شی جن پنگ تیسری بار چین کے صدر منتخب

Spread the love

شی جن پنگ مزید پانچ سال کے لئے چین کے حکمران رہیں گے۔ صدر شی جن پنگ کا مزید پانچ سال کے لیے بطور پارٹی سیکریٹری جنرل نام کا اعلان کیا گیا۔ اس سے بطور صدر ان کی تیسری مدت کے سفر کا آغاز ہو جائے گا۔

’گریٹ ہال آف دی پیپلز‘ میں چینی صدر شی جن پنگ نے نئی ٹیم کے ہمراہ شریک تھے۔ نئی ٹیم میں لی کیانگ، ژاو لیجی، وانگ ہوننگ، کائی کی، ڈنگ ژوئی ژیانگ اور لی ژی نئی ٹیم کا حصہ ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گزشتہ 25 برس میں یہ پہلی بار ہے کہ کمیونسٹ پارٹی کی اعلیٰ قیادت میں کسی خاتون کو شامل نہیں کیا گیا۔چین کی کمیونسٹ پارٹی کے پولٹ بیورو کی ختم ہونے والی مدت میں شامل واحد خاتون رُکن سُن چونلین ریٹائرڈ ہو گئی ہیں اور ان کی جگہ کسی کو نامزد نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب تیسری بار صدر منتخب ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ دنیا کو چین کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ چین دنیا کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا اور اسی طرح دنیا کو بھی چین کی ضرورت ہے۔ اصلاحات کے لیے 40 برس کی غیرمتزلزل کوششوں کے بعد ہم نے دو معجزے برپا کیے جو معاشی ترقی اور طویل مدتی معاشرتی استحکام ہے

چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی نے ہفتے کے روز ’گریٹ ہال آف دی پیپلز‘ میں اپنی کانگریس کا اختتام پارٹی آئین میں متعدد ترامیم کے ساتھ کیا۔ ایک ہفتے تک جاری رہنے والی اس کانگریس میں 2300 مندوبین نے شرکت کی۔ ان ترامیم سے شی جن پنگ بطور صدر کے عہدے پر رہنے کی راہ ہموار کی۔ کانگریس اجلاس میں شریک مندوبین نے صدر شی جن پنگ کے حق میں متفقہ طور پر ووٹ دیا۔بیجنگ کا خیال ہے کہ یوں دنیا میں ملک کی حیثیت کو بھی تقویت ملے گی۔

خبرایجنسی کے مطابق10 سال قبل ہوجن تاؤ سے اقتدار لینے والے شی جن پنگ، ماؤزے تنگ کے بعد چین کے سب سے طاقتور رہنما بن چکے ہیں۔

اس سے قبل کانگریس کے اجلاس میں چین کے سابق صدر ہوجن تاؤ کو غیر متوقع طور پر کمیونسٹ پارٹی کانگریس کی اختتامی تقریب سے باہر لے جایا گیا جس نے انتہائی منظم تقریب میں خلل ڈال دیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ جس وقت ہوجن تاؤ کو باہر لے جایا گیا تو ان کی ’طبیعت ٹھیک نہیں تھی‘ لیکن بعد میں کچھ آرام کے بعد ’کافی بہتر‘ ہوگئی۔

کمزور نظر آنے والے 79 سالہ ہوجن تاؤ بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپل میں کارروائی کی اگلی صف کو چھوڑنے سے گریزاں تھے، جہاں وہ صدر شی جن پنگ کے ساتھ بیٹھے تھے۔

ایک سٹیورڈ نے چین کے سابق صدر کو ہاتھ سے پکڑ کر اٹھانے کی کوشش کی، لیکن ہوجن تاؤ کے انکار کے بعد اس نے دونوں ہاتھوں سے انہیں اوپر اٹھانے کی کوشش کی۔

تقریباً ایک منٹ کے تبادلے کے بعد، جس میں ہوجن تاؤ نے چینی صدر اور وزیراعظم لی کی چیانگ کے ساتھ مختصر گفتگو کی، انہیں ہال سے باہر لے جایا گیا۔