قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس، 9مئی کے واقعات کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا فیصلہ

Spread the love

وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں وفاقی وزراء، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، تینو ں سروسز چیفس ، سلامتی سے متعلق اداروں کے سربراہان اور دیگر اعلی حکام شریک ہوئے۔ اجلاس کے شرکاءنے شہداء اور اُن کے اہل خانہ کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کیا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے شرکاءنے پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ مکمل یک جہتی اور حمایت کا اظہار کیا۔ شرکاءنے ذاتی مفادات اور سیاسی فائدے کے حصول کے لئے جلاﺅ، گھیراؤ اور فوجی تنصیبات پر حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ۔

اجلاس نے اعادہ کیا کہ ملک میں تشدد اور شرپسندی کسی صورت برداشت نہ کرتے ہوئے ’زیروٹالرنس‘ کی پالیسی اپنائی جائے گی۔اجلاس نے 9 مئی کو قو می سطح پر یوم سیاہ کے طورپر منانے کا اعلان کیاگیا۔ اعادہ کیا کہ کہ فوجی تنصیبات اور عوامی املاک کی حرمت ووقار کی کوئی خلاف ورزی بالکل برداشت نہیں کی جائے گی اور 9 مئی کے یوم سیاہ میں ملوث تمام عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیاجائے۔

وزیراعظم ہاوس سے جاری اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے آئین کے مطابق متعلقہ قوانین بشمول پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے ذریعے شرپسندوں، منصوبہ سازوں، اشتعال پر اکسانے والوں اور اُن کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمات درج کرکے انصاف کے کٹہرے میں لانے کے فیصلے کی بھی تائید کی ۔ فورم نے واضح کیا کہ کسی بھی ایجنڈے کے تحت فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔

اجلاس نے سوشل میڈیا کے قواعد وضوابط کے سختی سے نفاذ وقاعدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تاکہ بیرونی سرپرستی اور داخلی سہولت کاری سے کئے جانے والے پراپگنڈے کا تدارک کیاجاسکے اور اس کا ارتکاب کرنے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیاجائے۔

اجلاس نے عالمی سیاسی کشمکش اور دشمن قوتوں کی عدم استحکام کی پالیسیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے پیچیدہ جیو اسٹریٹجک ماحول میں قومی اتحاد اور یگانگت  پر زور دیا۔فورم نے سیاسی اختلافات کو محاذ آرائی کے بجائے جمہوری اقدار کے مطابق مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔