مہاتیرمحمد کو 53سال بعد شکست،کوئی بھی جماعت اکثریت حاصل کرنے میں ناکام

Spread the love

دو مرتبہ ملائیشیا کی قیادت کرنے والے 97 سالہ بزرگ سیاست دان مہاتیر محمد کو 53 سالوں میں پہلی بار انتخابی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ مہاتیر محمد کو سابق وزیراعظم محی الدین کے انتخابی اتحاد کے امیدوار سمیع عبداللہ نے شکست دی۔ وہ 4 ہزار566 ووٹ لے کر چوتھے نمبر پر رہے۔ 1969 کے بعد اس شکست سے ایشیا کے سب سے زیادہ پائیدار سیاستدانوں میں سے ایک تصور کیے جانے والے مہاتیر محمد کیریئر ختم ہونے کا امکان ہے۔

مہاتیرمحمد1981 سے 22 سال تک ملائیشیا کے وزیر اعظم رہے جب تک کہ انہوں نے 2003 میں اپنی شاک ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔

ملائیشیا کی پارلیمنٹ 222 کے ارکان پر مشتمل ہے ۔ حکومت سازی کیلئے پارلیمنٹ کی 222 میں سے 112 نشستوں پرکامیابی ضروری ہے۔

اب تک کے انتخابی نتائج کے مطابق حزب اختلاف کے انور ابراہیم کی قیادت میں پاکتان ہرا پان کے اتحاد نے اس الیکشن میں 83 نشستیں حاصل کی ہیں۔ محی الدین کے پیریکاتن قومی اتحاد نے 73 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ اسماعیل کے باریسن اتحاد کو 30 نشستیں ملی ہیں۔

ملائیشیا کی تاریخ میں پہلی بار کوئی بھی جماعت واضح اکثریت حاصل نہیں کر پائی اور اسے حکومت بنانے کے لئے دوسری جماعت کا سہارا لینا پڑے گا۔

خیال رہے کہ ملائیشیا میں تین سال میں تین وزرائے اعظم ناکام ہوچکے ہیں جس کے بعد دوبارہ انتخابات ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ ملائیشیا میں حکومت کی کرپشن کے خلاف چلنے والی مہم کو مہاتیر محمد لیڈ کررہے تھے۔ 2009 سے 2018 تک ملائیشیا کی وزارت عظمی پر رہنے والے نجیب رزاق کو کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔ جولائی 2018 میں گرفتار کیا گیا۔ ان پر سرکاری خزانے میں خود برد کا الزام تھا۔نجیب رزاق کو جولائی 2020 میں سزا سنائی گئی۔ تاہم نجیب رزاق نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی اور وہ ضمانت پر رہا ہو گئے۔

عدالت نے ان کو 12 سال قید کی سزا اور تقریبا 47 ملین امریکی ڈالر جرمانہ عائد کیا تھا۔

ملائیشیا کے سابق وزیراعظم نجیب رزاق کی اہلیہ روسما منصور پر شمسی توانائی کے ایک منصوبے میں 4 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز رشوت لینے کا جرم ثابت ہونے پر 10 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی۔عدالت نے روسما منصور پر 216 ملین ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق روزماہ پر منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کے بھی 17 مقدمات درج ہیں تاہم ابھی تک انہیں ان مقدمات میں مجرم قرار نہیں دیا گیاتھا۔

One thought on “مہاتیرمحمد کو 53سال بعد شکست،کوئی بھی جماعت اکثریت حاصل کرنے میں ناکام

Comments are closed.