کرپٹو کرنسی کی آڑ میں پاکستانیوں سے فراڈ

twitter image
Spread the love

کرپٹو کرنسی کی آڑ میں پاکستانی شہریوں سے 18 ارب سے زائد روپے ہتھیا لیے گئے ہیں پاکستانیوں سے اربوں روپے کا فراڈ آن لائن ایپلی کیشنز کے ذریعے کیا گیا اور یہ آن لائن ایپلی کیشنز کرپٹو کرنسی کی عالمی ایکسچینج بائینانس سے جڑی تھیں۔

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی  نے کرپٹو کرنسی کی آڑ میں بنائی گئی جعلی ایپلیکیشنز کے ذریعے  پاکستانی عوام سے اربوں روپوں کے فراڈ کا انکشاف کیا، اور اس کی تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں۔

ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے بائینانس کے پاکستان میں جنرل منیجر کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ایف آئی اے نے امریکا اور کے مین آئی لینڈ میں بائینانس کے ہیڈکوارٹرز کو بھی خط لکھ دیا ہے ، آئی لینڈ، برطانیہ اور امریکا میں قائم کمپنیز سے مبینہ خرد برد کے حوالے سے تفصیلات مانگی ہیں۔

ایف آئی اے کی جانب سے بھیجے گئے نوٹسز میں کہا گیا کہ پاکستان میں 11 موبائل فون ایپلی کیشنز بائینانس سے رجسٹرڈ تھیں جن کے ذریعےفراڈ ہوا۔20 دسمبر کو پورے پاکستان سے لوگوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے ایف آئی اے سائبرسے رابطہ کیاجس پر تحقیقات کی جا رہی ہیں

ایف آئی اے کے عمران ریاض کے مطابق 11 موبائل فون ایپلی کیشنز کے ذریعے فراڈ کیا جو دسمبر میں اچانک بند ہو گئیں جن پر ہزاروں پاکستانی رجسٹرڈ تھے، ان ہزاروں پاکستانیوں نے ان ایپلی کیشنز پر اربوں روپے لگا رکھے تھے۔

عمران ریاض کے مطابق ایپلی کیشنز کے ذریعے ابتدا میں ورچوئل کرنسیز میں کاروبار کی سہولت دی جاتی ، بٹ کوائن، ایتھرام، ڈوج کوائن میں سرمایہ کاری بائینانس کے ذریعے ظاہر کی جاتی ، ایپلی کیشنز کے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر ماہرین کرپٹو کرنسی پر جوا بھی کھلاتے تھے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک ایپلی کیشن پر 5 سے 30 ہزار کسٹمر اور سرمایہ کاری 100 سے 80 ہزار ڈالر تھی، ایپلی کیشنز کے ذریعے عوام کو مزید افراد کو لانے پر بھاری منافع کا لالچ دیا جاتا تھا۔

سائبرکرائم ونگ کے مطابق ایف آئی اے کو بائینانس کے 26 مشتبہ بلاک چین والٹ ملے جن پر رقوم ٹرانسفر ہوئیں، بائینانس سے ان بلاک چین والٹس کی تفصیلات مانگی ہیں۔

ایف آئی اے پاکستان سے بائینانس کے ذریعے ہونے والی ٹرانزیکشن کی چھان بین کر رہی ہے، بائینانس ٹیرر فائنانسنگ اور منی لانڈرنگ کے لیے آسان راستہ ہے، امید ہے بائینانس ان مالی جرائم کی تحقیقات میں پاکستان سے تعاون کرے گا۔