تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کی پکٹر دھکڑ جاری

Spread the love

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق منصوبہ بندی کے تحت جلاؤ گھیراؤ اور پرتشدد مظاہروں پر اکسانے والوں کے خلاف نقص امن کے خطرہ کے تحت گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔ اسلام آباد پولیس نے شاہ محمود قریشی ، اسد عمر،فواد چوہدری، جمشید اقبال چیمہ، فلک ناز چترالی، مسرت جمشید چیمہ اور ملیکہ بخاری کو گرفتار کرلیا۔

گذشتہ روز پی ٹی آئی کے اسد عمر کو اسلام آباد ہائی کورٹ ، فواد چوہدری کو سپریم کورٹ آف پاکستان جبکہ شاہ محمود قریشی کو گلگت بلتستان ہاوس سے گرفتار کیا گیا۔اسلام آباد میں گزشتہ دو روز کے دوران 150 سے زائد گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔

تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمودقریشی نے گرفتاری سے قبل جاری بیان میں کہا گیا کہ عمران خان نے جو ذمہ داری دی تھی اس کو نبھانے کی کوشش کی،40سال سے ایمانداری کی سیاست کی،یہ جدوجہد عمران خان کی رہائی تک جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ میرادامن صاف ہے،، مجھے کوئی ملال نہیں، میں نے کوئی اشتعال انگزیز تقررنہیں کی،ایک بڑے مقصد کے لئے بڑی قربانی دینی ہوتی ہے۔

دوسری جانب ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ تمام گرفتاریاں قانونی تقاضوں کے مکمل کرکے عمل میں لائی گئیں ہیں،مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔ عوام مِیں افواہ اور اشتعال پھیلانے سے گریز کریں۔

دوسری جانب اسلام آباد کے ریڈ زون کی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ ڈی چوک کو کنٹنرز رکھ کر سیل کر دیا گیا ہے۔ نادرا چوک، سرینا چوک، ایوب چوک سے ریڈزون جانے والے راستے سے داخلہ اور اخراج بند ہے ۔ ریڈزون میں صرف مارگلہ چوک سے داخلے کی اجازت ہے۔

پنجاب پولیس کے مطابق سرکاری و نجی اداروں پر حملوں، توڑ پھوڑ، تشدد اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ایک ہزار386 افراد کو اب تک گرفتار کر لیا گیا ہے۔پنجاب پولیس کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شرپسندوں کے حملوں اور ہنگاموں میں 145 سے زائد پولیس افسران اور اہلکار شدید زخمی ہوئے ہیں۔ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق پنجاب پولیس کے زیر استعمال 69 گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا ہے۔پنجاب پولیس کے مطابق شہریوں پر تشدد، نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہچانے والے شرپسند عناصر کی سرکوبی یقینی بنائی جا رہی ہے۔

تحریکِ انصاف کا دعویٰ ہے کہ کوئٹہ شہر سے پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے۔ کوئٹہ شہر سے 30 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔