یورپ کی فضائی آلودگی سالانہ 1200 بچوں کی اموات کا سبب

Spread the love

یورپ میں فضائی آلودگی سالانہ 1200 بچوں کی اموات کا باعث بنتی ہے۔ یہ انکشاف یورپی یونین کی ماحولیاتی ایجنسی کی جانب سے فضائی آلودگی سے متعلق جاری رپورٹ میں کیا گیا۔ اس پورٹ کی تیاری میں یورپی بلاک میں شامل  30 ملکوں میں فضائی آلودگی کی وجہ سے ہونے والے جانی نقصان کا مطالعہ کیا گیا۔ کوپن ہیگن میں قائم ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ  بچے  مادر رحم میں ہونے سے لے کر بالغ ہونے تک فضائی آلودگی کا شکار ہو تے ہیں۔فضائی آلودگی زندگی میں دائمی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے اور براعظم یورپ میں فضائی آلودگی سے ہلاکتوں کی تعداد زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔بیشتریورپی ممالک میں فضائی آلودگی کی سطح عالمی ادارہ صحت کے رہنما خطوط سے اوپر ہے جب کہ 90 کی دہائی میں یورپی یونین کے ممالک میں باریک ذرات سے اموات کی تعداد سالانہ 10 لاکھ تھی۔ یورپی یونین کے ممالک میں اموات کی تعداد 2005 تک 4 لاکھ 31 ہزار سالانہ پر آئی اور 2020 تک آئس لینڈ، ناروے، سوئٹزرلینڈ اور ترکیہ میں سالانہ اموات 2 لاکھ 38 ہزار رہیں۔

رپورٹ میں روس، یوکرین اور برطانیہ کے بڑے صنعتی ممالک کا احاطہ نہیں کیا گیا۔ماہرین کو خدشہ ہے کہ فضائی آلودگی سے ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہیں۔

یورپ کی ماحولیاتی ایجنسی (کا کہنا ہے کہ بہت سے یورپی ممالک خاص طور پر وسط مشرقی یورپ اور اٹلی میں  فضائی آلودگی عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی جانب سے تجویز کردہ رہنما خطوط سے کافی زیادہ سطح پر رہتی ہے۔ ایجنسی کا اندازہ ہے کہ جن ممالک میں شہری آبادی کا سروے کیا گیا، ان میں 97 فیصد حصے فضائی آلودگی سے متاثر پائے گئے، جو گزشتہ برس ڈبلیو ایچ او کے مقرر کردہ پیمانے سے مطابقت نہیں رکھتے۔

ایجنسی نے تسلیم کیا کہ نقل و حمل، صنعت اور حرارتی نظام سے جو گرین ہاؤس گیسز کا اخراج ہو رہا ہے، اسے کم کرنے کی ضرورت ہے۔اس رپورٹ میں مختصر مدت میں بچوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے  اسکولوں کے آس پاس سبزہ زار اور گرین زون کو وسعت دینے کا عملی حل تجویز کیا گیا  ہے ۔

اس سے قبل یورپی یونین کے ماحولیات سے متعلق نگران ادارے نے 2022 میں جاری رپورٹ میں بتایا کہ  یورپی بلاک میں 2020 میں دولاکھ 38 ہزار اموات قبل از وقت ہوئیں جن کی وجہ فضا میں موجود باریک ذرات کی آلودگی تھی۔

کورونا وائرس کی پابندیوں کے باعث کاربن کے اخراج میں کمی کے باوجود اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ 27 رکنی یورپی یونین کے ملکوں میں قبل از وقت اموات کی تعداد 2019 میں ریکارڈ کی گئی اموات سے زیادہ تھی ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ فضائی آلودگی سے یورپ کے لوگوں کو مسلسل صحت کے نمایاں خطرات لاحق ہیں جو شدید بیماریوں اور قبل از وقت اموات کی وجہ بن رہے ہیں۔

مارہین کے مطابق باریک ذرات جو عام طور پر کاربن کے اخراج یا کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کی ضمنی پیداوارہوتے ہیں۔یہ ذرات اتنے باریک ہوتے ہیں کہ آسانی سے سانس کی نالی میں اندر تک چلے جاتے ہیں جس سے دمہ، برونکائٹس اور پھیپھڑوں کی دوسری بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔رپورٹ کے مطابق اگر یہ رجحان جاری رہا تو یہ توقع کی جاسکتی ہےکہ یورپی یونین کے ملکوں میں صفر آلودگی ایکشن پلان کے تحت 2030 تک قبل از وقت اموات میں 55 فیصد کمی کے ہدف کو پورا کیا جا سکتا ہے ۔تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلاک میں 2050 تک فضا میں صفر آلودگی کے ہدف تک پہنچنےکے لیے ،جسے صحت کے لیے نقصان دہ نہیں سمجھا جاتا، مزید کوششوں کی ضرورت ہوگی ۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق، فضائی آلودگی ہر سال دنیا بھر میں 70 لاکھ قبل از وقت اموات کا سبب بنتی ہے، جو کہ تمباکو نوشی یا ناقص غذا کے باعث ہونے والی اموات کے برابر ہیں۔

3 thoughts on “یورپ کی فضائی آلودگی سالانہ 1200 بچوں کی اموات کا سبب

  1. … [Trackback]

    […] Find More Information here on that Topic: daisurdu.com/2023/04/24/یورپ-کی-فضائی-آلودگی-سالانہ-1200-بچوں-کی-ام/ […]

  2. … [Trackback]

    […] Find More on on that Topic: daisurdu.com/2023/04/24/یورپ-کی-فضائی-آلودگی-سالانہ-1200-بچوں-کی-ام/ […]

  3. … [Trackback]

    […] Read More to that Topic: daisurdu.com/2023/04/24/یورپ-کی-فضائی-آلودگی-سالانہ-1200-بچوں-کی-ام/ […]

Comments are closed.