قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے پارلیمنٹ کے احاطے میں غیر مجاز سوشل میڈیا انفلونسرز، یوٹیوبرز، ٹک ٹاکرز کے داخلے پر باضابطہ پابندی عائد کر دی ہے۔
National Assembly session has been summoned on Monday, the 16th January 2023 at 5:00 p.m.@PTVNewsOfficial @RadioPakistan @MoIB_Official @GovtofPakistan @PID_Gov @demp_gov pic.twitter.com/W8DQTruXOs
— National Assembly of 🇵🇰 (@NAofPakistan) January 13, 2023
پابندی کا فیصلہ 23 دسمبر 2022 کو پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ نمبر 1 پر کچھ غیر مجاز یوٹیوبرز، ٹک ٹاکرز اور دیگر سوشل میڈیا انفلونسرز کی معزز اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ بدسلوکی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ یہ یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز بغیر اجازت کے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں داخل ہوئے۔
اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کے تناظر میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے صدر پارلیمانی رپورٹر ایسوسی ایشن کو بھی آگاہ کیا تاکہ اس سلسلے میں پی آر اے کا موقف حاصل کیا جا سکے۔ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن نے باضابطہ طور پر آگاہ کیا کہ وہ صرف اپنے رجسٹرڈ ممبران جو پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کی لسٹ میں شامل ہیں ، ان کے ذمہ دار ہیں اور پی آر اے نے یوٹیوبرز، ٹک ٹاکرز اور دیگر سوشل میڈیا انفلونسرز سے لا تعلقی کا اظہار کیا ہے۔ مزید برآں، پی آر اے نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ پی آر اے پریس گیلری کمیٹی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کوئی بھی غیر متعلقہ شخص قومی اسمبلی کے ایوان کی پریس گیلری اور پریس لاؤنج میں داخل نا ہو۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے فیصلہ کیا گیا کہ صرف ان رپورٹرز، صحافیوں اور دیگر میڈیا اہلکاروں جو رجسٹرڈ میڈیا تنظیموں سے وابستہ ہوں گے اور ان کے پاس اپنے ادارے کے ویلڈ کارڈ ہوں گے ، ان کو داخلے کی اجازت ہو گی۔ سوشل میڈیا انفلونسرز جو ایوان کی کارروائی کو کور کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ خود کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ سے رجسٹرڈ کروائیں اور قومی اسمبلی کا سیشن کارڈ حاصل کریں۔