مقبوضہ کشمیر میں ہندو انتہا پسندوں پر مشتمل ویلج ڈیفنس گارڈز فورس اتارے جانے کا انکشاف

Spread the love

مُودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں ہندو انتہا پسندوں پر مشتمل  ویلج ڈیفنس گارڈز کے نام سے فورس اُتار دی۔نام نہاد مُودی سرکار نے  دہشتگرد  ویلج ڈیفنس گارڈز  کا قیام کشمیریوں کی تحریکِ آزادی کو دبانے کیلئے عمل میں لایا۔ویلج ڈیفنس گارڈز کا قیام بی جے پی حکومت کے تفرقہ انگیز ایجنڈے کی عکاسی ہے۔

ویلج ڈیفنس گارڈز  کو  ویلج ڈیفنس کمیٹیز  کے نام سے جانا جاتا ہے جس کا قیام 90کی دہائی میں مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے ہندوؤں کے دفاع کیلئے تشکیل دیا گیا۔ویلج ڈیفنس گارڈز کو سب سے پہلے جموں کے متعدد اضلاع میں 1995کو قائم کیا گیااور انہیں مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی پسندوں کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی  ۔

رپورٹس کےمطابق 15 اگست 2022 کو بھارتی وزارت داخلہ نے ویلج ڈیفنس گارڈز سکیم کا باقاعدہ مراسلہ بھی جاری کیا ۔دہشتگرد ویلج ڈیفنس گارڈز میں زیادہ تعداد سابقہ ریٹائرڈ بھارتی فوجیوں کی ہے۔مقبوضہ کشمیر کی ہندو انتہا پسند وں پر مشتمل اس فورس کو  ہتھیار اور تنخواہ بھی ملے گی۔ویلج ڈیفنس گارڈز کے نام پر قائم کئے جانے والے اس دہشتگرد گروپ کو ہتھیاروں کے استعمال کی خصوصی تربیت بھی دی جائے گی۔

رپورٹس میں بتایا گیا کہ ہر 15گروپس کی سربراہی  بھی ایک سینئر ریٹائرڈ ہندوستانی آفیسرکرے گا۔ویلج ڈیفنس گارڈز متعلقہ اضلاع میں سینیئر سپریٹینڈنٹ آف پولیس کی سربراہی میں کام کریں گے۔اس وقت  مقبوضہ کشمیر کے  راجوڑی اور پونچھ  کے اضلاع پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے جہاں بھارتی فوج اور سی آر پی ایف  پانچ ہزار ہندوؤ ں کوتربیت دے گا تاکہ ضرورت پڑنے پر ان علاقوں کا قبضہ حاصل کیا جا سکے۔

1989سے لے کر  ویلیج ڈیفنس کمیٹیز کے ممبران بڑی تعداد میں مسلمانوں کے قتل میں ملوث رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ویلیج ڈیفنس کمیٹیز کے ممبران خاص طور پر جموں وکشمیر کے ہندو اکثریتی علاقوں میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے میں ملوث رہے ہیں۔

رپورٹس میں انکشاف کیا گیا کہ اس وقت ویلج ڈیفنس کمیٹیوں کے متعدد ارکان کے خلاف قتل، عصمت دری، فسادات اور بھتہ خوری سمیت تقریباَ 200 سے زائد ایف آئی آر درج ہیں  لیکن آج تک ان مقدمات پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جو ہندوؤں کو بے گناہ کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کی  کھلی آزادی کا ثبوت ہے۔

مودی سرکار کے ان انتہا پسندانہ اقدامات سے پورے خطے کا امن داؤ پر لگ چکا ہے۔کیا مودی سرکار ان اقدامات سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کر رہی؟