برازیل میں 2 روز تک جاری رہنے والی بارشوں نے تباہی مچا دی۔ سیلاب اور لینڈنگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 117تک جاپہنچی۔ درجنوں افراداب بھی لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لئے ریسکیو آپریشن کیا جا رہا ہے۔ یہ خطہ تقریباً ایک صدی میں ہونے والی شدید ترین بارشوں کی زد میں ہے۔
رپورٹس کے مطابق برازیل کے شہر پیٹروپولس میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی۔ بارشوں کے باعث سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے درجنوں مکان زمین بوس اور سیکڑوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث سڑکوں پر کھڑی متعدد گاڑیاں پانی میں بہہ گئیں ۔متعدد سڑکیں زیر آب ہونے باعث بند کردی گئی ہیں ۔ شہری بھی گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
برازیلین حکام کا کہنا ہے کہ شہریوں کو ریسکیو کرنے کے لیے سراغ رساں کتوں کو بھیجا گیا ہے ۔ کھدائی کرنے والی مشینوں، ہیلی کاپٹر اور 180 سے زائد فائر فائٹرز اور دیگر رضاکاروں کی مدد سے ریسکیو آپریشن کیاجار ہا ہے ۔ 400 فوجی دستے بھی متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
مقامی انتظامیہ نے اموات پر شہر میں 3 دن سوگ کا اعلان کیا ہے۔ متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے ۔ تاحال تین سو افراد کو شیلٹر ہومز میں منتقل کیا گیا ہے ۔ زیادہ تر افراد کو اسکول میں پناہ دی گئی ہے۔ خیراتی اداروں نے ان افراد کی مدد کے لیے کھانے اور پانی سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کے لیے اپیل کی ہے۔
گورنر کلاوڈیو کاسترو کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشیں 1932 میں ہونے والی بارشوں سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوئی ہیں ۔ متاثرہ علاقے کسی جنگ کا منظر پیش کررہے ہیں جو انتہائی بھیانک ہے۔
برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو کے شمال میں معروف سیاحتی مقام پر گلیاں اور گھر ابھی تک پانی سے بھرے ہوئے ہیں ۔اس شہر میں 500 سے زیادہ خاندان بے گھر ہو گئے ہیں ۔ریوڈی جنیروکے سیکرٹری برائے شہری دفاع گل کیمپرز نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا۔ ریسکیو ٹیموں نے سیلاب میں پھنسے 21 افراد کو بچالیا ہے ۔انخلا کے لیے 500 سے زیادہ ٹرک پیٹروپولیس امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
رپورٹس کے مطابق پیٹروپولس شہر میں اس سے قبل بھی متعدد بار تیز بارشوں سے لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات پیش اور سیلاب آچکے ہیں ۔ جس میں ہزاروں افراد لقمۂ اجل بن چکے ہیں۔ حکومت کی جانب سے ایسے حادثات کی روک تھام کے لئے پلاننگ کی جاچکی ہے ۔لیکن اسے پایہ تکمیل تک نہیں پہنچایا گیا ۔