بھارتی فوج کی سری لنکا میں عبرتناک شکست اور انخلاء کے23سال

Spread the love

سری لنکا کی حکومت اور تامل ٹائیگرز کے درمیان جنگ میں بھارت نے کھلے عام دہشتگردوں کی سرپرستی کی۔بھارتی خفیہ ایجنسی "را” نے 1983 سے 2009 تک 20ہزار تامل ٹائیگرز کو ٹریننگ اور اسلحہٰ فراہم کیا۔ جون1987میں سری لنکا کے تامل ٹائیگرز کے خلاف آپریشن  ” آزادی “  شروع کیا تو بھارتی بحریہ اور فضائیہ نے اسے سبو تاژ کرنے کے لئے تامل باغیوں کو اسلحہ اور امداد فراہم کی

سری لنکا کی بار بار مذمت اور احتجاج کے باوجود بھارت باز نہ آیا۔ جولائی 1987 میں سر ی لنکا سے جبراَ معاہدے کے ذریعے امن کے نام پر80ہزار بھارتی فوج جافنا میں اُتار دی۔ بھارتی فوج کی طرف سے وسیع پیمانے پر قتل ِ عام، لوٹ مار اور اجتماعی زیادتیوں کے باعث جلد ہی بھارتی فوج اورایل ٹی ٹی ای کے درمیان بھی جنگ چھڑ گئی۔جنرل سُند ر جی نے راجیو گاندھی کو دو ہفتوں میں تامل باغیوں کے خاتمے کا یقین دلایا لیکن3سال گزرنے کے باوجود بھارتی فوج کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

رپورٹس کے مطابق آپریشن پوون کے نتیجے میں 27ہزار سری لنکن شہری،5ہزار سری لنکن فوجی جبکہ 3ہزار سے زائد بھارتی فوجی اکھنڈ بھارت کے خواب کا ایندھن بنے۔ سری لنکا  میں بھارتی فوج نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی۔جن میں لو ٹ مار، قتل عام اوراجتماعی زیادتیاں سرِ فہرست ہیں ۔ 1987میں ویلویتو تھرائی میں 64نہتے شہریوں کو قتل جبکہ200سے زائد گھروں کو نذرِ آتش کیا گیا۔1991میں راجیو گاندھی پر خود کش حملہ کرنے والی کلیون راجارتنم بھی بھارتی فوجیوں کی ویلویتو تھرائی میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنی تھی۔

رپورٹس کےمطابق 1987میں جافنا ہسپتال پر دھاوا بول کر100، 1988میں چاواکچ چہری میں 40جبکہ 1989میں کوکوویل میں بھارتی کمانڈرز نے40 سے زائد بے گناہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اُتا ر دیا تھا۔ ڈبل گیم پالیسی کے تحت بھارت نے سری لنکا اورتامل باغیوں کو اپنے مزموم مقاصد کے لئے استعمال کیا۔بھارتی فوج کی سری لنکا کے اندرونی معاملات میں بے جا مداخلت کے باعث ملک میں جاری خانہ جنگی 20 سال طویل ہو گئی اور تامل باغیوں کے حملے میں بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی ہلاک ہوئے تھے۔