افواج فوری طور پر نکالنے کا مطالبہ کیا گیا۔

روسی سفیر ویسیلی نیبنزیا کا کہنا تھا کہ روس مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسند تنازع حل کروانا چاہتا ہے ۔ انہوں نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا کہ وہ کھلی اور مذموم دھمکیاں دے رہے ہیں تاکہ ممالک اس قرار داد پر ووٹ دے سکیں۔

سلامتی کونسل میں روس کی رکنیت ختم کرنے پر غور

یوکرین پر حملے کے بعد  امریکا نے سلامتی کونسل میں روس کی مستقل رکنیت ختم کرنے کے طریقوں پرغور شروع کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مستقل اراکین کی رکنیت ختم کرنےکے لیے یو این چارٹر میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔

امریکا کی نائب وزیرخارجہ وینڈی شرمین نے  اراکین کانگریس کوبریفنگ دیتے ہوئے بتایا۔ روس کی سلامتی کونسل کی رکنیت ختم کرنےکے امکان کی تحقیقات جاری ہیں ابھی اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔

یوکرین کا اقوام متحدہ سے مطالبہ

دوسری جانب  یوکرین نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جورکنیت سوویت یونین کوحاصل تھی ۔ وہ روس کونہیں دی جانی چاہیے، روس کی رکنیت کوچیلنج کیاجاسکتا ہے۔

برطانیہ بھی بحث کےلئے تیار

اُدھر برطانیہ کا کہنا ہے کہ  اقوام متحدہ میں روس کی حیثیت کس طرح کم کی جائے، بحث کے لیے تیار ہیں۔

خیال رہے کہ  1945 میں امریکا، برطانیہ، فرانس، چین اورسوویت یونین کومستقل رکنیت دی گئی تھی ۔ 1991 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے پر رکنیت روس کو منتقل دی گئی تھی۔

روس کے خلاف ممکنہ جنگی جرائم کی تفتیش

یوکرین میں روس کی جانب سے مبینہ طور پر عام شہریوں پر بمباری کے الزامات لگائے ہیں ۔ جس کے بعد ممکنہ جنگی جرائم کے سلسلے میں تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔

عالمی عدالت انصاف کے چیف استغاثہ نے کہا ہے کہ انسانیت کے خلاف مبینہ جرائم کے شواہد جمع کیے گئے ہیں۔

ان تحقیقات کا فیصلہ اس وقت کیا گیا جب 38 ممالک نے مل کر یوکرین کی صورتحال سے متعلق پراسیکیوٹر دفتر سے رجوع کیا۔

یوکرین کا دارالحکومت کیئو جبکہ شہر خارخیو اور خیرسون شدید بمبادری کی زد میں آئے ہیں۔

واضح رہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی روس پر پہلے ہی جنگی جرائم کا الزام عائد کر چکے ہیں۔

یوکرین سے پاکستانی طلباء کا انخلا

یوکرین میں پاکستانی سفارتخانے کے مطابق اس ملک میں پاکستانی برادری کی تعداد 4ہزار تھی ۔ 3ہزار پاکستانی طلبہ مقیم تھے جبکہ ان کے انخلا کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

سفارتخانے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان میں سے اکثر پاکستانیوں نے 24 فروری سے قبل سفارتخانے کی ہدایت پر پہلے ہی یوکرین چھوڑ دیا تھا۔

اس کے مطابق ایک250 پاکستانی شہریوں کا یوکرین سے انخلا مکمل کر لیا گیا ہے ۔ جن میں طلبہ برادری اور سفارتی عملے کے خاندان شامل ہیں ۔ 6 افراد یوکرین-ہنگری کی سرحد کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔ 19 افراد یوکرین- رومینیا کی سرحد پر موجود ہیں اور چار افراد پولینڈ کی سرحد کی طرف گامزن ہیں۔

پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ  خارخیو سے تمام پاکستانیوں کا انخلا مکمل کر لیا گیا ہے۔ جبکہ ترنوپل میں طلبہ کو رہائش اور ٹرانسپورٹ فراہم کیا گیا ہے۔

21 thoughts on “روس اوریوکرین میں جاری جنگ کا ایک ہفتہ

  1. js加固 hello my website is js加固

  2. pekan 6 hello my website is pekan 6

  3. challo mp3 hello my website is challo mp3

  4. Rectum, This is a good website Rectum

  5. … [Trackback]

    […] Read More on that Topic: daisurdu.com/2022/03/03/روس-اوریوکرین-میں-جاری-جنگ-کا-ایک-ہفتہ/ […]

  6. … [Trackback]

    […] Info on that Topic: daisurdu.com/2022/03/03/روس-اوریوکرین-میں-جاری-جنگ-کا-ایک-ہفتہ/ […]

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے