منکی پاکس کیا ہے ؟ علامات کیا ہوتی ہیں ؟آپ بھی جانیں

Spread the love

منکی پاکس ایک وائرس ہے، جس کے نتیجے میں بخار کی علامت ظاہر ہوتی ہے۔ مریض کے جسم پر آبلے ابھر آتے ہیں، جسم سوج جاتا ہے، پٹھوں اور سر میں درد ہوتا ہے۔

منکی پاکس وائرس چوہوں اور دیگر جنگلی جانوروں میں پیدا ہوتا ہے۔ بعض اوقات یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو جاتا ہے۔ انسانوں میں اس بیماری کے زیادہ تر کیسز وسطی اور مغربی افریقہ میں ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ اس بیماری کا پتہ پہلی مرتبہ 1958ء میں وسطی افریقہ کے بارانی جنگلوں میں چلا تھا جہاں اس بیماری نے بندروں کو متاثر کیا تھا۔ اسی لیے اس مرض کو منکی پاکس کہا جاتا ہے۔ انسانوں میں اس کا پہلا کیس 1970ء میں افریقی ملک کانگو میں ایک نو سالہ بچے میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔

منکی پاکس کا مرض متاثرہ شخص، جانور یا ایسے مواد جس میں منکی پاکس کے جراثیم ہوں کو چھونے سے لاحق ہوتی ہے۔ وائرس جسم میں کٹی جلد، سانس کے راستے، آنکھ، ناک اور کان کے راستے جسم میں داخل ہو سکتا ہے اور متاثرہ انسان سے دوسرے انسان میں بھی منتقل ہوسکتا ہے۔

یہ وائرس کسی متاثرہ شخص کے جسمانی سیال سے یا تنفس اور چھونے والی سطحوں کے ساتھ رابطے دونوں کے ذریعے انسان سے انسان میں پھیل سکتا ہے۔ یہ بیماری بالعموم دو سے چار ہفتے تک رہتی ہے۔ مریض کو بخار، ٹھنڈ، تھکن محسوس ہوتی ہے اور جسم پر دانے نکلتے ہیں۔  دس میں سے ایک مریض کے لیے منکی پاکس خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ بچے اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ متاثرہ افراد کو سمال پاکس مرض کی ویکسین دی جاتی ہے، جو زیادہ تر کیسز میں مفید ثابت ہوتی ہے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بخار کے پہلے دن سے تیسرے دن کے دوران خارش شروع ہوتی ہے اور معمولاً چہرے پر شروع ہونے والی خارش بدن پر پھیل جاتی ہے، اس مرض کا دورانیہ 7 سے 14 دن کا ہوتا ہے لیکن 21 دن تک بھی جا سکتا ہے اور دو سے چار ہفتے بھی رہ سکتا ہے۔

گزشتہ سال امریکا، برطانیہ، پرتگال اوراسپین سمیت مختلف ممالک میں منکی پاکس کے کیسز سامنے آئے تھے۔یورپی سینٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ  کنٹرول کے مطابق سارے مشتبہ کیسز کو قرنطینہ میں رکھا جائے اور حساس مریضوں کو سمال پاکس کی ویکسین بھی دی جائے۔

پاکستان کے قومی ادارہ صحت، صوبائی محکمہ صحت اور تمام ہوائی اڈوں پر بارڈر ہیلتھ سروسز، اسلام آباد اور صوبوں کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹیز کو احکامات جاری کی گئی ہیں کہ مریض کو بہترین طبی دیکھ بھال فراہم کی جائے۔ وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے مریض کو الگ تھلگ کریں۔فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کی حفاظت اور مؤثر کنٹرول اور روک تھام کے اقدامات تیار کریں۔

طبی ماہرین کے مطابق منکی پاکس سے متاثرہ مریض کو آئسولیٹ رکھنا چاہیے ۔ طبی عملے کو انفیکشن سے بچنے کے لئے دستانے اور ماسک پہننے چاہییں، انہوں نے زور دیا کہ یہ بیماری عام طور پر مہلک نہیں ہوتی اور لوگوں کو اس کی تشخیص کے بعد گھبرانا نہیں چاہئے۔ .