نئی دہلی میں عادم آدمی پارٹی کا قبضہ،15سال بعد پہلا مسلمان ڈپٹی میئر منتخب

Spread the love

نئی دہلی کی میونسپل حکومت میں 15 سال تک اقتدار میں رہنے والی بی جے پی نے انتخابات میں شکست کے بعد سے ہر غیر آئینی حربہ اور آزمایا لیکن تمام تر غنڈہ گردی کے باوجود عام آدمی پارٹی اپنا میئر اور ڈپٹی میئر بلا مقابلہ منتخب کرانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق میونسپل کارپوریشن دہلی کے میئر کے لیے الیکشن 26 اپریل کو ہوئے جس میں شیکھا رائے اور شیلی اوبرائے کے درمیان براہ راست مقابلہ تھا تاہم شیکھا رائے کی دستبرداری کے بعد شیلی میئر منتخب ہوئیں۔

ڈپٹی میئر کے لیے بھی بی جے پی امیدوار نے کاغذات واپس لے لیے ہیں اور اس عہدے پر بھی عام آدمی پارٹی کے آل محمد اقبال نے بلا مقابلہ میدان مار لیا۔

نئی دہلی کی میونسپل حکومت میں 1977 کے بعد پہلی بار ڈپٹی میئر کے عہدے کے لیے ایک مسلمان کا انتخاب ہوا ہے۔

واضح رہے کہ دسمبر 2022 میں نئی دہلی میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں 250 سیٹوں میں سے 134 نشستوں پر عام آدمی پارٹی نے کامیابی حاصل کرکے بی جے پی کے 15 سالہ اقتدار کو زمین بوس کردیا تھا۔

بھارتی جنتا پارٹی نے اپنی روایتی غنڈہ گردی اور عدم برداشت سیاست کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف ان نتائج کو ماننے سے انکار کردیا بلکہ بلدیاتی پارلیمان میں منتخب اراکین کی حلف برداری کے اجلاس کو ہنگامہ آرائی کرکے معطل کرا دیا تھا۔

نئی دہلی کے سابق اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر جن کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی سے تھا نے عام آدمی پارٹی کو اقتدار منتقل کرنے میں ہر طرح کی رکاوٹ ڈالی اور بار بار اجلاس کو معطل کیا۔

بی جے پی نے عام آدمی پارٹی کے ارکان کو پہلے ڈرا دھمکا کر اور پھر لالچ دیکر اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کی تاہم مودی سرکار کو سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔

بڑھتے ہوئے عوامی دباؤ اور عام آدمی پارٹی کے ارکان کی استقلال کے سامنے مودی سرکار بے بس ہوگئی اور اقتدار منتقل کرنے کا کڑوا گھونٹ پینا ہی پڑا۔ ہزیمت سے بچنے کے لیے مودی کے امیدواروں نے مقابلے کے میدان سے فرار ہونے میں عافیت جانی۔