برکینافاسو میں شدت پسندوں کا گاؤں پر حملہ،80افرادہلاک

Spread the love

مغربی افریقی ملک برکینا فاسو میں ہر گزرتے دن کے ساتھ دہشت گرد” مسلح گروپوں کے حملے بڑھتے ہی چلے جا رہے ہیں۔ برکینا فاسو میں فوجی وردی میں ملبوس موٹر سائیکلوں اور ٹرک پرسوار حملہ آوروں نے ایک گاؤں پر دھاوا بول دیا جس میں 80 افراد مارے گئے۔

افریقی میڈیا کے مطابق شمالی برکینا فاسو کے گاؤں میں خون کی ہولی کھیلنے والے 100 سے زائد مسلح افراد فوجی وردی پہنے ہوئے تھے۔گاؤں پر حملہ اور قتل عام کے بعد لُوٹ مار بھی کی گئی۔حملہ آور جاتے ہوئے گاؤں کے تمام گھروں کو نذر آتش بھی کر گئے۔
رپورٹس کےمطابق مغربی افریقی ملک برکینا فاسو اس وقت دنیا کے سب سے زیادہ غیر مستحکم اور غریب ممالک میں سے ایک ہے جو پڑوسی ملک مالی میں پھیلنے والی شورش سے بھی نبردآزما ہے۔ایک ہفتے قبل صوبائی دارالحکومت کے اوریما گاؤں کے قریب عسکریت پسندوں کے حملے میں 6 فوجی اور 34 دفاعی رضاکار ہلاک ہوگئے تھے۔اس حملے کی ذمہ داری حکومت نے القاعدہ پر عائد کی تھی تاہم ایک ہفتے میں ہونے والے ان دونوں حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی شدت پسند تنظیم نے قبول نہیں کی ۔
بغاوت اور شورش سے نمٹنے کے لیے برکینا فاسو کی فوجی حکومت نے 18 سال سے زیادہ عمر اور جسمانی طور پر فٹ ہر شخص کو مسلح افواج میں بنیادی ٹریننگ اور بھرتی کے لیے بلانے کا اعلان کیا ہے۔برکینا کے عبوری صدر کیپٹن ابراہیم ترور نے ملک کے 40 فیصد علاقے پر دوبارہ قبضہ کرنے کا اعلان کیا ہے جہاں حکومت مخالف عسکریت پسندوں کا قبضہ تھا۔غیر سرکاری امدادی گروپوں کے مطابق صرف دو سال میں حکومت اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 20 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں۔

4 thoughts on “برکینافاسو میں شدت پسندوں کا گاؤں پر حملہ،80افرادہلاک

  1. … [Trackback]

    […] Find More on to that Topic: daisurdu.com/2023/04/24/برکینافاسو-میں-شدت-پسندوں-کا-گاؤں-پر-حم/ […]

  2. … [Trackback]

    […] Find More on on that Topic: daisurdu.com/2023/04/24/برکینافاسو-میں-شدت-پسندوں-کا-گاؤں-پر-حم/ […]

  3. … [Trackback]

    […] Read More to that Topic: daisurdu.com/2023/04/24/برکینافاسو-میں-شدت-پسندوں-کا-گاؤں-پر-حم/ […]

  4. … [Trackback]

    […] Here you can find 62139 additional Info on that Topic: daisurdu.com/2023/04/24/برکینافاسو-میں-شدت-پسندوں-کا-گاؤں-پر-حم/ […]

Comments are closed.