دبئی کے حکمران کی مہنگی ترین طلاق

شہزادی حیا بنت الحسین
Spread the love

دبئی کے حکمران کو منگل کے روز اپنی سابقہ بیوی اور بچوں کو تقریباً 550 ملین پاؤنڈ (730 ملین ڈالر) ادا کرنے کا حکم دیا گیا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ایک انگریزی عدالت کی طرف سے طے کردہ سب سے زیادہ طلاق کا تصفیہ ہے۔
شیخ محمد بن راشد المکتوم سے کہا گیا کہ وہ اردن کے شاہ عبداللہ دوم کی سوتیلی بہن شہزادی حیا بنت الحسین کو 251.5 ملین پاؤنڈ کی یکمشت رقم ادا کریں (جو پاکستانی روپوں میں تقریباً 50 ارب روپے سے زیادہ بنتے ہیں) اور بچوں کی دیکھ بھال اور نگہداشت کے لیے 290 ملین یوروکی بینک گارنٹی فراہم کریں۔ دبئی کے 72 سالہ حکمران اپنی 47 سالہ سابق اہلیہ کے ساتھ طویل اور تلخ قانونی جنگ میں پھنسے رہے، جو لندن میں اپنے دو بچوں، جن کی عمریں 13 اور 9 سال ہیں، کے ساتھ رہتی ہیں۔

برطانوی جج فلپ مور کے مطابق اتنی بڑی رقم بچوں کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ہے کیونکہ ان بچوں کے والد متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیر اعظم ہیں، وہ انہیں اغوا بھی کروا سکتے ہیں۔
جج نے کہا کہ خاندان کو "سخت حفاظت کی ضرورت ہے”، کیونکہ ان کو سب سے بڑا خطرہ خود (شیخ محمد) سے ہے۔ ہائی کورٹ نے پہلے فیصلہ دیا تھا کہ شیخ نے اپنی سابقہ بیوی کے فون ہیک کرنے کے لیے جاسوسی سافٹ ویئر کے استعمال کی اجازت دی تھی اور اس نے اپنی دو بڑی بیٹیوں کو زبردستی دبئی واپس بلایا تھا۔ جج مور نے مزید کہا کہ طلاق کی غیر معمولی دولت کی وجہ شادی قائم رہتے ہوئے بچوں کا شاہانہ معیار زندگی ہے۔ شیخ محمد کے ترجمان کے مطابق دبئی کے حکمران نے ہمیشہ بچوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا لیکن عدالت نے صرف مالی معاملات پر اپنا فیصلہ سنا دیا ہے اور وہ اس پر مزید تبصرہ نہیں کریں گے۔ اس سے قبل اس طرح کی سب سے مہنگی طلاق 2016 میں ایک روسی ارب پتی کی سابقہ بیوی تاتیانا احمدووا نے لی تھی جس کی مالیت تقریباً 450 ملین پاؤنڈ یعنی 1 ارب 62 کروڑ روپے سے زائد تھی۔

برطانوی عدالت کے فیصلے میں حکمران کی سابقہ بیوی اور اس کے بچوں کی شاہانہ طرز زندگی کی تفصیل دی گئی۔ عدالت میں حاضر نہ ہونے والے شیخ محمد بن راشد المکتوم نے کہا علیحدگی سے قبل انہوں نے بچوں کو سالانہ 18 ملین پاؤنڈ کے ساتھ ساتھ گھریلو اخراجات کے لیے 83 ملین پاؤنڈ اور سابقہ اہلیہ کے ذاتی اخراجات کے لیے 9 ملین پاؤنڈ ادا کیے تھے۔ شیخ محمد بن راشد المکتوم کے مزید کہنا تھا کہ شہزادی حیا کو براہ راست پیسوں کی ادائیگی تب روکی جب وہ لندن چلی گئیں، جج نے ریمارکس دئیے کہ شہزادی حیا تب سے 15 ملین پاؤنڈ سے زیادہ کے زیورات، ہینڈ بیگ اور گھوڑے بیچ کر گزارہ کرتی رہی ہیں۔

شہزادی حیا نے عدالت میں 14 ملین پاؤنڈ سے زیادہ کے سالانہ اخراجات ظاہر کئے، جس میں گزشتہ سال خریدے گئے پانچ کاروں کے بیڑے کی تفصیلات بھی شامل تھیں جن میں سے ہر ایک کی لاگت 130,000 پاؤنڈ تھی۔ فیصلے میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ اپنی شادی کے دوران شہزادی نے اپنی سیکیورٹی ٹیم کے چار ارکان کے بلیک میل کرنے پر انہیں 6.7 ملین پاؤنڈ بھی ادا کیے کیونکہ ان میں سے ایک کے ساتھ شہزادی کا افیئر تھا۔ شیخ راشد نے اس کا حوالہ بطور ثبوت عدالت میں پیش کیا کہ شہزادی نے بچوں کے لیے دی گئی رقم کا غلط استعمال کیا۔

جج نے کہا کہ یہ فیصلے کی غلطی تھی لیکن وہ ضرور "اس وقت بہت خوفزدہ” ہوئی ہوں گی۔ شیخ راشد کی قانونی ٹیم نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ شہزادی نے اپنے جوان بیٹے کے لیے تین کاریں کیوں خریدیں۔ ان کا جواب تھا کہ بیٹا ایسے تحائف کا عادی ہے
خوف اور دھمکی
شہزادی حیا نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور سڈنی اولمپکس میں شو جمپر کے طور پر اردن کی نمائندگی کی۔
جوڑے نے 2004 میں شیخ محمد کی بطور دوسری سرکاری شادی بیاہ رچایا تھا۔ دبئی کے حکمران نے 2019 میں شریعت کے قانون کے تحت شہزادی کے علم میں لائے بغیر انہیں طلاق دی۔ شہزادی اور ان کے بچے کینسنگٹن پیلس کے قریب لندن کے ایک ایسی اسٹیٹ میں رہتے ہیں جو اسے اپنے والد، اردن کے مرحوم بادشاہ حسین سے وراثت میں ملی تھی۔ برطانوی ہائی کورٹ نے 2020 میں فیصلہ سنایا تھا کہ شیخ محمد نے شہزادی کے خلاف "خوف اور دھمکانے کی مہم” چلائی جس سے وہ لندن فرار ہونے پر مجبور ہو گئیں۔

ایک جج نے یہ بھی فیصلہ دیا کہ شیخ نے اپنی بڑی بیٹیوں شمسہ اور لطیفہ کو زبردستی گھر واپس بلا لیا تھا۔ لطیفہ نے 2018 میں دبئی سے فرار ہونے کی ایک ناکام کوشش بھی کی اور الزام لگایا کہ اسے ایک محل میں یرغمال بنایا گیا ہے اور اس کی جان جانے کا خدشہ ہے۔ جج کے مطابق شیخ محمد نے خفیہ طور پر خاندان کی لندن والی جائیداد کے ساتھ ایک مکان خریدنے کی کوشش بھی کی تھی۔ شیخ محمد ان دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔ شیخ کا ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کے ساتھ گہرا تعلق ہے، اسکی وجہ دونوں کا گھوڑوں کی دوڑ سے لگاؤ ہے۔