پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد،جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

Spread the love

پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا گیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص راجا نے ریمانڈ سے متعلق محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔جس کے بعد فواد چوہدری کو جیل بھیج دیا گیا۔
اس سے قبل پراسیکیوٹر نے کیس کی سماعت کےد وران عدالت کو ایف آئی آر پڑھتے ہوئے بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر ، نگراں وزیر اعلیٰ کے خلاف یہ زبان استعمال کی گئی۔ رجیم چینج کے پیچھے یہ بیانیہ لے کر چل رہے ہیں۔ ہم نے فواد چودھری کی وائس میچ کرا لی ہے ۔ فوٹو گرائیمٹری ٹیسٹ کرانا ہے۔ ابھی ریکوریز بھی کرنی ہیں۔ پراسیکیوٹر نے شہباز گل کیس میں ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی پڑھ کر سنایا۔
اس موقع پر پولیس کی جانب سے فواد چودھری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعاکی گئی۔ پولیس نے موقف اختیار کیا کہ رات 12 بجے 2 روز کا ریمانڈ ملا، تب تک ایک دن ختم ہو چکا تھا۔ عملی طور پر ہمیں ایک دن کا ریمانڈ ملا ہے، اب مزید ریمانڈ دیا جائے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے پیمرا سے حاصل کر لی ہے ، وائس میچنگ بھی کر لی ہے۔ ملزم نے گزشتہ سماعت پر عدالت کے سامنے تقریر کا اعتراف بھی کیا ہے اور تب میرے دلائل کے دوران ان شا اللہ ماشا اللہ کہہ رہے تھے۔ ہمیں کہا گیا کہ یہ منشی کا کام کرتے ہیں۔ ہمیں دھمکیاں دی گئیں کہ ان کے گھروں تک جائیں گے۔ حکومت کے ساتھ ملا کر الیکشن کمیشن کے خلاف رجیم چینج کے بعد ایسی باتیں کی جا رہی ہیں۔ ہمیں بھی مورد الزام ٹھہرایا گیا اور پریشرائز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ قانون تمام کے لیے برابر ہے، وکیل کا لائسنس کسی حکومتی عہدے کے ساتھ معطل ہو جاتا ہے۔ ان کے گھر کی تلاشی لینا، موبائل فون اور لیپ ٹاپ ریکور کرنا ہے۔ یہ بیانیہ فواد چوہدری کا نہیں بلکہ یہ گروپ کا ہے، ایک سیاسی پارٹی کا بیانیہ ہے۔
سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل اور فواد چودھری کے وکیل بابر اعوان کے مابین تلخ کلامی بھی ہوئی۔ بابر اعوان نے کہا کہ سیاسی بیان بازی نہ کریں۔کون سے میسج آئے؟ کس کی ہدایات تھیں؟ یہ سب پولیس نے دیکھنا ہے۔ اس کے پس پردہ لوگوں کو بھی اس میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے کسی کا نام نہیں لیا، یہ ایک بچگانہ بات ہے۔
پولیس کی جانب سے درخواست کے بعد الیکشن کمیشن کے وکیل نے بھی فواد چودھری کا ریمانڈ دینے کی استدعا کردی۔ وکیل نے کہا کہ فواد چودھری سینئر سیاستدان ہیں لیکن قانون سے بڑھ کر کوئی نہیں۔فواد چودھری کے گھر کی تلاشی لینا ضروری ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ فواد چودھری کے بیان میں دیگر افراد بھی شامل ہیں، جس پر بابر اعوان بولے کہ میں بھی فواد چودھری کے بیان میں شامل ہوں۔ دونوں وکلا کے مابین دوبارہ تلخ کلامی ہوئی۔ بابر اعوان نے کہا کہ ایٹمی ریاست کو موم کی گڑیا بنا دیا گیا ہے۔ ججوں کے گھروں تک جانے کا بیان دیاگیا، ہم نے پرچہ نہیں کروای۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن سرکار کے نوکروں کا بھی نوکر ہے، بابر اعوان
بابر اعوان نے کہا کہ فواد چودھری کلبھوشن نہیں نہ ہی دہشت گرد ہے، اس کے منہ پر پردہ ڈالا گیا۔کلبھوشن کے چہرے پر فواد چودھری کی طرح چادر نہیں ڈالی گئی۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن سرکار کے نوکروں کا بھی نوکر ہے۔کیس کا مدعی ایک سرکاری ملازم ہے۔ ٹیکس عوام دیتی ہے، موج سرکاری افسران لگاتے ہیں۔ پبلک سرونٹ کامطلب عوام کانوکر ہے۔
فواد چودھری کے وکیل نے مزید کہا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن تو یونین کونسل بھی نہیں ہے۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن اپنے لیے کوئی وائسرائے آف انڈیا قسم کا ٹائٹل رکھ لے۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن ریاست نہیں ہے۔ مجھے اپنے منشی پر فخرہے، میرے منشی کو سپریم کورٹ میں داخلے کی اجازت ہے۔ معلوم نہیں منشی سےپراسیکیوشن کو اتنی چڑ کیوں ہے۔ الیکشن کمیشن کوئی وفاقی حکومت نہیں اور نہ ہی قومی اسمبلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کیا فئیر الیکشن کرائیں گے سارے فیصلے تو میرے خلاف آرہے ہیں۔ فواد چودھری تحریک انصاف کے سینئر رہنما ہیں۔ فوجداری کارروائی کرنے والا سیکرٹری الیکشن کمیشن کیا شفاف انتخابات کروائےگا؟۔ پاکستان میں بڑی جیل بناکرسب کو قیدیوں میں شمار کرلیں۔ الیکشن کمیشن ایک پارٹی کی ترجمانی کررہاہے۔ یہ کہتے ہیں بولتا ہے اس لیے پکڑا ہے۔ جو بولتا آیا تھا 100 روپے ڈالر پر ، اب 300 روپے کر دیا اسے پکڑیں ناں۔
بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر قوم کے کھربوں روپے لگتےہیں۔ پبلک سرونٹس نہ صوبائی حکومت ہیں اور نہ وفاقی حکومت کا حصہ ہیں۔ عدالت دیکھے کہ پبلک سرونٹس کو بنا کیا دیا ہے۔ پراسیکیوشن کہتی ہے فواد چودھری بولتاہے، پاکستان میں کون نہیں بولتا؟۔ ماضی میں ججز کے لیے جس نے جو بولا وہ سب آج حکومت میں شامل ہیں۔
عدالت نے بابر اعوان کو ہدایت کی کہ آپ کا حق ہے پورا دن دلائل دیں، لیکن اختصار رکھیں۔ بابر اعوان نے کہا کہ میں 2 دن دلائل دوں گا، انہوں نے 2 دن کا ریمانڈ لیا ہے۔ آج 27 جنوری میری برتھ ڈے بھی ہے، آج میرا دن ہے۔دوران سماعت عدالت نے فواد چودھری کو کورٹ روم میں ہتھکڑی لگانے سے روک دیا۔ عدالت نے کہا کہ باہر ہتھکڑی لگاتے ہیں تو ان کی مرضی ہے۔