وفاقی حکومت قابل اعتراض مواد کی بنیاد پر کارروائی کا اختیار ایف آئی اے کو سونپ رہی ہے ، وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے ایف آئی اے ایکٹ میں مزید ترامیم کی منظوری دے دی ، ایف آئی اے ایکٹ میں ترمیم کی حتمی منظوری پارلیمنٹ سے لی جائے گی۔
سمری کے مطابق نفرت انگیز مواد، اداروں میں بغاوت پر اکسانے جیسے معاملات سوشل میڈیا پر بہت زیادہ آگئے ہیں ۔ سوشل میڈیا پر غلط خبروں کی بھی بھرمار ہے ۔ غلط خبریں ریاست کے اداروں کے اہلکاروں میں بغاوت کو جنم دے سکتی ہیں ۔ غلط خبریں کسی گروہ اور کمیونٹی کو ایک دوسرے کے خلاف بھڑکاسکتی ہیں ۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے ایکٹ میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 505 شامل کی جارہی ہے ۔ ایف آئی اے کو سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پر کاروائی کرنے کا اختیار حاصل ہوگا
ترمیم کے بعد سوشل میڈیا پر کسی قسم کی جعلی خبر اور افواہ پر کاروائی کا اختیار ایف آئی اے کا بھی ہوگا۔ پہلے یہ اختیار صرف پولیس کے پاس تھا ۔پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد اس قانون کےتحت سات سال تک قید کی سزا ہوسکے گی۔
واضح رہےکہ اس سے پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ پہلے ہی شدید اعتراض کرکے پیکا ایکٹ کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔
