مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایفل ٹاور سے اونچا ریلوے پُل تیار

Spread the love

بھارت نے اپنے زیرانتظام کشمیر کے ضلع ریاسی میں دریائے چناب پر دنیا کے بلند ترین ریلوے پُل کی تعمیر کو مکمل کر لیا ہے ۔ حکام کے مطابق جموں و کشمیر کو ریلوے لائن کے ذریعے بھارت سے جوڑنے کے مقصد سے تعمیر کیا جانے والا یہ ریلوے پل فرانس کے شہر پیرس میں واقع ایفل ٹاور سے 35 میٹر اونچا ہے۔

رپورٹس کے مطابق یہ پل دریائے چناب کی سطح آب سے 359 میٹر اونچا ہوگا اور اس کی لمبائی 1315 میٹر ہے۔اس سے قبل دنیا کا بلند ترین ریلوے پل چین کے صوبہ گائزو میں دریائے بیپنجیانگ پر واقع تھا جو سطح آب سے 275 میٹر اونچا ہے۔

اس پل کی تعمیر میں 28 ہزار 660 میٹرک ٹن سٹیل کا استعمال کیا گیا ہے اور اس کی تعمیر پر آنے والی لاگت ایک ہزار 486 کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے گئے ہیں۔اس کے ستونوں کی تعداد 17 بتائی جا رہی ہے۔

دریائے چناب کا پانی پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع جھنگ میں تریموں بیراج کے مقام پر دریائے جہلم سے ملتا ہے۔ سندھ طاس معاہدے میں اس پانی پر پاکستان کا حق تسلیم ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق چناب بریج کی آرچ کی تنصیب کی گئی ہے جس کے لیے بڑے پیمانے پر ہمالیائی پہاڑیوں کو کھودا گیا ہے۔ آرچ کی تنصیب اورٹریک بچانے پر وہاں موجود بھارتی ریلوے کے انجینیئروں اور دیگر مزدوروں نے خوشی کا اظہار کیا۔ یہ آرچ 266 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

کشمیر کو بھارت سے ملانے کے لیے بھارتی ریلویز 27 ہزار 949 کروڑ روپے کی لاگت سے 272 کلو میٹر طویل ریل لائن بچھایا ہےجس کے لیے 927 پل اور 38 سرنگیں تعمیر کی ہے۔

یہ ریل لائن چار حصوں، ادھم پور – کٹرا، کٹرا – بانہال، بانہال – قاضی گنڈ اور قاضی گنڈ – بارہمولہ پر محیط تھا۔ ادھم پور سے کٹرہ کے 25 کلو میٹر، بانہال سے قاضی گنڈ کے 18 کلو میٹر اور قاضی گنڈ سے بارہمولہ کے 118 کلو میٹر کے تین حصوں پر ریل لائن بچھائی گئی ہے اور ان پر ریل گاڑیاں بھی چلتی ہیں۔اب کٹرا سے بانہال کے 111 کلو میٹر کے دشوار گزار حصے پر ریل لائن بچھانے کا کام مکمل کیا گیا ہے۔ اس حصے کے 97 کلو میٹر سرنگوں پر مشتمل ہیں ۔111 کلو میٹر میں سے 97 کلو میٹر کی ٹنلنگ ہے جو 85 فیصد سے زیادہ ہے۔ اس پیمانے پر بھارت میں کبھی ٹنلنگ نہیں کی گئی ہے

رپورٹس کے مطابق 1990 کی دہائی میں اُس وقت کے وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ نے کشمیر تک ریل لائن بچھانے کے پروجیکٹ کا اعلان کیا تھا جبکہ سال 2002 میں اٹل بہاری واجپائی نے اسے ’قومی پروجیکٹ‘ قرار دیا تھا۔

چناب بریج کے پروجیکٹ منیجر وشومورتی کے مطابق چناب بریج کی تعمیر جون 2022 تک مکمل ہونا تھی لیکن آرچ کی تنصیب ایک مشکل کام ہونے کے باعث اس منصوبے میں تاخیر ہوئِی۔

رپورٹس میں بتایا گیا کہ پل کی کم از کم عمر 120 سال ہوگی۔ اس پل میں 266 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے چلنے والی ہواآں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہوگی۔اس پل میں دھماکے کا لوڈ برداشت کرنے کی صلاحیت ہوگی۔

گزشتہ ماہ بھارتی حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ کشمیر میں 185 غیر مقامی لوگوں نے زمین خریدی ہے جبکہ ایک ہزار559 کمپنیوں نے خطے میں سرمایہ کاری کی ہے۔